0
Wednesday 30 Dec 2020 19:08

مردم شماری نتائج پر تحفظات، ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کا وفاقی حکومت سے بڑا مطالبہ

مردم شماری نتائج پر تحفظات، ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کا وفاقی حکومت سے بڑا مطالبہ
اسلام ٹائمز۔ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان اور پاکستان پیپلز پارٹی نے وفاقی حکومت سے مردم شماری کے آڈٹ کا مطالبہ کردیا۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کا وفد سینیٹر تاج حیدر کی قیادت میں ایم کیو ایم پاکستان کے عارضی مرکز بہادر آباد پہنچا جہاں ایم کیو ایم کے اراکین صوبائی اسمبلی خواجہ اظہار الحسن، محمد حسین اور اراکین رابطہ کمیٹی فیصل سبزواری اور جاوید حنیف نے وفد کا استقبال کیا۔ ایم کیو ایم اور پاکستان پیپلزپارٹی کے وفد کی ملاقات ایک گھنٹے تک جاری رہی، جس میں موجودہ سیاسی صورت حال، سینیٹ انتخابات اور سندھ کی مردم شماری کے نتائج پر گفتگو کی گئی۔

ذرائع کے مطابق دونوں پارٹیوں نے مردم شماری کے نتائج پر تحفظات کا اظہار کیا اور ایک بار پھر آڈٹ کا مطالبہ کیا۔ بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے رہنما اور رکن رابطہ کمیٹی فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ آج ایم کیو ایم پاکستان کے عارضی مرکز پر پیپلز پارٹی کا وفد آیا جو سندھ کی حکمران جماعت ہے، ماضی میں بھی پی پی سے سیاسی معاملات پر گفتگو ہوتی رہی ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ کورونا لاک ڈاؤن کے لئے اٹھائے جانے والے اقدامات پر ایم کیو ایم نے سیاست نہیں کی بلکہ سندھ حکومت کا ساتھ دیا۔

فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے ساتھ معاہدہ طے پایا تھا کہ 2018ء میں ہونے والی مردم شماری پر آئین کو سامنے رکھا جائے، مردم شماری کو کراچی، حیدرآباد اور دیگر شہروں نے قبول نہیں کیا اور ہم اس مسئلے کو مختلف وقتوں میں وفاقی حکومت کے سامنے اٹھاتے بھی رہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم پاکستان نے مردم شماری کے معاملے پر سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی، جس کے بعد وزیر اعظم نے کمیٹی بنائی جس نے معاملے کو بھی دیکھا، اس دوران یہ بات بھی سامنے آئی کہ مردم شماری میں رہائشی بلاکس کم گنے گئے اسی وجہ سے آبادی کم آئی۔

فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے ساتھ کئے جانے والے معاہدے میں یہ بات شامل تھی کہ جہاں جہاں لوگوں کو کم گنا گیا ہے وہاں آڈٹ کروا کے اس مسئلے کو حل کیا جائے، کمیٹی کے سامنے ساری باتیں آنے کے باوجود بھی مردم شماری کو تسلیم کیا گیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ ہم آج بھی بتا سکتے ہیں مردم شماری میں کہاں کہاں ڈنڈی ماری گئی، وسائل آبادی کے لحاظ سے تقسیم ہوتے ہیں اس ئے لوگوں کو درست طور پر گنے جانا بہت ضروری ہے، ایسا نہ ہوا تو وفاق لوگوں کی حق تلفی کا مرتکب ہوگا۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ مردم شماری کے مسئلے کو سی سی آئی میں بھی اٹھائیں گے۔ ایم کیو ایم نے مطالبہ کیا کہ مردم شماری پر غلطی درست کرنے کے لئے اس کا آڈٹ کیا جائے، پارلیمان میں موجود تمام جماعتوں کا مطالبہ تھا کہ مردم شماری کو درست کیا جائے، ہم پیپلز پارٹی کے شکرگزار ہیں کہ وہ مستقبل مزاجی کے ساتھ اس مسئلے پر آواز بلند کررہی ہے۔ ایک سوال کے جواب پر فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے ایم کیو ایم سے رابطہ کیا گیا، جس پر انہیں آگاہ کیا گیا کہ مردم شماری پر ہمارا مؤقف نقطہ اول تھا۔

اس موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر تاج حیدر کا کہنا تھا کہ کراچی کے پانچ فیصد بلاکس کی فیکٹو بنیاد پر مردم شماری پر اتفاق ہوا تھا کیونکہ دوسرے صوبوں سے آکر بسنے والوں کو سندھ کی آبادی کے طور پر شمار نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے مردم شماری میں ایک کروڑ چالیس لاکھ کے قریب آبادی کم دکھائی گئی۔ اُن کا کہنا تھا کہ مردم شماری نتائج کی وجہ سے ہماری نمائندگی سمیت تمام چیزوں پر فرق پڑ رہا ہے، مردم شماری سے متعلق معاہدے پر تمام جماعتوں نے دستخط کئے تھے۔

پی پی رہنما نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت مردم شماری سے متعلق معاہدے پر عمل کرے، بہت سی چیزیں ایسی ہیں جن پر دونوں جماعتوں (پی پی اور ایم کیو ایم) کا مؤقف مشترک ہے۔ تاج حیدر کا کہنا تھا کہ سندھ میں لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں کمی سے متعلق دونوں جماعتوں کے درمیان بات چیت ہونی چاہیئے، سندھ کے جزائر کےحوالے سے دونوں جماعتوں کا مؤقف ایک ہی ہے۔ پی پی رہنما کا مزید کہنا تھا کہ اگر ایم کیو ایم ہمارے ساتھ آئے اور سینے سے لگے تو بہت خوشی ہوگی۔
خبر کا کوڈ : 907077
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش