ہفتہ کو بھارتی حکومت نے علاقائی سیاسی جماعتوں کے اتحاد کی بلدیاتی انتخابات میں کامیابی کے بعد سیاسی بدامنی پھیلانے کے الزام میں مقبوضہ کشمیر میں کم از کم 75 سیاسی رہنماؤں اور کارکنوں کو حراست میں لے لیا۔ قبل ازیں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے ملک کی اپوزیشن پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں پرامن انتخابات کا انعقاد ان لوگوں کے لیے شیشہ ہے جو ہر روز مجھے جمہوریت کا سبق پڑھاتے ہیں۔ ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق نریندر مودی کا یہ بیان کانگریس رہنما راہول گاندھی کے بیان کے ردعمل میں سامنے آیا، جن کا کہنا تھا کہ بھارت میں کوئی جمہوریت نہیں ہے۔
ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق اپنے خطاب میں بھارتی وزیر اعظم نے بھی کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں شفاف انتخابات اور اس میں لوگوں کی شرکت بھارت کے لیے فخر کرنے کا موقع ہے۔ نریندر مودی کے خطاب کے ردعمل میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ 5 اگست 2019 سے محاصرے کے ذریعے کشمیریوں کو بنیادی حقوق سے محروم رکھا گیا ہے، مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی بدترین پامالی کی جارہی ہے اور کشمیری عوام کو لاتعداد مصائب کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے ایسے جھوٹے دعوے مقبوضہ کشمیر کے عوام کی آواز دبا سکتے ہیں اور نہ عالمی برادری کی توجہ ہٹا سکتے ہیں، جبکہ یہ جھوٹے دعوے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے ناگزیر حق سے بھی توجہ نہیں ہٹا سکتے۔ بیان میں کہا گیا کہ بھارت معاملات کو الجھانے کے بجائے مقبوضہ کشمیر سے غیر قانونی قبضہ ختم کرے اور کشمیری عوام کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق رائے دہی دیا جائے۔