0
Saturday 9 Jan 2021 21:30

دہلی بارڈر پر احتجاجی کسانوں کی اہم میٹنگ، گاؤں میں بھی تحریک چلانے کی تیاریاں

دہلی بارڈر پر احتجاجی کسانوں کی اہم میٹنگ، گاؤں میں بھی تحریک چلانے کی تیاریاں
اسلام ٹائمز۔ بھارت میں کسان تنظیموں اور مودی حکومت کے درمیان ہو رہی میٹنگوں کے بے نتیجہ ختم ہونے سے کسان لیڈران اب کافی ناراض نظر آ رہے ہیں، انہوں نے تحریک کو مزید تیز کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ آج غازی پور بارڈر پر مظاہرہ کر رہے کسان لیڈروں نے آگے کا منصوبہ تیار کرنے کے لئے میٹنگ طلب کی تھی جس میں دہلی سے لے کر گاؤں کے کھیت کھلیانوں تک تحریک کو بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ حکومت اور کسانوں کے درمیان گزشتہ جمعہ یعنی 8 جنوری کو ناکام ہوئی میٹنگ کے بعد کسانوں کی ایک پرچی سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جس میں بڑے بڑے حروف میں پنجابی زبان میں لکھا تھا ’یا مریں گے، یا جیتیں گے‘۔ میٹنگ میں موجود ایک لیڈر نے بتایا کہ جب حکومت نے قانون واپس لینے سے انکار کر دیا تو کسان لیڈران وزراء کے سامنے ہاتھوں سے لکھ کر کئی طرح کی پرچیاں لہرانے لگے اور ان میں سے ہی ایک پرچی پر لکھا تھا ’یا مریں گے، یا جیتیں گے‘۔

راجستھان سے تعلق رکھنے والے بی جے پی رکن اسمبلی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ کسان تحریک میں جس طرح لذیز کھانوں کی پارٹیاں چل رہی ہیں اس سے برڈ فلو کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں برڈ فلو پھیلانے میں اس کسان تحریک کا بڑا ہاتھ ہے۔ زرعی قوانین کے خلاف دہلی کی سرحدوں پر کسانوں کا احتجاج اپنے شباب پر ہے اور مظاہرین کی حوصلہ افزائی کے لئے مشہور ہستیاں پہنچ رہی ہے۔ آج ٹیکری بارڈر پر احتجاجیوں سے خطاب کرتے ہوئے بالی ووڈ اداکارہ سورا بھاسکر نے کہا کہ وہ لوگ جو شہری ہندوستان میں پروان چڑھے ہیں، جنہوں نے اپنی زندگی میں کبھی کھیت نہیں دیکھا، انہیں یہ نہیں بھولنا چاہیئے کہ وہ جو روٹی کھاتے ہیں، جو چاول کھاتے ہیں، اس کے لئے وہ کسانوں کے مقروض ہیں۔ زرعی قوانین کے خلاف دہلی کی سرحدوں پر کسانوں کا احتجاج 46ویں روز میں داخل ہوگیا ہے۔ کسانوں کا عزم ہے کہ جب تک سیاہ زرعی قوانین کی واپسی نہیں ہوگی وہ گھر واپس نہیں لوٹیں گے۔
خبر کا کوڈ : 909159
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش