0
Thursday 24 Dec 2020 21:27
بانی پاکستان کا ایک ایک لفظ سنہری حروف سے لکھے جانے کے قابل ہے

قائداعظم نے برصغیر کے مسلمانوں کو الگ شناخت اور سیاسی سمت کا تصور دیا، علامہ ساجد نقوی

آپ کسی بھی دین، مذہب، ذات یا عقیدے سے تعلق رکھتے ہوں، کارِ ریاست کا اِس سے کوئی تعلق نہیں ہے
قائداعظم نے برصغیر کے مسلمانوں کو الگ شناخت اور سیاسی سمت کا تصور دیا، علامہ ساجد نقوی
اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے 25 دسمبر بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے 145ویں یوم ولادت کے موقع پر کہا ہے کہ اس دن ایسے عظیم رہنماء کا جنم ہوا، جس نے برصغیر کے مسلمانوں کو علیحدہ وطن دیا اور دنیا اسے قائداعظم محمد علی جناحؒ کے نام سے جانتی ہے۔ قائداعظم محمد علی جناحؒ کے یوم ولادت پر اپنے پیغام میں علامہ ساجد نقوی کا کہنا ہے کہ قائداعظم نے برصغیر کے مسلمانوں کی الگ شناخت اور سیاسی سمت کا تصور دیا، ہمیں متحد ہو کر قائداعظم کی تعلیمات پر قائم رہنے کے عزم کا اعادہ کرنا ہے اور ترقی کے لیے اتحاد، ایمان اور نظم و ضبط کے اصولوں پر عمل پیرا ہونا ہے۔ قائداعظم آخری سانس تک مثالی جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کے لیے پرعزم رہے، ہم ان کے افکار و تعلیمات پر عمل پیرا ہوکر اپنے مستقبل کو محفوظ بنا سکتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بانی پاکستان کا ایک ایک لفظ سنہری حروف سے لکھے جانے کے قابل ہے، 11 اگست 1947ء کو قائداعظم نے کراچی میں پاکستان کی پہلی قومی اسمبلی سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ اِس مملکت پاکستان میں آپ آزاد ہیں، اپنے مندروں کو جانے کے لیے، اپنی مساجد کو جانے کے لیے اور دیگر عبادت کے مقامات کو جانے کے لیے۔ آپ کسی بھی دین، مذہب، ذات یا عقیدے سے تعلق رکھتے ہوں، کارِ ریاست کا اِس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ 2 جنوری 1948ء کو کراچی میں اخبارات کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے قائد اعظم نے ارشاد فرمایا تھا کہ ”اسلامی حکومت کے تصور کا یہ امتیاز پیش نظر رہنا چاہیئے کہ اس میں اطاعت اور وفا کا مرکز اللہ تعالیٰ کی ذات ہے، جس کی تعمیل کا عملی ذریعہ قرآن کے احکام و اصول ہیں۔ اسلام میں اصلاً نہ کسی بادشاہ کی اطاعت ہے، نہ پارلیمنٹ کی، نہ کسی شخص یا ادارے کی، قرآن کریم کے احکام ہی سیاست و معاشرت میں ہماری آزادی اور پابندی کی حدیں مقرر کرسکتے ہیں۔ دوسرے لفظوں میں اسلامی حکومت قرآنی احکام و اصولوں کی حکومت ہے۔ علاوہ ازیں کراچی میں سول و فوجی افسران سے خطاب کرتے ہوئے قائداعظمؒ نے فرمایا ”میرا پختہ یقین ہے کہ ہماری کامیابی اور فلاح اسلام میں حضرت محمد (ص) جو عظیم قانون دان تھے، کے مرتب کردہ سنہری اصولوں کو اپنانے میں پنہاں ہے۔ آیئے کہ ہم اسلام کے سنہری اصولوں پر مبنی جمہوریت کی بنیاد رکھیں۔ 14 اپریل 1948ء کو گورنر ہاوس پشاور میں اعلیٰ سرکاری ملازمین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ”آپ کو کسی سیاسی جماعت کے ساتھ تعاون کرنے کی اجازت نہیں، یہ آپ کا کام نہیں کہ آپ کسی سیاسی جماعت کی اعانت کریں۔ آئین کے تحت قائم کردہ کوئی بھی حکومت ہو بلا تفریق کہ کون وزیراعظم ہے اور کون وزیر ہے، آپ کی ذمہ داری نہ صرف مکمل وفاداری کے ساتھ ان کی خدمت کرنی ہے بلکہ بے خوف ہو کر خدمت کرنی ہے۔

علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ بانی پاکستان محمد علی جناح کے دکھائے ہوئے راستے پر چل کر ہی ہم ایک پائیدار اور مستحکم مملکت کی منزل کو حاصل کرسکتے ہیں۔ جس آزاد اور خود مختار مملکت کے قیام کی جدوجہد کو بانی پاکستان نے پایہ تکمیل تک پہنچایا، اس کی سالمیت اور بقاء کے لئے ملک کے تمام طبقات پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ پاکستان کو ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنے کے لئے اپنا مثبت کردار ادا کریں۔ یہی مشاہدہ سامنے آیا ہے کہ عوامی طبقات نے غربت، افلاس، تنگدستی اور دیگر مسائل و مشکلات کی پرواہ نہ کرتے ہوئے وطن عزیز کی سلامتی و تحفظ کے لئے کماحقہ اپنی ذمہ داریاں اداکی ہیں اور قربانیوں کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔ اِس نازک مرحلے میں حکمرانوں اور ذمہ داران طبقات کو بھی اپنی ذمہ داریاں پوری دیانت داری سے ادا کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ آخر میں علامہ ساجد نقوی نے 25 دسمبر کرسمس کے تہوار کے موقع پر تمام مسیحی برادری کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ بحیثیت پاکستانی اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ ضرورت اِس امر کی ہے کہ ملک کی اِن اقلیتوں کو کسی بھی مرحلے پر عدم تحفظ یا امتیاز ی سلوک کا احساس نہ ہونے دیا جائے اور ہر حال میں اُن کے بنیادی اور انسانی حقوق کا تحفظ کیا جائے۔
خبر کا کوڈ : 905982
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش