QR CodeQR Code

ایرانی کرونا ویکسین کا تجربہ کامیابی کیجانب گامزن

10 Jan 2021 23:32

ایرانی وزارت صحت کے حکام نے کہا ہے کہ ایرانی ماہرین کی تیار کردہ کرونا ویکسین محفوظ ہے، ٹیسٹ کیے جانیوالے رضاکاروں پر ابھی تک کوئی منفی اثرات ظاہر نہیں ہوئے۔


اسلام ٹائمز۔ ایرانی سائنسدانوں اور طبی ماہرین کی تیار کردہ کرونا ویکسین کا تجربہ کامیابی کی جانب گامزن ہے۔ گذشتہ ماہ انسانی آزمائش شروع ہونے کے بعد جن سات رضاکاروں پر ٹیسٹ کیے گئے تھے، ان پر کوئی ری ایکشن نہیں دیکھا گیا۔ ایرانی وزارت صحت کے حکام نے کہا ہے کہ ایرانی ماہرین کی تیار کردہ کرونا ویکسین محفوظ ہے، ٹیسٹ کیے جانے والے رضاکاروں پر ابھی تک کوئی منفی اثرات ظاہر نہیں ہوئے۔ وزارت صحت کے اعلیٰ عہدیدار احسان شمسی نے بتایا کہ گذشتہ ماہ ایرانی ویکسین ''کوو ایران برکت'' کی انسانی آزمائش کی سرکاری طور پر اجازت دی گئی تھی۔ جس کے بعد پہلے مرحلے میں 7 رضاکاروں پر ٹیسٹ کیا گیا تھا۔ دوسرے اور تیسرے مرحلے میں مزید چھپن رضاکاروں پر ٹیسٹ کیا جائے گا۔ ویکسین کی پہلی خوراک دینے والے پہلے سات رضاکاروں پر کوئی منفی اثرات ظاہر نہیں ہوئے۔

''ایرانی ویکسین محفوظ ہے''
 ایرانی کورونا ویکسین کے انسانی تجربے کی نگراں کمیٹی کی رکن ڈاکٹر مینو محرز نے کوو ایران برکت ویکسین کے انسانی تجربے میں پیشرفت کے بارے میں بتایا کہ اتوار کے روز مزید تین افراد کو یہ ویکسین لگائی گئی اور پیر کو مزید چار افراد کو تجرباتی طور پر یہ ویکسین لگائی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ اس سے پہلے جن سات افراد کو تجرباتی طور پر ویکسین کی پہلی ڈوز دی گئی تھی، ان کا روزانہ معائنہ کیا جا رہا ہے اور اب تک کسی میں بھی کوئی قابل توجہ ری ایکشن نہیں دیکھا گیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ ایران میں تیار ہونے والی کوو ایران برکت کورونا ویکسین کے انسانی تجربے کا پہلا مرحلہ 29 دسمبر کو شروع کر دیا گیا ہے۔ ویکسین کے انسانی تجربے کا پہلا مرحلہ دو مہینے میں مکمل ہوگا، جس کے دوران کل چھپن افراد کو یہ ویکسین لگائی جائے گی۔

ایرانی حکام کا یہ اعلان ایسے وقت سامنے آیا ہے، جب رہبر معظم کے حکم پر ایرانی حکومت نے امریکی اور برطانوی کرونا ویکسین کی درآمد پر پابندی عائد کر دی ہے۔ رہبر معظم سید علی خامنہ ای نے ملک میں امریکی اور برطانوی ویکسین کی درآمد کو ممنوع قرار دیتے ہوئے فرمایا تھا کہ اگر امریکہ والے ویکسین بنانے کے قابل ہوتے تو ان کے ملک میں صورتحال شرمناک رخ اختیار نہ کرتی۔ رہبر انقلاب اسلامی نے واضح کر دیا کہ ایران میں امریکی اور برطانوی کورونا ویکسین کو داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے فرمایا کہ اگر امریکی کورونا ویکسین بنا لیتے تو ان کی یہ حالت نہ ہوتی کہ ایک دن میں چار ہزار امریکی کورونا سے لقمہ اجل بن جائیں۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ امریکا اور برطانیہ پر کسی بھی طرح اعتماد نہیں کیا جا سکتا، بعض اوقات وہ دنیا کی اقوام پر اپنی بنائی ویکسین کا تجربہ کرتے ہیں۔ رہبر انقلاب اسلامی کے خطاب کے بعد ملک میں امریکی و برطانوی ویکسین کی درآمد پر باقاعدہ طور پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

کرونا ویکسین کیلئے ایران اور کیوبا کا اتحاد
دریں اثناء ارنا کی رپورٹ کے مطابق ایران اور کیوبا مشترکہ طور پر ویکسین کی تیاری کیلئے ''جیو پولیٹیکل اتحاد'' کرنے جا رہے ہیں۔ ایرانی وزیر صحت، علاج و طبی تعلیم ڈاکٹر سعید نمکی نے کہا ہے کہ کیوبا کرونا ویکسین تحقیق کے لئے ایرانی پاسٹور انسٹی ٹیوٹ کے ساتھ مشترکہ منصوبہ ہے، جو کلینیکل ٹرائلز سے گذر رہا ہے اور اگلے موسم بہار میں اس کی بڑے پیمانے پر پیداوار عمل میں لائی جائے گی۔ یہ بات ڈاکٹر سعید نمکی نے اتوار کے روز شمالی صوبے مازندران میں کرونا کنٹرول کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ کیوبا ایرانی ویکسین کرونا وائرس سے متعلق تیسری ویکسین ہے، جس کے پیداواری مراحل کو سنجیدگی سے اسلامی جمہوریہ ایران نے اختیار کیا ہے۔

ڈاکٹر نمکی نے کہا کہ ایران نے پہلے بھی ہیپاٹائٹس سی ویکسین تیار کرنے کے شعبے میں کیوبا کے ساتھ تعاون کیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مشترکہ کرونا ویکسین ایرانی پاسٹور ریسرچ انسٹی ٹیوٹ اور کیوبا کے ایک ممتاز سائنس دان کے تعاون سے تیار کی گئی ہے۔ یہ ویکسین اب تک کیوبا میں کلینیکل ٹیسٹ کے دو مراحل کامیابی کے ساتھ اور بغیر کسی علامت کے گزار چکی ہے، آزمائش کا تیسرا مرحلہ ایران کے اندر شروع ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایران اور کیوبا کی مشترکہ ویکسین اگلے موسم بہار تک تیار ہو جائے گا اور پاسٹور ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ذریعے بڑے پیمانے پر تیار کیا جائے گی۔

امریکی و برطانوی ویکسین پر عدم اعتماد کی وجہ:
ایک ایرانی عہدیدار حسین شاہ مرادی کا کہنا ہے کہ ایران کی طرف سے امریکی اور برطانوی ویکسین کی درآمد پر پابندی کی اصل وجہ یہ ہے کہ امریکی اور برطانوی دوا ساز کمپنیاں عوام کی اطلاع کے بغیر ان پر غیر قانونی تجربات کرتی رہتی ہیں۔ مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حسین شاہ مرادی کا کہنا ہے کہ ایران کی طرف سے امریکی اور برطانوی ویکسین کی درآمد پر پابندی کی اصل وجہ یہ ہے کہ امریکی اور برطانوی دوا ساز کمپنیاں عوام کی اطلاع کے بغیر ان پر غیر قانونی تجربات کرتی رہتی ہیں۔

1: امریکی دوا ساز کمپنی فائزر نے 1996ء میں نائجیریا کے لوگوں پر گردن توڑ بخار کی دوا کا تجربہ ان کی اطلاع کے بغیر انجام دیا، حتی اس سلسلے میں فائزر نے نائجیریا کی حکومت سے بھی اجازت نہیں لی اور اس آزمائش کے دوران 11 بچے ہلاک ہوگئے جبکہ 200 بچے بینائی اور سماعت کی صلاحیت سے محروم ہوگئے۔
2: ایم کے اولٹرا پروگرام جو امریکی سی آئی اے کی جانب سے ذہن کنٹرول کرنے کے منصوبہ سے معروف ہے، یہ ایک مخفی منصوبہ تھا۔ اس منصوبہ میں امریکہ اور کینیڈا کے شہریوں پر انکی اطلاع کے بغیر تجربات کئے گئے، جو غیر قانونی تھے۔
3: سن 1966ء میں ہنری بیچر نے اپنے ایک مقالہ میں شواہد کے ساتھ انکشاف کیا کہ  امریکی ریسرچ اور تحقیقات کے ادارے غیر قانونی طور پر سرطان کے زندہ سیل بیماروں کے بدن میں منتقل کرتے ہیں۔ اس نے کہا کہ اس قسم کے غیر قانونی تجربات امریکہ ميں عام طور پر رائج ہیں۔
4: بیسویں صدی میں امریکی ماہرین نے ایک دوا ڈپوپروورا کا زمبابوے کی خواتین پر تجربہ کیا اور بعد میں پتہ چلا کہ یہ دوا آبادی کو کنٹرول کرنے کے لئے استعمال کی جاتی ہے اور سن 1981ء میں زمبابوے کی حکومت نے اس دوا کو ممنوع قرار دیدیا۔
5: سن 1994ء میں امریکی دوا ساز کمپنیوں نے ایڈز کی دوا "اے زیڈ ٹی" کا افریقہ کی 17000 خواتین پر تجربہ کیا اور اجازت کے بغیر اصل دوا کے بجائے پلاسیبو کھلائی گئی، جس کے نتیجے میں 1000 بچے ایڈز میں مبتلا پیدا ہوئے۔

6: برطانیہ کے قومی آرکائیو کی خفیہ اسناد کے شائ‏ع ہونے کے بعد معلوم ہوا کہ سن 30 اور 40 کی دہائیوں ميں برطانوی فوج نے اپنے ہی فوجیوں پر مسٹرڈ گیس کا استعمال کیا، تاکہ یہ جان لیں کہ اس کا تخریبی اثر بھارتیوں پر زیادہ ہوتا ہے یا برطانوی شہریوں پر۔ سن 1950ء میں ڈونلڈ میڈسن 200 ملی گرام سارین کے ذریعہ ہلاک ہوگیا تھا، کہا گيا تھا کہ یہ دوا سردی سے بچانے کی دوا ہے۔
7: سن 1946ء سے 1948ء تک امریکی ماہرین نے گوئٹمالا کی حکومت کے تعاون سے گوئٹمالا کے 1500 بیماروں پر تجربات کئے اور انھیں سفلیس اور سوزاک کی بیماریوں میں مبتلا کر دیا اور انھیں ایک دوسرے کے ساتھ جنسی تعلق پر مجبور کرتے تھے، تاکہ بیماری منتقل ہو اور امریکی دوا سازوں کے اس مجرمانہ قعل پر کئي سال بعد سابق صدر اوباما اور ہیلری کلنٹن نے معذرت خواہی کی تھی۔ مذکورہ بالا تجربات اور دیگر بہت سے امور اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ امریکی اور برطانوی دوا ساز کمپنیاں قابل اعتماد نہیں ہیں اور ان کی ویکسین پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا۔ لہذا عقل اور منطق کا تقاضا یہی ہے کہ اپنے ملک میں تیار کردہ دواؤں اور ویکسینوں سے استفادہ کرنا چاہیئے۔

دوسری جانب برطانیہ میں ایک نرس امریکی کمپنی فائزر اور بائیو این ٹیک کا ویکسین لگوانے کے تین ہفتے بعد کرونا وائرس میں مبتلا ہوگئی۔ ویسٹ ویلز سے تعلق رکھنے والی نرس کو تین ہفتہ پہلے فائزر کی کرونا ویکسین کی پہلی ڈوز دی گئی تھی۔ لیکن تین ہفتے بعد وہ کرونا وائرس کا شکار ہوگئی۔ اس سے پہلے امریکہ کی ریاست فلوریڈا میں ایک چھپن سالہ ڈاکٹر فائزر کی کرونا ویکسین کی پہلی ڈوز لگوانے کے دو ہفتے بعد کرونا وائرس کا شکار ہو کر ہلاک ہوگیا تھا۔


خبر کا کوڈ: 909355

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/909355/ایرانی-کرونا-ویکسین-کا-تجربہ-کامیابی-کیجانب-گامزن

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org