0
Friday 1 Jan 2021 11:54

کیس ہارنے کے بعد نیب کی براڈ شیٹ کو 4 ارب 58 کروڑ روپے کی ادائیگی

کیس ہارنے کے بعد نیب کی براڈ شیٹ کو 4 ارب 58 کروڑ روپے کی ادائیگی
اسلام ٹائمز۔ لندن ہائی کورٹ میں کیس ہارنے کے بعد نیب نے براڈ شیٹ کو 28.7 ملین ڈالرز (تقریباً 4 ارب 58 کروڑ پاکستانی روپے) کی ادائیگی کر دی۔ نیب کے وکیل ایلن اور اووری ایل ایل پی کو لیگل فیس کی ادائیگی کے بعد یہ رقم 45 ملین ڈالرز (تقریباً 7 ارب 18 کروڑ پاکستانی روپے) تک پہنچ جائیگی، نیب نے درجنوں پاکستانیوں کے اثاثے تلاش کرنے کیلئے براڈ شیٹ کی خدمات لی تھیں، تاہم ایک روپیہ کا بھی پتہ نہیں لگایا جاسکا۔ ہائی کمیشن نے ویانا کنونشن کے تحت استثنیٰ مانگا تھا، نیب کا کہنا ہے کہ براڈشیٹ کیساتھ معاہدے پر دستخط 2003ء میں کیے گئے، 2016ء میں نیب کی موجودہ انتظامیہ کے سامنے ثالثی کا فیصلہ رکھا گیا۔ اگست 2020ء میں اکائونٹس منجمد کرنے کے احکامات جاری کیے گئے۔

تفصیلات کے مطابق لندن ہائی کورٹ میں طویل عرصے سے زیر سماعت مقدمہ ہارنے کے بعد پاکستان ہائی کمیشن نے نیب کی طرف سے اثاثہ ریکوری فرم براڈشٹ ایل ایل سی کو 28.7 ملین ڈالرز (4 ارب 58 کروڑ پاکستانی روپے) کی ادائیگی کر دی ہے۔ 17 سال قبل درجنوں پاکستانیوں کے مبینہ غیر ملکی اثاثوں کی تلاش کیلئے براڈ شیٹ فرم کی خدمات حاصل کی گئی تھی، تاہم کسی ایک بھی پاکستانی کے مبینہ غیر ملکی اثاثے نہیں ملے تھے، لندن ہائی کورٹ کی فنانشل ڈویژن نے 17 دسمبر کو آخری تھرڈ پارٹی آرڈر جاری کیا تھا، جس میں نیب کے سابق کلائنٹ براڈ شیٹ کو 30 دسمبر تک ادائیگی کے احکامات جاری کی گئے تھے، اس معاملے سے پاکستانی ٹیکس دہندگان کو اربوں روپے کا بوجھ اٹھانا پڑا۔

پاکستانی ہائی کمیشن کے ایک ذریعے نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر میڈیا کو بتایا کہ کہ انہیں لندن ہائی کورٹ کی جانب سے پیمنٹ ادائیگی کے احکامات موصول ہوچکے ہیں اور ادائیگی کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا۔ 17 دسمبر کو لندن ہائیکورٹ نے حکم دیا تھا کہ 30 دسمبر تک 2 کروڑ 87 لاکھ ڈالر کی رقم جمع کروا دی جائے۔ عدالتی حکم کے بعد پاکستانی ہائی کمیشن نے بینک کو خط لکھا کہ اگر بینک نے براڈ شیٹ کو ادائیگی کی تو وہ اس سے کاروبار بند کر دے گا۔ دی نیوز کے نمائندے نے ہائی کمیشن لندن کی جانب سے پاکستانی حکومت کو بھیجا گیا خط بھی دیکھا ہے، جس میں مذکورہ رقم کی ادائیگی کا تذکرہ کیا گیا ہے۔

 ہائی کمیشن کی جانب سے دفتر خارجہ کو بھیجے گئے ایک نوٹ کے مطابق بینک نے پاکستانی ہائی کمیشن کو لکھا کہ عدالتی حکم موصول ہونے کے بعد ان کے پاس بھی پاکستانی ہائی کمیشن کے اکائونٹ سے کٹوتی کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا۔ ہائی کمیشن نے بینک کے چیف ایگزیکٹیو کو بھی ایک پیغام بھیجا کہ اگر بینک نے یکطرفہ طور پر بغیر ہدایات کے مذکورہ رقم کی ادائیگی کیلئے کمیشن کے اکائونٹ سے کٹوتی کی تو یہ عالمی قوانین اور ان کے اعتماد کی خلاف ورزی ہوگی، جبکہ اس سے مستقبل میں بینک کیساتھ تعلقات بھی خراب ہوں گے۔ پاکستانی ہائی کمیشن نے زبانی طور پر بھی اس سلسلے میں برطانوی حکومت سے سفارتی استثنیٰ مانگا اور کہا کہ اس معاملے کو فارن اینڈ کامن ویلتھ آفس میں متعلقہ حکام کے سامنے اٹھایا جانا چاہیئے، یہ بھی کہا گیا کہ پاکستانی ہائی کمیشن کے اکائونٹس سے کٹوتی نہیں کی جاسکتی، کیونکہ ویانا کنونشن کے تحت اسے سفارتی استثنیٰ حاصل ہے۔ ایک ذریعے نے تصدیق کی کہ لندن ہائیکورٹ کے حکم کے بعد پاکستانی ہائی کمیشن کو درخواست کی گئی تھی کہ وہ عدالتی حکم کے مطابق اپنے اکائونٹس سے مذکورہ رقم کی ادائیگی کیلئے تحریری طور پر ہدایات جاری کرے۔

 حکومتی ذریعے نے بتایا کہ نیب نے جون کے آخر میں 2 کروڑ 60 لاکھ پائونڈ ہائی کمیشن کے اکاوئنٹ میں بھیجے، تاہم یہ رقم پوری نہیں تھی۔ نیب نے لندن ہائیکورٹ کے فنانش ڈویژن کے 17 دسمبر کے فیصلے کیخلاف اپیل بھی نہیں کی۔ نیب کو 24 دسمبر تک اپیل کا حق حاصل تھا، تاہم ان کے وکیل نے انہیں بتایا کہ ایسا کرنے سے ان پر مزید معاشی بوجھ بڑھے گا، جن میں براڈ شیٹ کو ادائیگی کی رقم کیساتھ ساتھ نیب کے وکلاء کو رقوم کی ادائیگی، جرمانے اور سود کی رقم بھی شامل ہوگی۔ پاکستان میں دفتر خارجہ کے حکام کا دعویٰ ہے کہ ہائی کمیشن کے اکاوئنٹ سے کٹوتی نہیں کی گئی ہے۔ تاہم لندن میں ہائی کمیشن کے ایک ذریعے نے بتایا کہ براڈ شیٹ کو رقم کی ادائیگی ایک قانونی معاملہ ہے اور عدالتی حکم کو نہ ماننے کے مزید سنگین نتائج بھگتنا پڑسکتے ہیں۔ نیب کے وکیل سے اس معاملے پر موقف لینے کی کوشش کی تاہم وہ دستیاب نہ تھے۔ تاہم اس سے قبل پاکستانی ہائی کمیشن نے کہا تھا کہ پاکستان نے اپنا کیس لڑنے کیلئے لاء فرم کو ایک کروڑ 10 لاکھ پائونڈ کی ادائیگی کی اور اس سے قبل پچھلے کام کیلئے 20 لاکھ پائونڈ کی ادائیگی کی۔
خبر کا کوڈ : 907317
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش