QR CodeQR Code

کرک مندر کیس، 18 پولیس اہلکار ملازمت سے برخاست

14 Jan 2021 20:52

​​​​​​​سپریم کورٹ نے 2 ہفتے میں کرک مندر کی دوبارہ تعمیر شروع کرنے کا حکم دیا تھا۔ عدالت کو بتایا گیا تھا کہ ڈیوٹی پر مامور 92 اہکاروں کو معطل کیا گیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ صرف معطلی کافی نہیں ہے۔ مندر کی تعمیر کیلئے مندر جلانے والے ذمہ داروں سے پیسے نکلوائے جائیں تاکہ ایسا کام دوبارہ نہ ہو۔


اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا حکومت نے کرک مندر واقعے پر لاپرواہی بھرتنے والے 18 پولیس اہلکاروں کو سروس سے برخاست کر دیا ہے۔ صوبائی مشیر اطلاعات کامران بنگش نے بتایا کہ 54 پولیس اہلکاروں کی ایک سالہ سروس بھی ضبط کرلی گئی ہے، قانون سب کیلئے ایک ہے، انصاف پختونخوا حکومت کا شیوہ ہے۔ واقعہ کرک کے دور دراز علاقے ٹیری ٹاؤن میں پیش آیا تھا جہاں مشتعل ہجوم نے ہندو بزرگ کی سمادھی میں توڑ پھوڑ کی اور اسے نذر آتش کیا۔ پولیس نے اس واقعے کی ایف آئی آر درج کر کے متعدد افراد کو گرفتار بھی کیا تھا۔ چیف جسٹس آف پاکستان گلزار احمد نے خیبر پختونخوا کے ضلع کرک کی تحصیل بانڈہ داؤد شاہ میں سمادھی (مندر) جلائے جانے کے واقعے کا نوٹس بھی لیا تھا۔

سپریم کورٹ نے 2 ہفتے میں کرک مندر کی دوبارہ تعمیر شروع کرنے کا حکم دیا تھا۔ عدالت کو بتایا گیا تھا کہ ڈیوٹی پر مامور 92 اہکاروں کو معطل کیا گیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ صرف معطلی کافی نہیں ہے۔ مندر کی تعمیر کیلئے مندر جلانے والے ذمہ داروں سے پیسے نکلوائے جائیں تاکہ ایسا کام دوبارہ نہ ہو۔ واقعہ میں ملوث اہم ملزم مولوی فیض اﷲ کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ملزم نے مندر مسمار کرنے کیلئے لوگوں کو اکٹھا کرنے میں معاونت کی تھی۔ اطلاعات کے مطابق مندرکو مسمار کرنے میں ملوث 110 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔


خبر کا کوڈ: 910181

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/910181/کرک-مندر-کیس-18-پولیس-اہلکار-ملازمت-سے-برخاست

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org