0
Monday 14 Dec 2020 21:14

محمود اچکزئی لاہور صرف وفاق کے خلاف گفتگو کرنے آئے تھے، فواد چوہدری

محمود اچکزئی لاہور صرف وفاق کے خلاف گفتگو کرنے آئے تھے، فواد چوہدری
اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر سائنس وٹیکنالوجی فواد چوہدری نے اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کو پارلیمان میں مذاکرات کی پیش کش کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کہیں نہیں جا رہے ہیں۔ اسلام آباد میں معاون خصوصی شہباز گل کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ جو آج کیپٹن، میجر، کرنل، بریگیڈیئرز، میجر جنرلز اور جنرل اور سربراہان کے عہدوں پر ان سب نے اپنے جوانوں کے ساتھ سینے سربکف کیے ہیں اور یہ ان کے ساتھ لڑ کے یہاں پہنچے ہیں، نواز شریف اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے اس بیانیے کی کوئی وقعت نہیں ہے، یہ پنجاب اور پاکستان میں بک نہیں سکتا ہے، اسی لیے کل کا جلسہ بھی ناکام ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہاں محمود اچکزئی جو ہر جگہ جاکر متنازع باتیں کرتے ہیں اور خود کو افغان بچہ کہتے ہیں، یہ عبدالصمد اچکزئی کے بیٹے ہیں جو کانگریس کے صدر تھے اور کانگریس پاکستان بننے کے خلاف تھی۔
 
وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ لوگ نسل در نسل پاکستان کے مخالف ہیں، یہ صرف پنجاب کے مخالف نہیں، یہ پاکستان اور وفاق کے مخالف ہیں، انہوں نے اپنا کردار بیرونی طاقتوں کے آلہ کار کے طور پر رکھا ہے، اس سے زیادہ ان کی حیثیت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا گلہ محمود اچکزئی سے نہیں ہے، وہ کراچی جاتے ہیں اردو زبان کے خلاف بات کرتے ہیں، پنجاب میں آتے ہیں، لاہور اور پنجاب کی تاریخ پر بات کرتے ہیں، جس کا انہیں اے بی سی کا نہیں پتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب کو یہ کہنا کہ اس نے آزادی کے لیے لڑائی نہیں لڑی، اس سے زیادہ مضحکہ خیز بات کیا ہوگی، پنجاب کی تاریخ پڑھنا شروع ہوں تو ہزاروں سال پہلے جب سکندر اعظم عروج پر تھا تو پنجاب اور پوٹوہار کے سپوت راجا پورس نے یہاں روکا تھا اور یہاں سے واپسی ہوئی تھی، راجا پورس سے شکست کھانے کے بعد جب سکندر اعظم واپس جارہا تھا تو ان کی وفات ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ تاریخ میں کتنے پنجابی اور لاہوری ہیں جنہوں نے اس زمین اور اس زمین کے لوگوں کے لیے اپنا خون دیا ہے، جب پورے ہندوستان میں انگریز کا طوطی بولتا تھا تو پنجاب سب سے آخر میں ان کے تسلط میں گیا۔ فواد چوہدری نے کہا کہ رنجیت سنگھ کے بعد 1857 کی جنگ آزادی ہوئی تو دولا بھٹی اور کھرل جیسے بڑے کرداروں نے انگریزوں کے خلاف بندوقیں اٹھائیں اور پنجاب کی سرزمین پر اپنے لہو سے داستانیں لکھیں اور لاہور میں بھگت سنگھ نے پنجاب کو وہ فخر دیا جو ہمیشہ ہماری تاریخ کا حصہ رہے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کے بعد علامہ محمد اقبال جیسا بڑا فلاسفر پنجاب نے صرف ہندوستان کو ہی نہیں بلکہ دنیا کو دیا جس نے امت مسلمہ اور یہاں پر پیدا ہونے والوں کی تاریخ بدل دی۔ فواد چوہدری نے کہا کہ محمود اچکزئی یہاں صرف وفاق کے خلاف گفتگو کرنے آئے تھے، مسلم لیگ (ن) کو لاہور نے 14 سیٹیں دی ہیں لیکن ساری گفتگو لاہور کے اراکین اسمبلی نے نہ صرف برداشت کی بلکہ مسکراتے مسکراتے سنی۔

انہوں نے کہا کہ سعد رفیق کچھ دن پہلے کہہ رہے تھے جاگ پنجابی جاگ اور کل جب یہ بات ہوئی تو وہ کھانسی کا شربت پینے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کو بھی عزت پنجاب کی وجہ سے ملی، ذوالفقار علی بھٹو نے پیپلزپارٹی کی بنیاد لاہور میں رکھی تھی اور پنجاب تھا جس نے پاکستان کی پگ اٹھا کر ذوالفقار علی بھٹو کے سر پر رکھی۔ انہوں نے کہا کہ جب 1947 ہوا تو موجودہ پاکستان میں سب سے زیادہ قربانیاں پنجاب نے دی اور پنجاب کے دریاؤں میں پانی کی جگہ لہو بہا ہے اور اس قربانی کو صرف نظر نہیں کرسکتے۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ایک بیرونی ایجنٹ آکر لاہور میں جلسہ کرے، لاہور میں کھڑا ہو کر بزرگوں کو سنائے اور آپ خاموش رہیں تو ہمارا گلہ پی ڈی ایم کی جماعتیں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی سے بنتا ہے کیونکہ پنجاب اور پاکستان کا دل توڑا ہے۔

ایک سوال پر فواد چوہدری نے کہا کہ میں ذاتی طور پر سمجھتا ہوں کہ جس طرح محسن داوڑ کی بلوچستان میں داخلے پر پابندی عائد کردی ہے، وزیراعلیٰ کو اچکزئی کی پنجاب میں پابندی عائد کردینی چاہیے، کسی جگہ کسی نے بدتمیزی کردی تو مسئلہ ہوگا، بہتر ہے اس پر قانونی اقدام ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ آج پی ڈی ایم جو اجلاس ہوا اس میں سوائے اس کے مریم نواز اپنی قیادت پر برستی رہی ہیں اور وہ گلے کرتے رہے ہیں، اس کے علاوہ کچھ نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ پی ڈی ایم کا یہ جلسہ اس کی تحریک کا ناکامی عروج تھا اور اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان کو ترقی کی طرف لے جانے کے لیے ہم ایک مربوط حکمت عملی اپنائیں، اس میں سیاسی استحکام بہت اہم ہے اور پی ڈی ایم کی ناکامی کے نتیجے میں پاکستان میں سیاسی استحکام ہوگا۔

اپوزیشن جلسے کو ناکام قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کی تحریک مکمل طور پر لوگوں کی حمایت حاصل کرنے میں ناکام ہوئی ہے، ہم سمجھتے ہیں اپوزیشن کا ایک کردار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ قوتیں جو پارلیمان کے اندر ہیں ان کو اپنی حکمت عملی پر نظر ثانی کی ضرورت ہے، حکومت اور وزیراعظم عمران خان جب مذاکرات کرتے ہیں تو بالکل بے وقوف ہی ہیں جو کہیں گے کہ یہ کوئی کمزوری ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو کوئی مسئلہ نہیں، ہماری طرف سے جنوری کی ساری راتیں چاند کے نیچے گزاریں لیکن ہم سمجھتے ہیں ملک کے اندر سیاسی استحکام آنا ضروری ہے اور اس کے لیے اہم ہے کہ آپ بڑے معاملات پر بات چیت کریں۔

فواد چوہدری نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کہہ چکے ہیں کہ پارلیمان مذاکرات کا بہترین فورم ہے اور پارلیمان کے اندر ہم آپ کے ساتھ بیٹھنے کے لیے تیار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم سینیٹ میں کہتے ہیں آئینی ترامیم لاتے ہیں اور سینیٹ کے انتخابات اوپن کرتے ہیں تاکہ پتا ہو کہ کون کہاں ووٹ دے رہا ہے اس لیے ہمیں آگے بڑھنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپوزیشن سے کہنا چاہتے ہیں کہ اپنی ٹکراؤ کی پالیسی پر نظر ثانی کریں، عمران خان اور حکومت کہیں نہیں جارہی ہے اور نہ ہی آپ بھیج سکتے ہیں، اس کے باوجود ہم سمجھتے ہیں کہ مذاکرات اور رابطوں کے دروازے کھلے رہنے چاہئیں، آئیے بات کرتے ہیں اور اگلے چلتے ہیں۔

حکومت کے اپوزیشن کے رابطے سے متعلق انہوں نے کہا کہ اسپیکر صاحب نے سب کے سامنے دعوت دی تھی، وزیراعظم نے کہا ہے کہ مذاکرات کے لیے پارلیمنٹ بہترین مقام ہے تو اسپیکر مذاکرات کے لیے اہم ترین شخصیت بن جاتے ہیں۔ اس موقع پر وزیراعظم کے معاون خصوصی شہباز گل نے کہا کہ جس دن سے یہ پی ڈی ایم کی تحریک شروع ہوئی ہے، پہلے ہم سمجھتے تھے کہ نواز شریف آلہ کار ہیں جو پنجاب اورپاکستان کے ساتھ یہ کر رہے ہیں لیکن یہ جہاں جاتے ہیں سب کو نشانہ بناتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ سب بنیادی طور پر جدی پشتی پاکستان کے خلاف تھے، جب نوازشریف اور ان کی بیٹی نے پنجاب میں پلیٹ فارم دیا تو ان کا داؤ لگ گیا۔
خبر کا کوڈ : 903712
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش