0
Saturday 26 Dec 2020 23:06

مجھ سے لکھوا لیں یہ استعفے دینگے تو انکے فارورڈ بلاک بنیں گے، عمران خان کی پیش گوئی

مجھ سے لکھوا لیں یہ استعفے دینگے تو انکے فارورڈ بلاک بنیں گے، عمران خان کی پیش گوئی
اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم عمران خان نے اپوزیشن جماعتوں سے متعلق بڑی پیش گوئی کرتے ہوئے کہا ہے کہ اپوزیشن ارکان نے استعفے دیئے تو ان میں فارورڈ بلاک بن جائے گا۔ چکوال میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ مجھ سے لکھوا لیں، یہ استعفے دیں گے تو ان کے فارورڈ بلاک بنیں گے، ان کے لوگوں کو بھی پتہ ہے کہ قیادت لوٹ مار بچانے کے لیے یہ سب کچھ کر رہی ہے۔ عمران خان نے کہا کہ چوری یہ کریں اور قربانی ان کے ارکان کیوں دیں؟، الیکشن میں کروڑوں خرچ کرنے والے ان کے کہنے پر استعفے کیوں دیں گے۔؟ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ فضل الرحمان 12ویں کھلاڑی ہیں، ان کے کہنے پر کون استعفیٰ دے گا؟، فضل الرحمان کے پاس اربوں کی پراپرٹی ہے اور آمدن کا پتہ نہیں ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ساری قوم جانتی ہے کہ 30 سال سے یہ ملک پر ظلم کرتے رہے ہیں، جس طرح ان کی اولادیں رہتی ہیں، ویسے شہزادے بھی نہیں رہتے ہیں، جس نے یہ سمجھا قوم بے وقوف ہے، اس سے بڑا بے وقوف کوئی نہیں ہے، یہ لوگوں کو بے وقوف سمجھتے ہیں اور حقارت سے دیکھتے ہیں، انہیں مینار پاکستان پر پتہ چل گیا کہ لاہوری بے وقوف نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ توانائی سے متعلق امور پر قوم سے جلد خطاب کروں گا، برصغیر میں سب سے مہنگی بجلی پاکستان میں ہے، بجلی بنانے اور بیچنے کی قیمت میں 3 روپے کا فرق ہے، کوشش کر رہے ہیں کہ عوام پر قیمتوں کا بوجھ نہ پڑے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملک کی تاریخ میں جس طرح سیاسی اپوزیشن جماعتوں نے فوج پر حملہ کیا، وہ اس سے پہلے کبھی نہیں ہوا اور وہ زبان استعمال کی جا رہی ہے جو بھارت کی پروپیگنڈا مشین پاکستان کے خلاف استعمال کرتی ہے۔ چکوال میں یونیورسٹی کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ اس سے قبل جنرل (ر) پرویز مشرف پر تنقید کی جاتی تھی، لیکن وہ سیاسی شخصیت تھے کیونکہ وہ ملک کے سربراہ بن چکے تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ یورپی یونین کی ڈس انفو لیب نے انکشاف کیا کہ ہندستان نے 700 جعلی نیوز ویب سائٹس بنا رکھی تھیں، جس میں مردہ اشخاص کے ناموں کو بھی استعمال کیا اور اس کا واحد مقصد یہ تھا کہ پاکستان کو دنیا میں برے انداز میں پیش کیا جائے، تاکہ باہر سے کوئی پاکستان میں سرمایہ کاری نہ کرے۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ خاص طور پر پاکستانی فوج کو ہدف بنایا گیا، کیونکہ بھارت طویل عرصے سے چاہتا ہے کہ پاکستانی فوج کمزور ہو اور ان کی پوری منصوبہ بندی ہے کہ دنیا میں پاکستانی فوج کو اس طرح پیش کیا جائے کہ جیسے وہ دہشت گرد ہیں جبکہ نریندر مودی تو گذشتہ آرمی چیف کو دہشت گرد کہہ بھی چکا ہے۔ وزیراعطم نے کہا کہ بدقسمتی سے معلوم ہوا کہ یہ جعلی نیوز سائٹس اپوزیشن کی اس پی ڈی ایم کو بھی فروغ دے رہے تھے اور کئی ایسے صحافی بھی ہیں، جو اس ڈس انفارمیشن کا حصہ تھے اور پی ڈی ایم کو سپورٹ کرتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ پاکستان کی اپوزیشن پہلی مرتبہ اس طرح پاکستانی فوج، آرمی چیف، آئی ایس آئی چیف کو اس طرح ہدف بنا رہی ہے، اس سے قبل اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔

ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کا مؤقف یہ ہے کہ الیکشن میں فوج نے دھاندلی کروائی، اس لیے حکومت سلیکٹڈ لیکن کوئی ان سے پوچھے کہ اگر انتخابات می دھاندلی ہوئی ہے تو کیا آپ الیکشن کمیشن، سپریم کورٹ گئے یا پارلیمنٹ میں آئے کسی فورم پر آپ نے کہا کہ دھاندلی ہوئی ہے۔ عمران خان نے کہا کہ امریکی انتخابات میں جب ری پبلکنز نے کہا کہ دھاندلی ہوئی ہے تو میڈیا پہلے کہتا تھا کہ انہوں نے ابھی تک کوئی ثبوت نہیں دیئے۔ بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نہ دھاندلی کے کوئی ثبوت دیئے نہ کسی فورم پر گئے اور پاکستانی فوج پر حملہ کرنا شروع کر دیا کہ وہ ایک سلیکٹڈ حکومت لے کر آئے۔ ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے ملک میں بدترین کرپشن کی، آصف زرداری کو نواز شریف نے کرپشن ہر پی جیل میں ڈالا تھا، انہی دونوں جماعتوں کی وجہ سے ملکی قرضے میں اضافہ ہوا، جبکہ مولانا فضل الرحمٰن نے خود فیصلہ کر لیا کہ میں صادق و امین ہوں اور کسی کو جوابدہ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ خود کو جمہوریت پسند کہلانے والے کہتے ہیں کہ جمہوری حکومت گرا دو، اپوزیشن کا صرف ایک مطالبہ ہے، کسی طرح انہیں این آر او دے دیں، لیکن کسی نے انہیں این آر او دیا تو وہ کام کرے گا جو دشمن کرتا ہو اور کسی نے ان چوروں کو این آر او دیا تو ملک سے غداری کرے گا۔ مریم نواز اور بلاول بھٹو زرداری پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کوئی ان سے پوچھے کہ آپ دونوں کی اہلیت کیا ہے؟ دونوں نے زندگی میں ایک گھنٹہ کام نہیں کیا اور ملک چلانے جا رہے ہیں، ان دونوں کا تجربہ یہ ہے کہ یہ بڑی شان و شوکت سے پلے بڑھے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں صحت کا نظام 10 سال میں ایسا ہوگا، جو امیر ترین ملکوں کا بھی نہیں ہوگا، نجی ہسپتالوں کے لیے کم قیمت پر زمینیں فراہم کریں گے جبکہ پوری کوشش ہے کہ اسکولوں کو ڈی سینٹرلائز کر دیں۔
خبر کا کوڈ : 906378
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش