0
Sunday 17 Jan 2021 16:59

بھارت، بڑی تعداد میں کسان ٹریکٹر ریلی میں شرکت کیلئے پنجاب سے دہلی روانہ

بھارت، بڑی تعداد میں کسان ٹریکٹر ریلی میں شرکت کیلئے پنجاب سے دہلی روانہ
اسلام ٹائمز۔ مدھیہ پردیش کے اندور میں کسان قانون کے خلاف مظاہرہ کرنے کے الزام میں پولیس نے سابق وزیر اور رکن اسمبلی جیتو پٹواری سمیت 50 رہنماؤں پر معاملہ درج کیا ہے۔ پولیس ڈپٹی انسپیکٹر جنرل ہری نارائن چاری مشر نے بتایا کہ ویڈیو فوٹیج کی بنیاد پر عام راستے کو روکنے، ضلع افسر کے احکامات کی خلاف ورزی کرنے کے سلسلے میں 50 مظاہرین کے خلاف کل معاملہ درج کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ تلک نگر پولیس کے ذریعہ درج اس معاملے میں خاص طور پر نشاندہی کئے گئے ملزمین میں کانگریس کے ضلعی صدر سداشیو یادو، انتر سنگھ دربار اور دولت پٹیل اور دیگر شامل ہیں۔ اس سے پہلے جمعہ کو کانگریس نے کسان قانون کے خلاف یہاں کھنڈہ روڈ پر ٹریکٹر ریلی کا انعقاد کیا تھا، جس میں ضلع کے اعلی کانگریس رہنما شامل ہوئے تھے۔

ناگپور میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بھارتیہ کسان یونین کے ترجمان راکیش ٹکیت نے کہا کہ اگر کئی لاکھ کسان دہلی کی سرحدودں پر ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں تو حکومت زرعی قوانین کو واپس کیوں نہیں لے لیتی۔ انہوں نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ یہ تحریک لمبی چلے گی۔ یوم جمہوریہ کے موقع پر دہلی میں کسانوں کے ٹریکٹر مارچ کے لئے لدھیانہ میں تیاریاں جاری ہیں۔ ٹریکٹر مارچ میں شرکت کرنے جا رہے ایک شخص نے بتایا کہ 24 جنوری سے پہلے ہم نے ایک لاکھ ٹریکٹر پہنچانے کی ذمہ داری لی ہے۔ ہم سب متحد ہو کر کام رہے ہیں۔

سنگھو بارڈر پر کچھ ہی دیر میں کسان تنظیموں کی میٹنگ ہونے جا رہی ہے۔ اس میٹنگ میں کسان لیڈران کو این آئی اے کی جانب سے موصول ہونے والے سمن پر تبادلہ خیال کیا جائے گا اور اس صورتحال سے نمٹنے کے لئے حکمت عملی تیار کی جائے گا۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ 19 جنوری کو جب کسان لیڈرا اور حکومت کے نمائندگان کے مابین بات چیت ہوگی تو کسان اس مسئلہ کو اٹھائیں گے۔ اس کے علاوہ 26 جنوری کو دہلی میں کسانوں کی ٹریکٹر پریڈ پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

زرعی قوانین کے خلاف کسان تحریک کا آج 53واں دن ہے اور حکومت اور کسانوں کے درمیان تعطل برقرار ہے۔ کسان نئے زرعی قوانین کی واپسی پر بضد ہیں جبکہ مرکزی حکومت قوانین واپسی کا ارادہ نہیں رکھتی۔ کسانوں کی مرکزی حکومت سے 9 دور کی بات چیت ہوچکی ہے لیکن کوئی نتیجہ نہیں نکل پایا۔ اب 19 جنوری کو ایک مرتبہ پھر بات چیت ہوگی لیکن اس میں بھی نتیجہ نکل پانے کی امید کم ہی ہے۔
خبر کا کوڈ : 910707
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش