0
Friday 1 Jan 2021 11:28

پی ڈی ایم استعفوں اور ضمنی الیکشن پہ اختلاف کا شکار ہیں، شاہ محمود قریشی

پی ڈی ایم استعفوں اور ضمنی الیکشن پہ اختلاف کا شکار ہیں، شاہ محمود قریشی
اسلام ٹائمز۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ 31 دسمبر آ کر گزر گئی ہے اور آج بھی اپوزیشن کی پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) میں استعفوں کا فیصلہ ہوتا دکھائی نہیں دے رہا۔ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ آج پی ڈی ایم کے اجلاس میں ہونے والے فیصلے سابقہ فیصلوں کی توسیع ہے کیونکہ فیصلے تو درپردہ ہو چکے ہیں، آج ان پر مہر لگنی ہے اور قائدین ہیں رائے ضرور دیں گے، لیکن فیصلے ہو چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ فیصلہ یہ ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے اپنے اجلاس میں یہ فیصلہ کر لیا ہے کہ استعفے ہرگز نہیں دینے، ضمنی انتخابات میں ہر صورت حصہ لینا ہے، انہوں نے فیصلہ کر لیا ہے کہ سینیٹ انتخابات سے لاتعلق نہیں رہنا، یہ فیصلے وہ کر کر چکے ہیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پی ڈی ایم میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ 31دسمبر تک تمام جماعتیں اپنے استعفے پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمٰن کو پیش کردیں، اس پر بھی آپ نے دیکھا کہ اختلاف رائے سامنے آیا اور پیپلز پارٹی کی قیادت نے یہ کہا کہ استعفے پی ڈی ایم کے صدر کو نہیں بلکہ اپنی جماعتوں کے قائدین کو دیے جائیں گے تو یہاں بھی ہمیں اعتماد کا فقدان دکھائی دے رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 31 دسمبر آ گئی اور چلی گئی، استعفے نہیں آئے، آج کے اجلاس میں بھی مجھے استعفوں کا فیصلہ ہوتا ہوا دکھائی نہیں دے رہا۔ انہوں نے کہا کہ31 جنوری ایک اور تاریخ ہے اور کہا جا رہا ہے کہ اگر 31 تاریخ تک وزیر اعظم عمران خان مستعفی نہ ہوئے تو ہم اسلام آباد پر چڑھائی کریں گے، ایک لانگ مارچ کا اعلان کیا جائے گا، 31 جنوری بھی آئے گی اور چلی جائے گی، اب دیکھنا یہ ہے کہ پیپلز پارٹی نے کیا فیصلہ کیا ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ پیپلز پارٹی نے لانگ مارچ پر بھی ایک شرط عائد کردی ہے، وہ پریس کانفرنس میں صحافیوں کے سوالات کے جوبا دینے سے کترا رہے ہیں اور اندر کی کہانی تو یہ ہے کہ پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے بہت سارے اراکین بالکل کسی تاریخ پر آمادہ دکھائی نہں دیے اور انہوں نے لانگ مارچ کو نواز شریف کی واپسی سے مشروط کردیا ہے، تو مجھے یہ مسئلہ بھی کھٹائی میں پڑتا دکھائی دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک بات تو واضح ہے کہ 31 جنوری کو عمران خان مستعفی نہیں ہوں گے اور کیوں ہوں، ان کے پاس مینڈیٹ ہے، ایوان کا اعتماد ہے، عوام کے ووٹ ہیں، ان کے کہنے پر وہ مستعفی ہو جائیں، ایسا ہوا نہیں کرتا، سیاسی تقاضا اس کے برعکس ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 27 دسمبر کو بے نظیر بھٹو کی برسی کے موقع پر اس دن کی اہمیت کو سامنے رکھتے ہوئے گڑھی خدا بخش پہنچتی ہیں، لیکن سوال یہ ہے کہ اگر آج ہونے والے اجلاس کو پی ڈی ایم کا اہم اجلاس قرار دیا جا رہا ہے تو بلاول بھٹو آج جاتی امرا میں دکھائی کیوں نہیں دے رہے، اگر اس اجلاس کی اتنی ہی اہمیت تھی انہیں بنفس نفیس اجلاس میں ہونا چاہیے تھا، اجلاس سے ان کی عدم موجودگی اس کی سنجیدگی کا پول کھول دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دیکھیں کہ اجلاس میں راجہ پرویز اشرف اور یوسف رضا گیلانی ان کی نمائندگی کریں گے اور یہ دونوں وہ شخصیات ہیں جو ہرگز استعفے کی قائل نہیں ہیں، راجہ پرویز اشرف کو خود اسمبلی کے رکن ہیں اور اگر وہ سمجھتے ہیں کہ استعفیٰ ہی آگے بڑھنے کا راستہ ہے تو اسپیکر صاحب اور اسمبلی کا ایوان موجود ہے، آئیں مستعفی ہو جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر گیلانی صاحب سمجھتے ہیں کہ استعفیٰ ہی واحد راستہ ہے تو ان کے صابزادے پنجاب اسمبلی کے رکن ہیں، وہ چلے جائیں اور اسپیکر پنجاب اسمبلی کو اپنا استعفیٰ پیش کردیں تو اس سے سنجیدگی کا عملی مظاہرہ دکھائی دے گا، قوم طفل تسلیاں سننے کو مزید تیار نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 27 دسمبر کو بے نظیر بھٹو کی برسی کے موقع پر اس دن کی اہمیت کو سامنے رکھتے ہوئے گڑھی خدا بخش پہنچتی ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ اگر آج ہونے والے اجلاس کو پی ڈی ایم کا اہم اجلاس قرار دیا جا رہا ہے تو بلاول بھٹو آج جاتی امرا میں دکھائی کیوں نہیں دے رہے، اگر اس اجلاس کی اتنی ہی اہمیت تھی انہیں بنفس نفیس اجلاس میں ہونا چاہیے تھا، اجلاس سے ان کی عدم موجودگی اس کی سنجیدگی کا پول کھول دیتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ دیکھیں کہ اجلاس میں راجہ پرویز اشرف اور یوسف رضا گیلانی ان کی نمائندگی کریں گے اور یہ دونؤں وہ شخصیات ہیں، جو ہرگز استعفے کی قائل نہیں ہیں، راجہ پرویز اشرف کو خود اسمبلی کے رکن ہیں اور اگر وہ سمجھتے ہیں کہ استعفیٰ ہی آگے بڑھنے کا راستہ ہے تو اسپیکر صاحب اور اسمبلی کا ایوان موجود ہے، آئیں مستعفی ہو جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر گیلانی صاحب سمجھتے ہیں کہ استعفیٰ ہی واحد راستہ ہے تو ان کے صاحبزادے پنجاب اسمبلی کے رکن ہیں، وہ چلے جائیں اور اسپیکر پنجاب اسمبلی کو انا استعفیٰ پیش کردیں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ اجلاس میں ان شخصیات کو بھیجا جو قابل احترام تو ہیں لیکن بااختیار نہیں ہیں، میں پہلے دن سے کہتا آیا ہوں اور آج پھر دہرا دیتا ہوں کہ پاکستان پیپلز پارٹی میں بااختیار شخصیت آصف علی زرداری ہیں، باقی ان کے گرد طواف کرتے ہیں، فیصلہ وہ کرتے ہیں، یہ ایک حقیقت ہے۔
خبر کا کوڈ : 907314
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش