0
Tuesday 15 Dec 2020 15:27

اسرائیل کی حمایت میں بات کرنا حقیقت میں نظریہ پاکستان کی توہین ہے، علامہ قاضی احمد نورانی

اسرائیل کی حمایت میں بات کرنا حقیقت میں نظریہ پاکستان کی توہین ہے، علامہ قاضی احمد نورانی
اسلام ٹائمز۔ جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی رہنما علامہ قاضی احمد نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ اسرائیل کی حمایت اور اس کے حق میں بات کرنا حقیقت میں نظریہ پاکستان کی توہین ہے، پاکستان کے مذہبی حلقوں میں اسرائیل کو تسلیم کئے جانے کے عنوان سے شدید تشویش اور غم و غصہ پایا جاتا ہے، حال ہی میں چند صحافی عناصر نے اسرائیل کی حمایت میں بیانات دے کر اس بات کو درست ثابت کیا ہے کہ پاکستان میں صہیونی لابی افراد کو خرید کر ان سے اسرائیل کی حمایت کروا رہی ہے۔ فلسطین فاؤنڈیشن کے مرکزی سیکریٹری جنرل صابر ابومریم سے ملاقات کے دوران ان کا کہنا تھا کہ فلسطین کی تاریخ روشن ہے اور ا س تاریخ میں ہزاروں سالوں میں بھی یہاں کسی اسرائیل نامی ریاست کا وجود نہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ سنہ 1948ء میں برطانوی استعمار اور امریکہ نے ملی بھگت کے ذریعہ سرزمین فلسطین پر ایک جعلی ریاست بنام اسرائیل قائم کی جو آج نہ صرف فلسطینیوں کا خون بہانے میں مصروف عمل ہے بلکہ پوری دنیا کے امن کے لئے خطرہ بنی ہوئی ہے۔

علامہ قاضی احمد نورانی کا کہنا تھا کہ پاکستان کا فلسطین کے ساتھ دیرینہ رشتہ ہے، پاکستان کے عوام فلسطینیوں کے ساتھ ایک تعلق رکھتے ہیں جسے کبھی ختم نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے حکومت سے بھی مطالبہ کیا کہ وزیراعظم اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے کا دو ٹوک مؤقف اختیار کریں، پاکستان کا مؤقف وہی مؤقف ہونا چاہیئے جو قائداعظم محمد علی جناح کا تھا، قائداعظم نے اسرائیل کو امریکہ کی ناجائز اولاد قرار دیا تھا یعنی اسرائیل ایک جعلی ریاست ہے تاہم کسی بھی صورت میں اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا جاسکتا، فلسطین پورے کا پورا فلسطینیوں کا ہے اور سنہ 1967ء کی سرحدوں کے فلسطین کی بات کرنا بھی فلسطینیوں کے حقوق سے دستبرداری اور قائداعظم کے مؤقف سے روگردانی کے مترادف ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جمعیت علماء پاکستان کے کارکنان ملک بھر میں ہوشیار رہیں اور اسرائیل کی حمایت میں آواز اٹھانے والوں پر کڑی نظر رکھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی حمایت کرنے والوں کے ساتھ حکومت سختی سے نمٹے بصورت دیگر عوام خود ان سے نمٹنا جانتی ہے۔ انہوں نے صحافی برادری میں موجود کالی بھیڑوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ چند کالی بھیڑیں پاکستان کی ترجمان نہیں ہیں کہ جن کا مقصد ہی امریکی ڈالروں کی نمک خواری کرنا ہو۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا بچہ بچہ فلسطین کے ساتھ ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ حکومت اسرائیل اور ہندوستان کے حق میں بات کرنے والوں کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائے اور ان عناصر کو سخت سے سخت سزائیں دے کر نشان عبرت بنایا جائے۔
خبر کا کوڈ : 903898
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش