0
Thursday 17 Dec 2020 23:02

پورا گلگت بلتستان اندھیرے میں، حکومت کا کوئی وجود نظر نہیں آرہا، امجد حسین ایڈووکیٹ

پورا گلگت بلتستان اندھیرے میں، حکومت کا کوئی وجود نظر نہیں آرہا، امجد حسین ایڈووکیٹ
اسلام ٹائمز۔ اپوزیشن لیڈر گلگت بلتستان اسمبلی و صوبائی صدر پیپلز پارٹی گلگت بلتستان امجد حسین ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ پورا گلگت بلتستان اندھیرے میں ڈوبا ہوا ہے۔ بدترین لوڈشیڈنگ سے کاروبار اور نظام زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا ہے۔ دوسری طرف گندم کا بحران بھی شدت اختیار کر گیا ہے اور عوام آٹے کے حصول کے لئے ذلیل و خوار ہو رہے ہیں۔ کیا ان سیاسی بچوں کو سمجھانا پڑے گا کہ گاڑیوں پر جھنڈے لگا کر پروٹوکول لینا حکمرانی نہیں بلکہ انکی بنیادی ذمہ داری عوامی مسائل کے حل کے لئے عملی اقدامات کرنا ہے۔ جی بی میں حکومت کا کوئی وجود نظر نہیں آ رہا ہے۔ ایسا لگ رہا ہے کہ یہاں لاقانونیت کا راج ہے۔ وزراء گاڑیاں، مراعات اور پروٹوکول مانگ رہے ہیں۔ عوامی مسائل کا حل تو درکنار حکومت میں انکی شنوائی کرنے والا بھی کوئی نہیں ہے۔

اپنے ایک بیان میں امجد حسین ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ ایسا لگ رہا ہے کہ کچھ افراد کو زبردستی اٹھا کر اسمبلی میں لایا گیا ہے اور وزارتیں بانٹی گئی ہیں جن کو ابھی تک یہ سمجھ میں نہیں آیا ہے کہ ان کا کام کیا ہے۔ عوامی مسائل کی سمجھ بوجھ سے عاری لوگوں کے ہاتھ میں حکومتی بھاگ دوڑ تھما دی گئی ہے۔ جن لوگوں کو عوامی مسائل کا ادراک ہی نہ ہو ان سے مسائل کے حل کی توقع رکھنا عبث ہے۔ گلگت بلتستان میں مسائل کے انبار لگے ہوئے ہیں اور حکمرانوں کے کان میں جوں تک نہیں رینگ رہی۔ وزیر اعلیٰ اور وزراء اپنا وجود ثابت کریں اور عوامی مسائل کے حل کے لئے ہنگامی طور پر اقدامات اٹھائیں۔ اس حکومت سے تو نگران حکومت زیادہ جاندار اور بااختیار تھی۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت لوڈشیڈنگ میں کمی کے لئے فوری طور پر ہر ممکن اقدامات اٹھائے۔ اور گندم کے بحران میں کمی کے لئے ہنگامی بنیادوں پر وفاق سے رابطہ کرے۔ گنڈاپور نے دوران الیکشن گندم کے کوٹے میں ایک لاکھ بوری اضافے کا اعلان کر کے لوگوں کو گمراہ کیا جبکہ اسکے برعکس کٹوتی کی گئی۔ نتیجتاً تمام اضلاع میں گندم کا بدترین بحران ہے۔ گنڈا پور بتائے ایک لاکھ بوری اضافی گندم کہاں ہے۔ پیپلزپارٹی کے دور میں گندم کا کوٹہ 14 لاکھ بوری تھا، نواز لیگ نے کم کر کے 11 لاکھ کر دیا اب تحریک انصاف نے مزید کمی کر کے صرف 8 لاکھ بوری مل رہی ہے جس سے عوام آٹے کے حصول کے لئے ترس رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان کے تمام اضلاع میں بدترین لوڈ شیڈنگ سے نظام زندگی اور کاروباری سرگرمیاں مفلوج ہو کر رہ گئی ہیں۔ عوام روشنی کے لئے ترس گئے ہیں۔ نئی حکومت کے قیام کے ساتھ ہی گلگت بلتستان میں بھی تبدیلی کے اثرات گندم بحران، بجلی کی لوڈشیڈنگ اور مہنگائی کی صورت میں پڑنا شروع ہو چکے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 904422
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش