QR CodeQR Code

انصاراللہ یمن کو باب المندب پر تسلط برقرار نہ کرنے دیا جائے، صیہونی اخبار

11 Jan 2021 23:59

یروشلم پوسٹ کا لکھنا ہے کہ بعض عرب ممالک کیساتھ اسرائیل کے دوستانہ تعلقات کے باوجود یمنی جنگ میں انصاراللہ کی فتح کے باعث اسرائیلی مفاد گذشتہ کسی بھی وقت سے بڑھکر خطرے سے دوچار ہے، تاہم متحدہ عرب امارات اسرائیل کیساتھ "ابراہم معاہدے" پر دستخط کرچکا ہے جبکہ سعودی عرب بھی عنقریب اسرائیل کیساتھ معمول کے تعلقات استوار کر لیگا۔


اسلام ٹائمز۔ ایک اسرائیلی اخبار نے اپنی خصوصی رپورٹ میں آبنائے باب المندب کی تزویراتی اہمیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے یمن کی علیحدگی پسند تنظیم جنوبی عبوری کونسل (Southern Transitional Council) اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے اسرائیلی مفاد کی حفاظت پر کھل کر لکھا ہے۔ صیہونی اخبار یروشلم پوسٹ نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ بعض عرب ممالک کے ساتھ اسرائیل کے دوستانہ تعلقات کے باوجود یمنی جنگ (میں انصاراللہ کی فتحیابی سے وجود میں آنے والی نئی صورتحال) کے باعث اسرائیلی مفاد گذشتہ کسی بھی وقت سے بڑھ کر خطرے سے دوچار ہے۔ صیہونی اخبار کے مطابق سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات یمن کے خلاف مسلط کردہ جنگ میں دو اصلی کھلاڑی ہیں، جن میں سے متحدہ عرب امارات اسرائیل کے ساتھ "ابراہم معاہدے" پر دستخط کرچکا ہے جبکہ سعودی عرب بھی عنقریب اسرائیل کے ساتھ معمول کے تعلقات استوار کر لے گا۔

اسرائیلی اخبار نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ سال 2020ء کے دوران یمنی جنگ کی صورتحال پہلے سے کہیں زیادہ پیچیدہ ہوئی ہے، کیونکہ ایک طرف سعودی عرب و متحدہ عرب امارات نے یمن پر جنگ مسلط کر رکھی تھی تو دوسری طرف متحدہ عرب امارات کی حمایت یافتہ جنوبی عبوری کونسل نے عدن کو اپنا دارالحکومت قرار دیتے ہوئے خود مختاری کا اعلان کر دیا ہے۔ صیہونی اخبار نے دعویٰ کرتے ہوئے لکھا کہ غاصب صیہونی رژیم نے کبھی یمنی جنگ میں براہ راست مداخلت نہیں کی، تاہم اسرائیلی حکومت مخالف میڈیا کی جانب سے یہ انکشاف کیا جاتا رہا ہے کہ امریکہ و برطانیہ کے ساتھ ساتھ اسرائیل بھی یمنی جنگ کے حوالے سے سعودی شاہی رژیم کو بھرپور لاجسٹک سپورٹ فراہم کر رہا ہے۔ صیہونی اخبار کے مطابق سال 2015ء میں انصاراللہ یمن کی جانب سے صنعاء میں واقع سعودی سفارتخانے سے بھی ایسی دستاویزات برآمد کی گئی تھیں، جن سے واضح ہوتا تھا کہ امریکہ اپنے اور اسرائیلی مفادات کے تحفظ کے لئے پریم نامی جزیرے (یا جزیرۃ المیون - Perim or Mayyun Island) پر اپنا فوجی اڈہ قائم کرنا چاہتا ہے۔

یروشلم پوسٹ نے لکھا کہ آبنائے باب المندب درحقیقت بحیرۂ احمر سے خلیج عدن میں داخل ہونے کے لئے ایک باریک رستہ ہے، جو اسرائیل، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے لئے بحر ہند اور اس سے ملحقہ پانیوں میں داخلے کے حوالے سے انتہائی اہم و تزویراتی اہمیت کا حامل ہے، لہذا یہ سب ممالک اس بات پر اتفاق رکھتے ہیں کہ باب المندب کو کسی بھی صورت ایران کی حمایتی انصاراللہ فورسز کے تسلط میں نہیں جانا چاہیئے۔ واضح رہے کہ سال 2017ء میں برطانوی میڈیا نے اعلان کیا تھا کہ سیٹیلائٹ سے حاصل ہونے والی تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ متحدہ عرب امارات کی جانب سے آبنائے باب المندب میں واقع جزیرہ پریم یا میون میں ایک بڑا فوجی اڈہ قائم کیا جا رہا ہے جبکہ یمنی ای مجلے الخبر الیمنی نے بھی اس حوالے سے انکشاف کرتے ہوئے لکھا ہے کہ سعودی عرب کی شاہی رژیم عرصۂ دراز سے تیل کی اہم گذرگاہ اور "خطے کے سیاسی جغرافیے کے اہم مرکز" باب المندب پر تسلط حاصل کرنے کی تگ و دو میں مصروف ہے۔


خبر کا کوڈ: 909581

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/909581/انصاراللہ-یمن-کو-باب-المندب-پر-تسلط-برقرار-نہ-کرنے-دیا-جائے-صیہونی-اخبار

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org