0
Wednesday 10 Aug 2011 20:27

امریکہ پاکستان کیساتھ دوستی میں ایک قدم آگے، دو پیچھے ہٹ رہا ہے، سابق نائب امریکی وزیر خارجہ

امریکہ پاکستان کیساتھ دوستی میں ایک قدم آگے، دو پیچھے ہٹ رہا ہے، سابق نائب امریکی وزیر خارجہ
واشنگٹن:اسلام ٹائمز۔ امریکہ کے سابق نائب وزیر خارجہ رچرڈ آرمٹیج نے پاکستان امریکہ تعلقات کو پیچیدہ مگر دیرپا قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری توقعات بہت زیادہ ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ سرحد پار دراندازی اور ہتھیاروں کی سپلائی اور بموں میں استعمال ہونے والے کیمیکل فرٹیلائز کو سرحد پار پہنچنے سے روکا جائے، مگر یہ بھی سچ ہے کہ پاکستان نے بہت کچھ کیا۔ گزشتہ کچھ عرصہ سے پاکستان کے لئے ہم ایک قدم آگے بڑھ رہے ہیں اور دو قدم پیچھے ہٹ رہے ہیں۔ وائس آف امریکہ کو دئیے گئے انٹرویو میں رچرڈ آرمٹیچ نے کہا کہ گزشتہ کچھ عرصہ سے پاکستان امریکہ تعلقات کی صورتحال کچھ اس طرح کی ہے کہ امریکہ پاکستان کی جانب ایک قدم آگے بڑھانے کے بعد دو قدم پیچھے ہٹ جاتا ہے۔ تاہم پاکستان امریکہ تعلقات پیچیدہ لیکن دیرپا ہیں۔ 
انہوں نے کہا کہ پاکستانی رہنماوں کو کبھی یہ یقین نہیں ہوا کہ امریکہ پاکستان کی مدد برقرار رکھے گا کیونکہ تاریخی طور پر 1947ء سے لے کر اب تک امریکہ نے 6 مرتبہ پاکستان کی امداد بند کی گئی۔ پاکستان نے بہت کچھ کیا ہے جس میں وزیرستان اور چند دیگر علاقوں کے آپریشن شامل ہیں، دہشت گردی کو ختم کرنے کی کوششوں میں ان کے ہزاروں فوجی شہید ہوئے۔ میرا خیال ہے کہ یہ ایک ملی جلی صورتحال ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ اسامہ بن لادن کی ایبٹ آباد میں موجودگی امریکہ کی ناراضگی کی وجہ تھی مگر کانگریس، سینیٹ اور امریکی انتظامیہ نے دانشمندی سے کام لیتے ہوئے یہ فیصلہ کیا کہ انہیں پاکستان کے ساتھ چلنا ہے اور انہیں پاکستان کی مدد کی ضرورت ہے۔
 اسامہ بن لادن کی پاکستان میں موجودگی پر سابق امریکی نائب وزیر خارجہ نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان کی فوج اور سول سوسائٹی میں جو غصہ دیکھنے میں آیا، اس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ انہیں یہ سمجھ میں نہیں آ رہا کہ آخر ہوا کیا؟ مگر جیسا کہ امریکی انتظامیہ کے اہلکاروں نے بھی کہا ہے کہ یہ نہیں کہا جا سکتا کہ پاکستان کا کوئی ریاستی اہلکار جانتا تھا کہ اسامہ بن لادن ایبٹ آباد میں موجود ہے۔ پاکستان کی جانب سے امریکی سفارت کاروں پر سفری پابندیوں پر انہوں نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان نے امریکہ کو یہ بتانے کیلئے ایسا کیا کہ ان کے پاس اور بھی راستے ہیں اور وہ اپنے ملک میں ہمارے لئے چیزوں کو مشکل یا آسان کر سکتے ہیں مگر امریکہ سفارتی عملے پر یہ پابندی ختم کرنے کے لیے پاکستان سے بات چیت کر رہا ہے۔ 
رچرڈ آرمیٹیج سے جب یہ پوچھا گیا کیا آپ سمجھتے ہیں کہ پاکستان امریکہ تعلقات دوبارہ اچھے ہو سکیں گے؟ تو انہوں نے کہا کہ شاید کچھ عرصے تک تو نہیں مگر ضرورت کی خاطر ہمارے اور پاکستان کے تعلقات رہیں گے۔ پاکستانی شہریوں کی مشکلات اتنی زیادہ ہوتی جا رہی ہیں کہ امریکہ پاکستان کی مدد جاری رکھنا چاہتا ہے۔ پاکستان کے 18 کروڑ سے زیادہ عوام کو ایک بہتر حکومت اور بہتر مستقبل ملنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں میڈیا کی بجائے آپس میں ایک دوسرے سے بات کرنی چاہئے اور دوسرا یہ کہ امریکہ پاکستانی سول سوسائٹی اور فوج کی امداد جاری رکھے مگر یہ امداد کچھ لو کچھ دو کی بنیاد پر ہونی چاہئے۔
خبر کا کوڈ : 90892
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش