0
Tuesday 19 Jan 2021 00:27

فیصل آباد، 600 پولیس اہلکار فائرنگ کرنیوالے وکیلوں کو گرفتار کرنے میں ناکام

فیصل آباد، 600 پولیس اہلکار فائرنگ کرنیوالے وکیلوں کو گرفتار کرنے میں ناکام
اسلام ٹائمز۔ پنجاب میں قانون دانوں نے قانون کے رکھوالوں کے ایک بار پھر چھکے چھڑا دیئے۔ فیصل آباد میں ڈسٹرکٹ بار کے انتخابات کے بعد ہوائی فائرنگ میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کے لیے 600 پولیس اہلکاروں کو ٹاسک سونپا گیا تھا تاہم ابھی تک کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔ الیکشنز میں کامیابی حاصل کرنے والوں کی حمایت کرنے والے افراد نے پولیس کی موجودگی کے باوجود غیر قانونی طور پر ہوائی فائرنگ کی جبکہ پولیس ملزمان کو گرفتار کرنے کے بجائے خاموش تماشائی بنی رہی، مذکورہ واقعے کی ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی تھیں۔

واضح رہے کہ ابتدائی طور پر بار کے انتخابات 9 جنوری کو ہوتے تھے تاہم بائیو میٹرک سسٹم میں کچھ تکنیکی وجوہات کے باعث پنجاب بار کونسل کی ہدایات پر انہیں مؤخر کردیا گیا تھا، بعد ازاں ہفتے کو بار انتخابات منعقد کیے گئے تھے۔ ادھر پولیس ریکارڈ کے مطابق پولیس کے 4 سپرنٹنڈنٹس، 8 ڈپٹی سپرنٹنڈنٹس، 7 انسپکٹرز، 40 سب انسپکٹرز، 59 اسسٹنٹ سب انسپکٹرز اور 500 سے زیادہ پولیس اہلکار انتخابات کے دوران امن و امان برقرار رکھنے کے لیے تعینات کیے گئے تھے۔ اس کے علاوہ اسپیشل پولیس فورس کو بھی اسٹینڈ بائی پر رکھا گیا تھا تا کہ کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹا جاسکے جبکہ ایلیٹ اور ڈولفن فورسز کو پولیس اسٹیشن کے اطراف گشت پر مامور کیا گیا تھا۔

دوسری جانب وکلا کو واضح طور پر بتادیا گیا تھا کہ ہتھیاروں کی نمائش اور ہوائی فانرنگ پر پابندی عائد ہے۔ تاہم فائرنگ کے واقعے کے بعد کوتوالی ہولیس نے 2 مقدمات درج کیے، پہلا مقدمہ سب انسپکٹر عثمان علی کی مدعیت میں درج کیا گیا جن کا کہنا تھا کہ انہیں اطلاع ملی تھی کہ کچھ لوگ علامہ اقبال، تنویر رندھاوا اور افتخار لا عمارتوں کی چھت پر چڑھ کر ہوائی فائرنگ کررہے ہیں۔ تاہم مدعی کے مطابق اندھیرے کا فائدہ اٹھا کر ملزمان فرار ہونے میں کامیاب رہے۔ دوسرا مقدمہ اسسٹنٹ سپ انسپکٹر محمد امتیاز شفقت نے نامعلوم ملزمان کے خلاف درج کروایا۔ دونوں مقدمات تعزیرات پاکستان کی دفعہ 148، 149، 337-ایچ-2 اور پنجاب آرمز امینڈمنٹ آرڈیننس 2015 کی دفعہ 11-بی کے تحت ایک گھنٹے کے وقفے سے درج کیے گئے۔

نجی ٹی وی کے مطابق ایک پولیس اہلکار کا کہنا تھا کہ ان دونوں مقدمات کے اندراج سے پولیس حکام نے گشت اور نگرانی کاخراب نظام اور اپنی کمزوریاں ظاہر کی ہیں۔ عمومی طور پر پولیس فورس کو کسی بڑے واقعے کے بعد جائے حادثہ کو محفوظ بنانے اور شواہد اکٹھے کرنے کے لیے تعینات کیا جاتا ہے لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ان کیسز میں ملزمان کو دوبارہ ہوائی فائرنگ کرنے کی کھلی چھٹی دی گئی، باوجود اس کے کہ ایک گھنٹہ قبل ہی اس فعل کے خلاف ایک مقدمہ درج کیا جاچکا تھا۔ انہوں نے تجویز دی کہ اس کی ضلعی انکوائری ہونی چاہیے کہ بار انتخابات کے سلسلے میں تعینات سیکڑوں پولیس اہلکار کسی بندوق بردار شخص کو گرفتار کرنےمیں کیوں ناکام رہے جس نے ہوا میں فائر کیے۔
 
خبر کا کوڈ : 910982
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش