0
Tuesday 29 Dec 2020 20:00

پیپلز پارٹی نے اسمبلیوں سے استعفوں کو نواز شریف کی واپسی سے مشروط کردیا

پیپلز پارٹی نے اسمبلیوں سے استعفوں کو نواز شریف کی واپسی سے مشروط کردیا
اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلز پارٹی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں ہونے والی گفتگو اور فیصلوں سے ایسا تاثر سامنے آیا ہے، جیسے پیپلز پارٹی اس خدشے میں مبتلا ہے کہ ن لیگ اس کے ساتھ ڈبل گیم کھیل رہی ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کی سی ای سی میں یہ اہم سوال اٹھایا گیا کہ شاہد خاقان عباسی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے کیسے ہٹا؟ اس موضوع پر گفتگو کے بعد سی ای سی نے استعفوں کو نواز شریف کی وطن واپسی سے مشروط کردیا۔ ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں یہ گفتگو ہوئی کہ نواز شریف کو وطن واپس آکر لانگ مارچ کا حصہ بننا چاہیئے، ان کی وطن واپسی پر ہی استعفوں پر بات ہو سکتی ہے۔ اراکین کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کسی کی ڈکٹیشن پر نہیں چل سکتی، نیز جمہوری قوتوں کو جھانسے میں نہیں آنا چاہیئے۔ اراکین نے یہ اہم خدشہ بھی ظاہر کیا کہ وہ نئی پی این اے نہیں بن سکتے، پیپلز پارٹی واحد جماعت ہے جو مزاحمتی سیاست کے لئے تیار ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان نیشنل الائنس (پی این اے) کا قیام 1977ء میں عمل آیا تھا اور یہ سیاسی جماعتوں کا اتحاد تھا۔ ذرائع نے بھی بتایا کہ سی ای سی اجلاس میں بلاول بھٹو زرداری نے ارکان سے اپیل کی کہ اپوزیشن اتحاد کو قائم رکھنے کے لئے استعفوں کے معاملے کو نظر میں رکھا جائے، تاہم ارکان نے استعفے دینے کی مخالفت کی۔ ذرائع کے مطابق بعض سی ای سی اراکین نے پی ڈی ایم کے لاہور جلسے سے متعلق یہ رائے دی کہ اس اس جلسے کا توقعات پر پورا نہ اترنا پی ڈی ایم کے لئے دھچکا ہے۔ سی ای سی میں اس معاملے پر بحث کی گئی کہ ن لیگی رہنما شاہد خاقان عباسی کا نام ای سی ایل سے کیسے ہٹا، ن لیگ کی جانب سے ڈبل گیم کے خدشے کے پیش نظر ارکان نے کہا کہ نواز شریف وطن واپس آئیں تو استعفوں پر بات ہوسکتی ہے۔

اجلاس میں محمد علی درانی کی شہباز شریف سے ملاقات بھی زیر بحث آئی۔ سی ای سی کے اراکین کی استعفوں پر متضاد آرا تھیں۔ ذرائع نے بتایا کہ سینئر پی پی رہنما نے کہا مناسب وقت پر استعفے دیئے جائیں۔ اجلاس میں یہ فیصلہ ہوا کہ انتخابی میدان خالی نہ چھوڑا جائے، پارٹی ضمنی انتخابات میں بھرپور حصہ لے گی اور سینیٹ سمیت کسی بھی انتخابی میدان سے باہر نہیں ہوگی۔ اراکین کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم اعلامیہ میں کہیں سینیٹ انتخابات رکوانے کا ذکر نہیں۔ پیپلز پارٹی کے قانونی ماہرین نے کہا کہ استعفے سینیٹ الیکشن کی راہ میں رکاوٹ نہیں پیدا کر سکتے اور استعفوں کی صورت میں حکومت 18 ویں آئینی ترمیم ختم کرسکتی ہے، حکومت دیگر جمہوری قوانین کو بھی ختم کرسکتی ہے۔
خبر کا کوڈ : 906894
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش