0
Thursday 14 Jan 2021 22:58

کوئٹہ میں میرے بیان سے کسی کی دل آزاری ہوئی ہے تو معافی مانگتا ہوں، زلفی بخاری

کوئٹہ میں میرے بیان سے کسی کی دل آزاری ہوئی ہے تو معافی مانگتا ہوں، زلفی بخاری
اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماء اور وزیراعظم کے مشیر سید زلفی بخاری نے دھرنے کے دوران وائرل ہونے والے ان کے ویڈیو کلپ پر وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسے سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا اور اگر اس سے کسی کی دل آزاری ہوئی ہے تو وہ معافی مانگتے ہیں۔ واضح رہے کہ مچھ واقعے کے خلاف کوئٹہ میں دھرنا دینے والے مظاہرین سے مذاکرات کے لیے دیگر وفاقی وزراء اور حکومتی شخصیات کے ساتھ ساتھ زلفی بخاری اور علی زیدی بھی گئے تھے۔ تاہم اس وقت تنازع کھڑا ہوگیا تھا، جب زلفی بخاری کی علماء سے گفتگو کی ایک ویڈیو وائرل ہوگئی تھی اور وزیراعظم کے مشیر کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

زلفی بخاری نے کہا کہ ایک سے ڈیڑھ منٹ کی ویڈیو میں میری گفتگو بمشکل 20 سے 30 سیکنڈ کی ہے، ہم اس سے پہلے ڈیڑھ دو گھنٹے دھرنے پر بیٹھے رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب ہم وہاں سے نکل رہے تھے تو میری علماء سے آدھا گھنٹہ بات چیت ہوئی، جس میں سے ایک منٹ نکالا گیا، یہ نہیں دیکھا گیا کہ اس سے پہلے یا اس کے بعد کیا بولا گیا ہے۔ وزیراعظم کے مشیر نے کہا کہ اپوزیشن اور لوگوں نے اس طرح سے منظر کشی کی کوشش کی، جیسے میں کہہ رہا ہوں کہ وزیراعظم کو یہاں آنے سے کیا فائدہ ملتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب انگریزی سے اردو ترجمہ کیا جاتا ہے تو اس میں فرق آسکتا ہے اور جب میں بھی دیکھتا ہوں تو یہ سمجھ سکتا ہوں کہ لوگ ایسا کیوں سمجھ رہے ہیں، میرا کہنے کا مقصد یہ تھا کہ ہماری پہلے سے ہی ایک ڈیڑھ گھنٹے سے یہی گفتگو چل رہی تھی کہ خان صاب تب ہی آئیں گے، جب معاملات طے ہوچکے ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہاں پروپیگنڈا کرکے گند پھیلانے کی کوشش کی جاتی ہے اور ایک خوفناک واقعے پر اور بھی چیزیں کرنے کی کوشش کریں، اگر کوئی ایسا مسئلہ ہوتا تو میں وہاں پانچ دن نہیں رہ سکتا تھا، ہم روز وہاں دھرنے پر جاتے تھے۔ زلفی بخاری نے کہا کہ اگر اس غلط فہمی پر کسی کی دل آزاری ہوئی ہے تو اس پر میں بالکل معافی مانگتا ہوں، لیکن معافی اس چیز کی مانگ رہا ہوں کہ وہ بات کو غلط سمجھ گئے ہیں۔ واضح رہے کہ 3 جنوری کو بلوچستان کے ضلع بولان کے علاقے مچھ میں مسلح افراد نے کمرے میں سونے والے 11 کان کنوں کو بے دردی سے قتل کر دیا تھا۔ اس واقعے سے متعلق سامنے آنے والی معلومات سے پتہ لگا تھا کہ ان مسلح افراد نے اہل تشیع ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے ان 11 کوئلہ کان کنوں کی آنکھوں پر پٹی باندھی، ان کے ہاتھوں کو باندھا، جس کے بعد انہیں قتل کیا گیا۔

مذکورہ واقعے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔ اس واقعے کے بعد وزیراعظم عمران خان سمیت مختلف سیاسی شخصیات نے اظہار مذمت کیا تھا جبکہ عمران خان نے ایف سی کو واقعے میں ملوث افراد کو انصاف میں کٹہرے میں لانے کا حکم دیا تھا۔ البتہ اس واقعے کے فوری بعد سے ہرازہ برادری سے تعلق رکھنے والے افراد نے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے مغربی بائی پاس پر اپنے پیاروں کی میتیں رکھ کر احتجاج شروع کردیا تھا اور مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ جب تک وزیراعظم نہیں آتے، وہ اپنے پیاروں کی تدفین نہیں کریں گے۔ اس دوران کراچی سمیت ملک بھر میں ہزارہ برادری سے یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کئی مقامات پر دھرنے دیئے گئے تھے اور حکومت کی جانب سے وزیر داخلہ شیخ رشید کے بعد زلفی بخاری اور علی زیدی سمیت دیگر وزراء اور اہم حکومتی شخصیات مذاکرات کے لیے گئی تھیں۔

اس دوران اس وقت تنازع کھڑا ہوگیا تھا، جب احتجاجی مظاہرے کے دوران ایک ویڈیو کلپ وائرل ہوئی تھی، جو ذوالفقار بخاری اور ہزارہ برادری کے علماء کے درمیان ہونے والی گفتگو پر مبنی تھی۔ ویڈیو میں مظاہرین زلفی بخاری سے کہتے ہیں کہ ہمارے شور کا فائدہ پوری پاکستانی قوم کو ہوگا۔ اس کے جواب میں زلفی بخاری کہتے ہیں کہ آپ کیا فائدہ دیں گے اُن کے آنے پر، یعنی آپ کیا ذمے داری لیں گے، اگر عمران خان صاحب آتے ہیں۔ مظاہرین کہتے ہیں کہ ہم یہ کہہ رہے ہیں کہ وہ آجائیں گے تو کم از کم شہداء کے لواحقین کو تو تسلی تو ملے گی۔ زلفی بخاری کہتے ہیں کہ لیکن خدا نخواستہ کل کہیں اور پاکستان میں ایسا واقعہ ہو جائے تو وہ کہیں گے ہم ایسا نہیں ایسا چاہتے ہیں، تو بات رکتی نہیں ہے۔
خبر کا کوڈ : 910201
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش