0
Saturday 19 Dec 2020 14:28

پاک و ہند میں اردو ترجمہ قرآن کا وضاحتی و تجزیاتی جائزہ

پاک و ہند میں اردو ترجمہ قرآن کا وضاحتی و تجزیاتی جائزہ
رپورٹ: جامعۃ المصطفیٰ العالمیہ اسلام آباد

جامعۃ المصطفیٰ العالمیہ اسلام آباد کے شعبہ تحقیق کے زیراہتمام "پاک و ہند میں اردو ترجمہ قرآن کا وضاحتی و تجزیاتی جائزہ" کے موضوع پر ایک علمی و تحقیقی نشست کا انعقاد کیا گیا۔ اس علمی و تحقیقی نشست کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا، جس کے بعد شعبہ تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر محمد نذیر اطلسی نے  علمی نشست کا تعارف کرایا اور ساتھ ہی معروف اسکالر، علمی و تحقیقی ادارے بصیرہ کے سربراہ ثاقب اکبر صاحب کو دعوت دی کہ وہ اس موضوع پر اظہار خیال فرمائیں۔ محترم جناب ثاقب اکبر صاحب نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ترجمہ و تفسیر کا  کام جاری ہے، ہر دس پندرہ سال میں اچھا نیا ترجمہ سامنے آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عبداللہ چھکڑالوی کا اچھا ترجمہ ہے، غلام محمد پرویز نے خاصہ وسیع کام کیا ہے، جو انکو نہیں بھی مانتے، وہ بھی ان کی کتاب لغات القرآن سے استفادہ کرتے ہیں۔ مولانا وحید الزمان کی بڑی خدمات ہیں، مولانا نواب صدیق حسن بھوپالی نے قرآن پر بڑا کام کیا ہے۔ اگر ویژن وسیع ہو تو اچھا ترجمہ و تفسیر سامنے آتی ہے۔ حکومتی سرپرستی میں ایک ترجمہ قرآن پر اتفاق کیا ہے، یہ اتحاد کے حوالے سے بھی اہم کردار ادا کرے گا، اللہ ہمیں قرآن کا عرفان عطا کرے۔

المصطفیٰ ورچوئل یونیورسٹی شعبہ علوم قرآن کے سربراہ ڈاکٹر جابر محمدی صاحب نے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تراجم پر اچھے تھیسز ہوئے ہیں، میرے مصادر  میں قرآن حکیم کے اردو تراجم مصنفہ ڈاکٹر صالحہ، قرآن کریم کے اردو تراجم مصنفہ ڈاکٹر احمد خان، دکن کے اردو تراجم مصنفہ ڈاکٹر حمید اور بیسوی صدی کے اردو تراجم جسے مقتدرہ قومی زبان نے چھاپا ہے، ہیں۔ اردو میں تراجم و تفاسیر کا عظیم سلسلہ ہے۔ یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ترجمے سے ہماری مراد کیا ہوتی ہے؟ ایک زبان مبتداء ہوتی ہے، جس میں مواد ہوتا ہے، ایک زبان مقصد ہوتی ہے، جس میں ترجمہ کیا جا رہا ہوتا ہے۔ جب ہم قرآن کے ترجمے کی بات کرتے ہیں تو بات مختلف ہو جاتی ہے۔ عام ترجمے میں یقین سے کہتے ہیں کہ متکلم نے فرمایا اور اس کی مراد بھی یہی ہے، لیکن جب قرآن کے ترجمے کی بات کرتے ہیں تو بات مختلف ہو جاتی ہے۔

بعینہ یہی مراد خدا ہے؟ کوئی مترجم یہ نہیں کہہ سکتا ہے، اگر کوئی کہے تو اس کا لازمہ یہ ہوگا کہ ہم اس اردو ترجمہ کو کہہ سکتے ہیں کہ اردو کا قرآن ہے، کوئی بھی ایسا نہیں کہہ سکتا۔ اگر حقیقی ترجمہ مان لیا جائے تو اس کے علاوہ کوئی اور ترجمہ نہیں ہوسکے گا۔ اس سے مراد فہم مترجم ہے، جو میں نے سمجھا، وہ یہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ دقت و سلاست ترجمہ کی دو اہم خصوصیات ہیں، اسی طرح ترجمہ میں چھوٹے جملے ہونے چاہیں۔ مولانا عمار سوہنی پتی نے اچھا ترجمہ کیا، مولانا فرمان علی کا ترجمہ سلیس ہے، مولانا مقبول صاحب کا ترجمہ وسعت کے اعتبار سے اچھا ہے، بہت اچھی حواشی ہیں۔ شیخ محمد دہلوی نے مناسب ترجمہ کیا اور توضیحی  نوٹ میں ادبی نگاہ کو بیان کرتے ہیں۔

ادبی سلاست روانی اور علمی تفسیر سید ظفر حسن امروہی نے لکھی ہے، پانچ جلدوں میں چھپی ہے۔ مولانا سید امداد حسین کاظمی نے ترجمہ حواشی لکھے، گجرات سے تعلق تھا، انہوں نے کسی حد تک شیعہ سنی مباحث کا ذکر کیا ہے۔ وحدت مسلمین کی دعوت دی، ان کی تفسیر میں اسلام مخالف مستشرقین اور مخالفین کے جوابات دیئے گئے ہیں۔ تفسیر فصل خطاب سید علی نقی نقن صاحب کی بہترین تفسیر ہے۔ علامہ شیخ محسن علی نجفی نے بہترین ترجمہ قرآن کیا ہے۔ علامہ سید علی نقی نقن اور علامہ شیخ محسن علی نجفی کا ترجمہ قرآن بہترین ترجمے ہیں، طلاب کو ان سے استفادہ کرنا چاہیئے۔ مقررین نے جامعۃ المصطفیٰ العالمیہ اسلام آباد کی علم و تحقیق کے حوالوں سے علمی و تحقیقی خدمات کو سراہا۔ پروگرام کی میزبانی جامعۃ المصطفیٰ العالمیہ اسلام آباد شعبہ تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر محمد نذیز اطلسی صاحب کر رہے تھے، انہوں نے تمام معزز مہمانوں اور شریک تمام طلاب کا شکریہ ادا کیا۔
خبر کا کوڈ : 904799
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش