0
Sunday 10 Jan 2021 12:38

اپوزیشن جمہوری دور میں فوجی قیادت کو کیوں نشانہ بنارہے ہیں؟، عمران خان

اپوزیشن جمہوری دور میں فوجی قیادت کو کیوں نشانہ بنارہے ہیں؟، عمران خان
اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جمہوری دور میں فوجی قیادت کو کیوں نشانہ بنارہے ہیں؟ اپنی کرپشن اور لوٹ مار کو بچانے کے لیے اداروں پر دباؤ بڑھایا جارہا ہے، اداروں پر حملے کرنے والوں کو نہیں چھوڑا جائے گا، فوج مخالف بیانات دینے والے تمام لوگوں کا علاج ہوگا، مفتی کفایت ﷲ چھپتا پھر رہا ہے اسے ہر صورت پکڑیں گے ، پی ڈی ایم چوروں ، لٹیروں اور ڈاکوؤں کا ٹولہ،نہ این آراو دونگا نہ گھٹنے ٹیکوں گا، اپوزیشن فوج کو کہہ رہی ہے کہ منتخب حکومت کا تختہ الٹ دو، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے کہہ رہے ہیں کہ حکومت کو گرا دو، یہ ٹوٹ بٹوٹ سمجھتے ہیں کہ مجھے بلیک میل کر یں گے۔

ان خیالات کا اظہار وزیراعظم عمران خان نے ڈیجیٹل میڈیا کے نمائندوں کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم عمران خان نے مزید کہا کہ اپوزیشن نے ہماری حکومت بنتے ہی کہہ دیا کہ ملک تباہ ہو چکا، یہ جانتے تھے کہ ہم ملک کی معیشت اور ادارے تباہ کرکے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پہلے ہمیشہ مارشل لا میں فوجی قیادت پر تنقید ہوتی تھی، موجودہ جمہوری دور میں فوجی قیادت کو کیوں نشانہ بنارہے ہیں؟ اپنی کرپشن اور لوٹ مار کو بچانے کے لیے اداروں پر دباؤ بڑھایا جارہا ہے۔

وزیراعظم عمران خان کاکہنا تھا کہ یہ ٹوٹ بٹوٹ سمجھتے ہیں کہ مجھے بلیک میل کر لیں گے، مہنگائی کے حوالے سے بیان عام آدمی کی مشکلات سے آگاہ ہوں، کارکردگی نہ دکھانے والوں کو تبدیل کیا جاتا رہے گا، نئے سی سی پی او لاہور کو دیکھیں گے کہ وہ کیا کرتے ہیں۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ خواجہ آصف وزیر دفاع اور وزیر خارجہ ہوتے ہوئے باہر کی ایک کمپنی کی ملازمت کررہا تھا۔ نوازشریف، احسن اقبال اور خواجہ آصف نے بیرون ممالک کے اقامے لے رکھے تھے۔ ملک کا وزیراعظم، وزیر خارجہ اور وزیر داخلہ باہر کی کمپنیوں میں ملازمت کررہے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ اقامے لینے کا مقصد لوٹے ہوئے پیسے کا تحفظ تھا، اقاموں کی وجہ سے بیرون ملک منتقل کی گئی رقم کی واپسی مشکل ہوجاتی ہے، ملک نچلے طبقے کی کرپشن سے نہیں حکومت اور حکمرانوں کی کرپشن سے تباہ ہوتے ہیں، پی ڈی ایم چوروں، لٹیروں اور ڈاکوؤں کا ٹولہ ہے، یہ فیصلہ کن جنگ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کرپٹ ٹولے کو این آر او دے دوں تو زندگی آسان ہو جائے گی، میں نے این آر او نہ دینے کے مشکل راستے کا انتخاب کیا ہے، مشرف ان دونوں جماعتوں سے بہتر تھا لیکن اس نے ان کو این آر او دے کر غلط کیا۔ مشرف کے دونوں این آر اوز کی مخالفت کی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ بلوچستان کی آبادی پنجاب کے فیصل آباد ڈویژن جتنی ہے، کم آبادی اور ووٹوں کی وجہ سے ماضی کی حکومتوں نے بلوچستان پر توجہ نہیں دی، ہماری حکومت بلوچستان کی ترقی پر خصوصی توجہ دے رہی ہے، جس طرح پیپلزپارٹی نے کراچی کو نظر انداز کیا،اسی طرح ماضی کی وفاقی حکومتوں نے بلوچستان کو نظر انداز کیا۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی تباہی میں وہاں کے سرداری سسٹم کا بھی کردار ہے،ماضی میں ترقیاتی فنڈز سرداروں کے ذریعے جاتے تھے، سردار امیر ہوگئے جبکہ بلوچستان کے عوام غریب رہ گئے،جام کمال اچھے وزیراعلیٰ ہیں، ہم ان کے ساتھ مل کر بھرپور کام کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تبدیلی آ نہیں رہی تبدیلی آچکی ہے، چور جیلوں کے اندر باہر آجا رہے ہیں، ہمارے دو وزرا کو گرفتار کیا گیا جن پر الزام پچھلے دور میں کرپشن کا تھا۔

انٹرویو کے دوران وزیراعظم عمران خان نے مولانا فضل الرحمن پر کڑی تنقید کی اور مفتی کفایت ﷲ سمیت فوج مخالف بیانات دینے والوں کے حوالے سے بڑا اعلان بھی کیا۔ یہ پہلی اسمبلی ہے جو ڈیزل کے بغیر چل رہی ہے، 1992 کے بعد یہ پہلی اسمبلی ہے جس میں فضل الرحمان نہیں ہیں، حکومتیں بدلتی رہیں لیکن مولانا فضل الرحمان ہر ایک کے ساتھ رہے۔ مہنگائی کے حوالے سے وزیر اعظم نے کہا کہ عام آدمی کی مشکلات سے آگاہ ہوں، ملک ایک گھر کی طرح ہے، گھر پر مشکل وقت آئے تو سب گھر والے مشکل سے گزرتے ہیں، ن لیگ اور پیپلزپارٹی ملکی معیشت کو دیوالیہ کرکے گئے، ہم نے دو برسوں میں 20ارب ڈالر قرضہ واپس کیا۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو ایک ہی خوف ہے کہ یہ حکومت پانچ سال پورے کرگئی تو ہمارا کھیل ختم ہوجائے گا، کے پی کے میں ہم نے 5 برس مکمل کیے تو سب کی چھٹی ہوگئی، ہم نے 5 سال مکمل کیے تو ان کی سیاست ختم ہوجائے گی، ایک ایسا منصوبہ لا رہا ہوں کہ ملک میں کوئی بھوکا نہیں سوئے گا، یہ ایسا منصوبہ ہوگا جس کو دنیا کے کئی ملک فالو کریں گے۔
خبر کا کوڈ : 909259
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش