0
Wednesday 23 Dec 2020 10:15

کابینہ نے 3 سال بعد مردم شماری کے نتائج کی منظوری دے دی

کابینہ نے 3 سال بعد مردم شماری کے نتائج کی منظوری دے دی
اسلام ٹائمز۔ 3 سال کے عرصے کے وقفے سے وفاقی کابینہ نے بالآخر 2017ء میں ہونے والی چھٹی قومی مردم شماری کو حکومت کی اہم اتحادی متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے اختلافی نوٹ کے ساتھ منظور کر لیا۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں مردم شماری کے نتائج مشترکہ مفادات کونسل بھجوانے کا فیصلہ کیا گیا تاکہ صوبوں کے اتفاق رائے سے اس پر حتمی رائے لی جا سکے۔ وزیر اطلاعات شبلی فراز نے اجلاس کے بعد ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کابینہ نے 2017ء کی مردم شماری کو منظور کر لیا ہے اور کچھ ترامیم کی ہیں تاکہ یہ عمل ہر 10 سال کے بجائے ہر 3 سال بعد کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ حالات دنوں میں تبدیل ہو جاتے ہیں تو آئندہ مردم شماری کے لیے 10 سال کا انتظار کیوں کیا جائے اس سلسلے میں سی سی آئی متعلقہ قانون میں ضروری ترامیم کرے گی۔ اس ضمن میں جب وفاقی وزیر برائے انفارمشین ٹیکنالوجی سید امین الحق سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ کابینہ نے بغیر کسی تبدیلی کے مردم شماری کی منظوری دے دی لیکن ان کی جماعت نے اس پر اختلافی نوٹ جمع کروایا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم مردم شماری نتائج کو مسترد کرتے ہیں اور کابینہ کو بھی بتادیا کہ ایم کیو ایم مردم شماری کی بنیاد پر ہونے والی حلقہ بندیاں قبول نہیں کرے گی۔

امین الحق نے بتایا کہ ایم کیو ایم نے میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالجز ٹیسٹ (ایم ڈی کیٹ) کا معاملہ اٹھایا جس میں فیڈرل بورڈ کے حساب سے سوال پوچھے گئے تھے اور بلوچستان، خیبرپختونخااور سند کے طلبہ کے لیے اسے حل کرنا مشکل ہوا۔ جس کے نتیجے میں میڈیکل کالجز میں 70 فیصد داخلے اسلام آباد، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر سے تعلق رکھنے والے طبہ کو ملے۔ اجلاس میں ایجنڈے کے آئٹم نمبر 15 اور 16 کو منظور کر لیا گیا جس میں سے ایک ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ناموں کے اندراج سے متعلق تھا اور فیصلہ کیا گیا کہ اس سلسلے میں کابینہ کمیٹی کا فیصلہ حتمی ہو گا۔ وزیراعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق کابینہ نے وزیر داخلہ کو ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ترامیم کرنے کے اختیارات تفویض کرنے کی اجازت دی، یہ منظوری صرف عدلیہ کے احکامات پر عملدرآمد کے لئے دی گئی ہے۔ تاہم ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ترمیم کی حتمی منظوری کابینہ سے لی جائے گی جس کی سفارش کابینہ کمیٹی دے گی۔

کابینہ کمیٹی وزیر داخلہ اور وزیر قانون پر مشتمل ہو گی جبکہ مشیر داخلہ و احتساب اور سیکریٹری داخلہ خصوصی دعوت پر اجلاس میں شریک ہو سکیں گے۔ اس کے علاوہ کابینہ نے مزید چھ ماہ کے لیے یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کے تمام ملازمین پر پاکستان لازمی خدمات (مین ٹیننس ایکٹ) 1952ء کے اطلاق کی منظوری دی۔ کیپٹیل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے چیئرمین نے کابینہ کو مارگلا روڈ پر تجاوزات کے بارے میں آگاہ کیا۔اعلامیے کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ قانون سب کے لیے برابر ہے، وزارت دفاع نے اس سلسلے میں کابینہ کے احکامات پر مکمل عملدرآمد کی یقین دہانی کروائی۔
خبر کا کوڈ : 905595
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش