0
Wednesday 6 Jan 2021 23:19
جب تک کوئٹہ کے لواحقین کے مطالبات نہیں مانے جاتے دھرنا جاری رہے گا، علامہ اقتدار نقوی 

ملتان، ایم ڈبلیو ایم اور آئی ایس او کا رات گئے چوک نواں شہر میں دھرنا جاری، خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شریک  

ملتان، ایم ڈبلیو ایم اور آئی ایس او کا رات گئے چوک نواں شہر میں دھرنا جاری، خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شریک  
اسلام ٹائمز۔ ملک بھر کی طرح جنوبی پنجاب کے تمام بڑے شہروں میں احتجاجی دھرنوں کا سلسلہ جاری، ملتان، ڈیرہ غازیخان، بہاولپور، خانیوال، کبیروالا، عبدالحکیم اور شجاع آباد میں احتجاج، تفصیل کے مطابق کوئٹہ میں جاری سانحہ مچھ کے لواحقین کے دھرنے سے اظہار یکجہتی کے لیے ملتان کے نواں شہر چوک پر مجلس وحدت مسلمین اور امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے زیراہتمام احتجاجی دھرنا دیا گیا، احتجاجی دھرنے میں خواتین، بزرگ اور بچوں کی بڑی تعداد موجود تھی، دھرنے کی قیادت مجلس وحدت مسلمین، امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے قائدین نے کی۔ دھرنے میں علامہ اقتدار حسین نقوی، علامہ قاضی نادر حسین علوی، علامہ کاشف ظہور نقوی، علامہ وسیم عباس معصومی، مولانا اعجاز حسین بہشتی، مولانا صابر حسین بلوچ، مولانا فرمان علی صفدری، مولانا غلام جعفر انصاری، مولانا غلام مصطفی خان، مولانا سبطین خان، مولانا افضل جعفری، مولانا تنویر حسن، قاسم شمسی، ثقلین ظفر، فخر نسیم صدیقی، باقر خان بلوچ، سلیم عباس صدیقی، عاطف حسین، مہر سخاوت علی نے کی۔ دھرنے کے شرکاء نے دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ اور حکومتی ہٹ دھرمی کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ دھرنے کے شرکاء نے نماز ظہرین اور مغربین باجماعت ادا کی۔

دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے علمائے کرام اور رہنمائوں کا کہنا تھا کہ جب تک شہدائے مچھ کے ورثاء کے مطالبات تسلیم نہیں کیے جاتے ہمارا دھرنا جاری رہے گا، یہ کیسی بے شرم اور ہٹ دھرم حکومت ہے جسے چار دن سے سڑکوں پر لاشے نظر نہیں آرہے، ریاست پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ شہدائے کوئٹہ کے مطالبات تسلیم کیے جائیں بصورت دیگر ہم پاکستان کی تمام اہم شاہراہیں، ریلوے ٹریک، موٹروے اور ایئرپورٹ بند کرنے پر مجبور ہوجائیں گے۔ رہنمائوں کا کہنا تھا کہ ہم اس ملک کے پُرامن شہری ہیں اور ہمیں اس وطن کی سالمیت عزیز ہے، کوئٹہ کے شہداء کے ورثاء کے صبر کو مزید نہ آزمایا جائے، پاکستان میں دہشتگردوں کو کھلی چھوٹ دی گئی ہے وہ دندناتے پھرتے ہیں لیکن ہمارے بے گناہ جوانوں کو دن دیہارے غائب کر دیا جاتا ہے، وزیراعظم پاکستان خواب غفلت میں ہیں، اُن کے ناعاقبت اندیش مشیر اُن کی تباہی کا باعث بنیں گے، عمران خان جب اپوزیشن میں تھے تو کوئٹہ پہنچے تھے آج کونسی طاقت اُنہیں کوئٹہ جانے سے مانع ہے۔

رہنمائوں نے کہا کہ حکومت سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں سے سوال کرتے ہیں کہ آخر ہزارہ برادری کے ساتھ مسلسل بائیس سال سے یہ ظلم کیوں ہو رہا ہے، کیا یہ لوگ انسان نہیں ہیں، کیا یہ لوگ مسلمان نہیں ہیں، کیا یہ لوگ محب وطن نہیں ہیں؟ آخر انہیں کس جرم کی سزا دی جا رہی ہے، تین دن سے لواحقین اپنے شہداء کی میتوں کے ساتھ روڈ پر بیٹھے ہیں آخر حکومت کب بیدار ہوگی؟ دھرنے کے دوران شرکاء کے لیے لنگر، نیاز اور چائے کا اہتمام کیا گیا تھا، دھرنے کے شرکاء نے رات سخت سردی میں گزاری، دھرنے میں سید قمر عباس زیدی، حشمت رضا بہلول، پروفیسر طاہر مہدی، رونق عباس، شہریار حیدر، تصور کاظمی، مسیب شاہ، مزین چاون، وسیم زیدی، دلاور زیدی، زوار حسین کربلائی، اظہر عباس، امیر حسین گیلانی، حسنین بخاری، جواد جعفری، شاہد حسین، بشارت عباس قریشی، مجاہد حسین، خلیفہ اقبال، جواد حسین، محمد اکبر اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔
خبر کا کوڈ : 908598
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش