0
Thursday 21 Jan 2021 16:55

سی ڈی اے کو غیرقانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز کو قانونی حیثیت دینے کے لیے بنی گالا ریگولرائزیشن ماڈل کے اطلاق کا مشورہ

سی ڈی اے کو غیرقانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز کو قانونی حیثیت دینے کے لیے بنی گالا ریگولرائزیشن ماڈل کے اطلاق کا مشورہ
اسلام ٹائمز۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) نے کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو اسلام آباد میں غیرقانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز کو قانونی حیثیت دینے کے لیے بنی گالا ریگولرائزیشن ماڈل کے اطلاق کا مشورہ دیا ہے۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس رانا تنویر حسین کی زیر صدارت ہوا، آڈٹ حکام کو بتایا گیا کہ 6 ہزار کنال پر غوری ٹاؤن کی غیر قانونی تعمیر سے قومی خزانے کو 30 ارب روپے کا نقصان پہنچا ہے۔ دوسری جانب سی ڈی اے کے چیئرمین عامر علی احمد نے کہا کہ نجی سوسائٹی کے خلاف کارروائی کی گئی ہے لیکن چونکہ یہ کوئی اعلیٰ درجے کی اسکیم نہیں تھی اور نچلے متوسط ​​طبقے کے لوگ وہاں رہائش پذیر تھے لہٰذا شہری ایجنسی اس کی طرف متفق تھی۔
 
انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ دارالحکومت کے ماسٹر پلان کی تیاری اور غیر قانونی سوسائٹیز کو ریگولرائز کرنے کے سلسلے میں ایک جامع تجویز پیش کرنے کے لیے ایک کنسلٹنسی فرم کی خدمات حاصل کی جارہی ہیں۔ سینیٹر مشاہد حسین سید نے تجویز پیش کی کہ سی ڈی اے یہاں بھی بنی گالہ کا اطلاق کرے۔ خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے کچھ رہنما اصولوں کی بنیاد پر بنی گالہ کی غیر مجاز تعمیرات کو ریگولرائز کرنے کا حکم دیا تھا جس کے بعد سی ڈی اے نے مشروط طور پر وزیر اعظم عمران خان کی رہائش گاہ کی منظوری دے دی تھی۔ مشاہد حسین سید نے ہلکے پھلکے انداز میں کہا کہ بنی گالہ ماڈل کے تحت غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز کو ریگولرائز بنانے کے لیے راتوں رات کام کیا جائے گا، اس دوران سی ڈی اے کے چیئرمین نے کہا کہ اس منصوبے پر عمل درآمد تین سے چھ ماہ کے اندر ہو گا۔
خبر کا کوڈ : 911538
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش