0
Wednesday 30 Dec 2020 19:38

اسلام کی حکمتوں پر آج سائنس مہر تصدیق ثبت کر رہی ہے،ڈاکٹر طاہرالقادری

اسلام کی حکمتوں پر آج سائنس مہر تصدیق ثبت کر رہی ہے،ڈاکٹر طاہرالقادری
اسلام ٹائمز۔ قائد تحریک منہاج القرآن ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے تربیتی فکری نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلام وہ واحد ضابطہ حیات ہے، جو انسان کو پیدائش سے لے کر آخری سانس تک زندگی کے جملہ امور و افعال میں رہنمائی مہیا کرتا ہے، خوراک صحتمند انسانی زندگی کے حوالے سے بنیادی کردار کی حامل ہے۔ اسلام نے اس ضمن میں بھی مکمل رہنمائی مہیا کی ہے۔ اسلام نے خوراک کے حوالے سے جو حکمتیں آج سے 14سو سال قبل بیان کیں جدید طبی سائنس اور نیوٹریشنسٹ اس پر تصدیق کی مہر ثبت کر رہے ہیں۔ انہوں نے لاہور میں فکری نشست سے ویڈیو لنک کے ذریعے بیرون ملک سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اللہ رب العزت نے بعض چیزوں کو حلال فرمایا اور بعض کو حرام کیا، اس کی اپنی جگہ متعدد حکمتیں ہیں، ان حکمتوں تک انسانیت بتدریج رسائی حاصل کرتی رہے گی، طبی نکتہ نظر سے کوئی چیز ایسی نہیں جو حلال قرار دی گئی ہے، مگر اس میں طبی حکمت نہ ہو اور کوئی حرام ایسا نہیں جس کی حرمت کے پس منظر میں کوئی حکمت کار فرما نہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ اللہ رب العزت نے حلال کے اندر بھی ترجیحات مقرر کی ہیں اور درجہ بندی کی گئی ہے، حضور نبی اکرم ﷺ نے جانوروں کے اندر حلال اور حرام کا فرق بیان فرمایا ہے، بڑے جانوروں میں گائے، بھینس وغیرہ کو حلال قرار دیا گیا ہے، جتنے بھی بڑے جانور ہیں، ان میں کولیسٹرول لیول زیادہ ہوتا ہے، جانور کا سائز جیسے جیسے چھوٹا ہوتا چلا جاتا ہے اس کے گوشت میں کولیسٹرول لیول کم ہوتا چلا جاتا ہے۔ اللہ کے نبی ﷺ نے گائے اور بھینس کے گوشت کو حلال قرار دیا لیکن اس میں ایک بات قابل توجہ ہے، آج کی جدید طبی تحقیق بتاتی ہے کہ گائے کے گوشت میں ایک کیڑا پایا جاتا ہے اس کا نام ہے ”Taenia saginata“ ہے۔ اس کیڑے سے پیٹ کے کئی امراض جنم لیتے ہیں لیکن اس کیڑے کی وجہ سے جنم لینے والے امراض شکم قابل علاج ہیں، یہ کیڑا جدید تحقیق کے نتیجے میں منظر عام پر آیا جب دنیا اس کیڑے کے نام تک سے واقف نہیں تھی، حضور نبی اکرم ﷺ نے اس وقت اس کی حکمت بیان فرما دی، آپ ﷺ نے فرمایا میرے امتیوں گائے کا دودھ پیا کرو اس میں شفاء ہے، گائے کا گھی کھایا کرو اس میں دوا ہے اور گوشت سے بچا کرو اس میں بیماری ہے۔ اب ذہن میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب گائے کے گوشت کے استعمال کو بیماری قرار دیا گیا ہے تو پھر اسے حلال کیوں قرار دیا گیا؟ اس میں حکمت یہ ہے کہ جو بیماری لاعلاج ہے اللہ کے رسول اسے حرام قرار دے دیتے ہیں جو قابل علاج ہے اسے حلال قرار دے دیتے ہیں۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ بکرے کا گوشت صحت کیلئے مفید ہے کیونکہ اس میں کولیسٹرول لیول کم ہوتا ہے، بکرے کے گوشت کے بھی مختلف حصوں میں کولیسٹرول کا لیول مختلف ہے، اس میں کلیجی ہے، گردے ہیں جن میں کولیسٹرول لیول زیادہ ہوتا ہے، بکرے کے گوشت میں گردن ایک ایسا حصہ ہے جس میں چربی اور کولیسٹرول لیول سب سے کم پایا جاتا ہے، حضور نبی اکرم ﷺ جنہیں حکیم الامت علامہ محمد اقبال ؒ دانائے راز، دانائے سبل کہتے ہیں کا فرمان عالیشان ہے کہ بکرے کا سارا گوشت اچھا ہے لیکن گردن کا گوشت کھانے سے کوئی نقصان نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ بکرے کے گوشت سے بھی کم کولیسٹرول والے جانور پرندے ہیں،یہ وائٹ میٹ میں آتے ہیں، مچھلی اور چکن وائٹ میٹ ہے، ڈاکٹر امراض قلب میں مبتلا افراد کو وائٹ میٹ تجویز کرتے ہیں، جیسا کہ میں نے کہا کہ سب سے کم کولیسٹرول پرندوں میں پایا جاتا ہے اور اس حکمت کو قرآن مجید میں سورۃ واقعہ میں بیان کیا گیا ہے اور پرندوں کے گوشت کو جنتی گوشت قرار دیا گیا ہے اور ترغیب دی گئی کہ اسے کھاؤ یہ سب سے بہتر گوشت ہے، جنتیوں کو بشارت دی گئی ہے کہ جنت میں پرندے اڑتے ہونگے اور ان کا گوشت تمہیں ملے گا۔ کیونکہ جنت وہ جگہ ہے جہاں بیماری کا نام و نشان تک نہیں ہو گا۔ وہاں گوشت بھی وہ ہو گا جس سے مرض کے پیدا ہونے کا کوئی امکان نہیں ہو گا۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ حضور نبی اکرم ﷺ مچھلی کو پسند فرماتے تھے کیونکہ یہ کولیسٹرول فری ہے، آج مغربی دنیا اس نتیجے پر پہنچ چکی ہے کہ گھی اصلی ہو یا بناسپتی جو چیز بھی جمنے والی ہے وہ مضر صحت ہے، دل کی شریانوں کے اندر جم کر دل کی سنگین بیماریوں کا سبب بنتی ہے، ہمارے ہاں بالخصوص برصغیر پاک و ہند میں ذائقوں کے اعتبار سے تصورات مختلف ہیں، مغربی دنیا بہت پہلے اس نتیجے پر پہنچ گئی تھی کہ گھی کی جگہ تیل استعمال کیا جائے وہ جمتا نہیں اور صحت کے لئے مفید ہے۔ ہمارا یہ خطہ اس حقیقت کا بہت بعد میں قائل ہوا کہ ہاں گھی کی بجائے تیل بہتر ہے، جو لوگ آج اس نتیجے پر پہنچے کہ گھی کی نسبت تیل انسانی صحت کیلئے مفید ہے، کاش وہ ہمارے نبی حضور نبی اکرم ﷺ کے 14سو سال قبل کے ارشادات ملاحظہ کر لیتے اور قرآن حکیم کا مطالعہ کر لیتے تو انہیں پتہ چل جاتا کہ جس تحقیق کے بعد ہم نے یہ نتائج اخذ کئے ہیں یہ نتائج آج سے 14سو سال پہلے حضور نبی اکرم ﷺ نے قرآن مجید کی زبان میں بیان کر دئیے تھے، قرآن میں آتا ہے ”وا لتین والزیتون“یعنی زیتون کے تیل کی قسم کھا کر اس کی افادیت بیان کر دی گئی اور بتا دیا گیا کہ زیتون شفا ہے، یہ ایک ایسا تیل ہے جو نہ باہر جمتا ہے اور نہ جسم کے اندر جمتا ہے۔ زیتون کا تیل امراض قلب میں مبتلا افراد کیلئے نہ صرف مفید ہے بلکہ زیتون کا تیل کولیسٹرول لیول کو کم کرنے کا سبب بھی بنتا ہے۔ 14سو سال قبل حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا سینے کے درد کے امراض کیلئے زیتون تیل استعمال کیاکرو۔
خبر کا کوڈ : 907078
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش