0
Tuesday 19 Jan 2021 13:21
کوئی بھی شہری لاپتہ ہو تو ریاست اسکی ذمہ دار ہے

جبری گمشدگی گھناؤنا جرم ہے، جو کسی صورت برداشت نہیں، جسٹس اطہر من اللہ

جبری گمشدگی گھناؤنا جرم ہے، جو کسی صورت برداشت نہیں، جسٹس اطہر من اللہ
اسلام ٹائمز۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے لاپتہ شہری کی عدم بازیابی سے متعلق درخواست پر سماعت میں ریمارکس دیئے کہ کسی بھی شہری کی جبری گمشدگی گھناؤنا جرم ہے اور آئین کے تحت چلنے والی سوسائٹی میں جبری گمشدگی کسی صورت برداشت نہیں۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کی سربراہی میں وفاقی دارالحکومت سے 5 سال سے لاپتہ شہری عمران خان کی عدم بازیابی کے معاملے کی سماعت ہوئی، جس دوران عدالت نے سابق سیکرٹری دفاع ضمیر حسین کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیا جبکہ سابق سیکرٹری داخلہ عارف خان اور سابق آئی جی اسلام آباد جان محمد کو شوکاز نوٹس جاری کیا گیا۔ دورانِ سماعت عدالت نے کہا کہ اٹارنی جنرل عدالت کو مطمئن نہ کرسکے تو وزرائے اعظم اور کابینہ کو جرمانہ عائد کریں گے، جے آئی ٹی نے کہا جبری گمشدگی کا کیس ہے تو کسی پر تو ذمہ داری عائد کرنی پڑے گی۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ کسی بھی شہری کی جبری گمشدگی گھناؤنا جرم ہے، اگر کوئی بھی شہری لاپتہ ہو تو ریاست اس کی ذمہ دار ہے، شہریوں کی سکیورٹی اور سیفٹی ریاست کی ذمہ داری ہے، آئین کے تحت چلنے والی سوسائٹی میں جبری گمشدگی کسی صورت برداشت نہیں، وفاقی حکومت ذمہ دار ہے تو کیوں نہ وزیراعظم اور وفاقی کابینہ کو جرمانہ کیا جائے۔؟ عدالت نے سوال کیا کہ اس شہری کو کب اٹھایا گیا؟ اس وقت وزیراعظم اور کابینہ کون سی تھی؟ اس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اس وقت نواز شریف وزیراعظم تھے، اس پر جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ کیوں نہ ان کے خلاف اور ان کے بعد آنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے، کیوں نہ وفاقی کابینہ اور وزیراعظم کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا جائے۔ بعد ازاں عدالت نے درخواست پر مزید سماعت 3 ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی۔
خبر کا کوڈ : 911066
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش