QR CodeQR Code

اقلیتی تعلیمی اداروں سے متعلق قومی کمیشن میں صحیح نمائندگی کیلئے جمعیۃ علماء ہند کی پٹیشن داخل

8 Jan 2021 19:58

جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے اس پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ حالیہ کچھ برسوں کے دوران متعدد خودمختار حکومتی اداروں کو بے وقعت اور ناکارہ بنانے کی کوششیں ہوئی ہیں، ان میں قلیتی تعلیمی اداروں سے متعلق قومی کمیشن بھی شامل ہے۔


اسلام ٹائمز۔ قومی کمیشن برائے اقلیتی تعلیمی ادارے کے تحفظ اور اس میں اقلیتوں کی صحیح نمائندگی کے لئے جمعیۃ علماء ہند نے سپریم کورٹ آف انڈیا میں آئین ہند کے آرٹیکل 32 کے تحت جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی توسط سے ایڈووکیٹ آن ریکارڈ وجیہ شفیق کے ذریعہ سپریم کورٹ میں ایک پٹیشن داخل کی تھی۔ جس پر آج سپریم کورٹ آف انڈیا کی تین رکنی (جسٹس ناگیشور راؤ، جسٹس نوین سنہا اور جسٹس اندو ملہوترا) بینچ کے روبرو سماعت عمل میں آئی اور عدالت نے پٹیشن کو سماعت کے لئے قبول کرتے ہوئے بھارت کی مرکزی حکومت سے اس پر جواب طلب کیا ہے۔ واضح رہے کہ 2004ء میں نیشنل کمیشن فار مائناریٹی ایجوکیشنل انسٹی ٹیوشن ایکٹ بنایا گیا تھا جس کی دفعہ 3 کے تحت نیشنل کمیشن فار مائناریٹی ایجوکیشنل انسٹی ٹیوشن کا قیام عمل میں آیا ہے۔

اس کمیشن میں ایک چیئرپرسن اور تین ممبر ہوتے ہیں، کمیشن کا چیئرپرسن ریٹائرڈ جسٹس ہائی کورٹ ہوتا ہے جبکہ ممبران کے لئے اعلی تعلیم یافتہ اور اپنے سماج میں بااثر و معزز ہونا چاہیئے۔ کمیشن کو سول کورٹ کے اختیارات دیئے گئے ہیں، کمیشن کی جانب سے کئے گئے فیصلوں کے خلاف ہائی کورٹ میں پٹیشن داخل کی جاسکتی ہے۔ جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے داخل پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ کمیشن کا قیام اقلیتی تعلیمی اداروں کے تحفظ کے لئے پارلیمنٹ میں قانون بنا کر کیا گیا تھا۔ یہ کوئی حکومتی ادارہ نہیں ہے، بلکہ یہ ہندوستانی عدالتی نظام کا ایک حصہ ہے۔ کمیشن کے ممبران اور چیئرمین کی تقرری پہلے بھی حکومت کے ذریعہ ہوتی تھی، لیکن اب اس میں شفافیت نہیں برتی جارہی ہے بلکہ ایک طرح سے امتیازی رویہ اختیار کیا جارہا ہے اس کے پیش نظر جمعیۃ علماء ہند نے اپنی پٹیشن مین مطالبہ کیا ہے کہ کمیشن کے سربراہ اور ممبران کی تقرری کے لئے سپریم کورٹ اپنی نگرانی میں ایک کمیٹی تشکیل دے تاکہ کمیشن میں شفافیت کو برقرار رکھا جاسکے۔

جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے اس پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ حالیہ کچھ برسوں کے دوران متعدد خودمختار حکومتی اداروں کو بے وقعت اور ناکارہ بنانے کی کوششیں ہوئی ہیں، ان میں قلیتی تعلیمی اداروں سے متعلق قومی کمیشن بھی شامل ہے، جس کی تشکیل 2004ء میں باقاعدہ طور پر ایک ایکٹ کے ذریعہ ہوئی تھی اس طرح کے ایک خودمختار قومی کمیشن کے قیام کا مقصد اقلیتی تعلیمی اداروں کو چلانے میں آنے والی قانونی رکاوٹوں اور دوسری طرح کی دشواریوں کو دور کرنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اپنے قیام کے ابتدائی کئی سالوں کے دوران اس کمیشن کی کارکردگی بہت شانداررہی کئی اہم اقلیتی تعلیمی اداروں کے تعلق سے کمیشن نے غیر معمولی نوعیت کے فیصلے بھی کئے جن میں جامعہ کے اقلیتی کردار کی بحالی کا اہم فیصلہ بھی تھا مگر اب یہ کمیشن بھی دوسرے حکومتی اداروں کی طرح نہ صرف ایک دکھاوے کا ادارہ بن کررہ گیا ہے بلکہ اس کے ممبران کے تقرری میں بھی بڑی حد تک جانبداری برتی جارہی ہے اور اصول و ضوابط کا بھی لحاظ نہیں رکھا جارہا ہے۔

مولانا سید ارشد مدنی نے کہا کہ یہ کمیشن اقلیتی تعلیمی اداروں سے متعلق ہے اور چونکہ مسلمان ملک کی سب سے بڑی اقلیت ہے اور دوسری اقلیتوں کی آبادی کا تناسب مسلم آبادی کے مقابلہ بہت کم ہے اس لئے اصولی طور پر اس کمیشن کے قیام کے بعد سے کسی ریٹائرڈ مسلم جج کو ہی کمیشن کا سربراہ بنایا جاتا رہا لیکن مرکز میں اقتدار کی تبدیلی کے بعد انتخاب کا یہ اصولی پیمانہ یکسر تبدیل کردیا گیا اور یہ کہ ممبران کی تقرری میں بھی جانبداری سے کام لیا جانے لگا۔ انہوں نے کہا کہ کمیشن کے سربراہ اور ممبران کا انتخاب پہلے بھی بھارتی حکومت کے ذریعہ ہوتا تھا مگر اب واقعہ یہ ہے کہ حکومت اپنی پسند کے لوگوں کی تقرری یا ان کی مدت کار میں توسیع کررہی ہے ایسے میں یہ امید کس طرح کی جاسکتی ہے کہ اقلیتی تعلیمی اداروں کے تعلق سے کسی معاملہ میں کارروائی کرتے اور فیصلہ سناتے وقت کمیشن غیرجانبداری کا مظاہرہ کرے گا۔

جمعیۃ علماء ہند نے اپنی پٹیشن میں یہ بھی کہا ہے کہ کمیشن کے ممبران کے انتخاب کے لئے سپریم کورٹ اپنی نگرانی میں ایک کمیٹی تشکیل دے تاکہ ممبروں کے انتخاب میں کسی طرح کی جانبداری کا امکان پیدا نہ ہو۔ مولانا ارشد مدنی نے یہ بھی کہا کہ چونکہ مسلمان آبادی کے لحاظ سے ملک کی سب سے بڑی اقلیت ہے اس لئے کمیشن میں مسلم ممبران کی تعداد ایک سے زیادہ ہونی چاہیئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسی بات کو محسوس کرتے ہوئے اور کمیشن کے غیر جانبدارانہ کردار کو تحفظ فراہم کرانے کے لئے جمعیۃ علماء ہند نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ جمعیۃ علماء ہند کی پٹیشن سپریم کورٹ نے سماعت کے لئے منظور کرلی ہے اور اس پر بھارتی حکومت سے جواب بھی طلب کیا ہے امید کی جانی چاہیئے کہ معاملہ کی اہمیت کے پیش نظر عدالت جلد ہی اس پر کوئی مناسب فیصلہ بھی صادر کرے گی۔


خبر کا کوڈ: 908751

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/908751/اقلیتی-تعلیمی-اداروں-سے-متعلق-قومی-کمیشن-میں-صحیح-نمائندگی-کیلئے-جمعیۃ-علماء-ہند-کی-پٹیشن-داخل

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org