0
Monday 8 Aug 2011 14:40

ہائی ویلیو ٹارگٹ کے قریب پہنچے ہی تھے کہ ہیلی کاپٹر تباہ ہو گیا، امریکی اخبار

ہائی ویلیو ٹارگٹ کے قریب پہنچے ہی تھے کہ ہیلی کاپٹر تباہ ہو گیا، امریکی اخبار
واشنگٹن،کابل:اسلام ٹائمز۔ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے کہا ہے کہ افغانستان میں طالبان کے ہاتھوں مار گرایا جانے والا امریکی چنیوک ہیلی کاپٹر اور اس میں سوار ٹیم 6 کے ارکان صوبہ وردک میں 2 ہائی ویلیو ٹارگٹس کو ہلاک یا گرفتار کرنے کے مشن پر تھے۔ ہیلی کاپٹر اپنے ٹارگٹ کے قریب پہنچ گیا تھا کہ عسکریت پسندوں نے راکٹ مار کر اسے مار گرایا۔ افغان جنگجووں نے مرنے والے اہلکاروں کی لاشیں اور ہیلی کاپٹر کا ملبہ اپنے قبضے میں لینے کی کوشش کی، تاہم فوری طور پر دوسرے ہیلی کاپٹر میں سوار اہلکاروں نے موقع پر پہنچ کر کئی گھنٹے جھڑپ کے بعد کوشش ناکام بنا دی۔
 اتوار کو امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق امریکی عہدیداروں نے بتایا کہ افغانستان کے صوبہ میدان وردک میں طالبان کے ہاتھوں مار گرایا جانے والا ہیلی کاپٹر اور اس میں سوار ٹیم 6 کے اہلکار 2 ہائی ویلیو ٹارگٹس کے ہلاک یا گرفتار کرنے کے مشن پر تھے۔ امریکی عہدیداروں کے مطابق امریکی چنیوک ہیلی کاپٹر دوپہر 2 بجے کے قریب میدان وردک کے دور افتادہ علاقہ تنگی میں آپریشن کیلئے اڑا تھا۔ اس آپریشن سے قبل ایک ماہ تک انٹیلی جنس سرگرمیاں اس علاقہ میں جاری رہی تھیں اور اس علاقہ میں اتحادی فوج پر حملوں میں ملوث 2 ہائی ویلیو ٹارگٹس کی موجودگی کی نشاندہی کی گئی تھی۔ امریکی عہدیداروں کے مطابق چنیوک ہیلی کاپٹر اپنے ٹارگٹ تک تقریباً پہنچ گیا تھا کہ اسی اثناء میں جنگجووں نے راکٹ فائر کیا اور ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہو گیا۔
امریکی عہدیداروں کے مطابق ہیلی کاپٹر میں سوار ٹیم 6 کے 22 اہلکاروں سمیت 7 افغان فوجی اور دیگر عملہ سوار تھا۔ امریکی عہدیداروں کے مطابق ٹیم 6 کا دستہ 250 سے 300 اہلکاروں پر مشتمل ہے اور اس دستہ نے ایبٹ آباد میں القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کیخلاف آپریش میں حصہ لیا تھا تاہم مرنے والوں میں اسامہ کیخلاف آپریشن میں شریک کوئی اہلکار شامل نہیں۔ ٹیم 6 کو نیول اسپیشل وار فیئر ڈویلپمنٹ گروپ بھی کہا جاتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ایک سینئر امریکی فوجی عہدیدار نے بتایا کہ ٹیم 6 کے 22 اہلکاروں کی ایک موقع پر ہلاکت سے اس دستہ کی استعداد پر کافی اثر پڑے گا اور حالیہ واقعہ امریکی خصوصی دستے کیلئے ایک بڑا دھچکا ہے۔ امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان ٹموتھی ویٹر نے حادثہ کو بڑا نقصان قرار دیا۔ افغانستان کی 10 سالہ جنگ میں طالبان کے ہاتھوں اتحادی فوج کو پہنچنے والے سب سے بڑے  نقصان پر امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کے حکام اور افغانستان میں تعینات اتحادی افواج پر سکتہ طاری ہو گیا۔ واقعہ کے بعد امریکی اور اتحادی فوجی قیادت سوگ میں ڈوب گئی۔
واقعہ میں مرنے والے اہلکاروں کے خاندانوں کو باقاعدہ طور پر آگاہ کرنے کیلئے انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔ متاثرہ خاندانوں کو آگاہ کرنے سے قبل مرنے والے اہلکاروں کے نام ظاہر نہیں کیے جائیں گے۔ امریکی وزیر دفاع لیون پنیٹا نے اپنے بیان میں امریکی فوجیوں کی ہلاکت پر گہرے افسوس کا اظہار کیا ہے۔ امریکی فوج کے سربراہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف ایڈمرل مائیک مولن نے کہا کہ واقعہ میں ہلاک ہونے والے اہلکاروں کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کا بہترین ذریعہ افغانستان میں دہشت گردوں کیخلاف لڑائی کو جاری رکھنا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا ہے کہ کوئی پیشگی نتائج اخذ نہ کیے جائیں، میرے خیال میں یہ اہم ہے کہ تفتیش کاروں کو اپنا کام کرنے دیا جائے۔
افغانستان میں امریکی اور اتحادی افواج کے نئے کمانڈر جنرل جان ایلن نے بتایا کہ ان کے پاس اس افسوسناک واقعہ کو بیان کرنے کیلئے الفاظ نہیں۔ پینٹاگون اور افغانستان میں نیٹو نے کہا ہے کہ ہیلی کاپٹر حادثے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ دوسری جانب اوباما انتظامیہ ذرائع نے تردید کی ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں اسامہ بن لادن کے خلاف آپریشن میں حصہ لینے والے اہلکار بھی شامل تھے۔
خبر کا کوڈ : 90261
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش