0
Saturday 23 Jan 2021 08:10

کینیڈا کی گورنر جنرل ہراساں کرنے کے الزامات پر مستعفی

کینیڈا کی گورنر جنرل ہراساں کرنے کے الزامات پر مستعفی
اسلام ٹائمز۔ کینیڈا کی گورنر جنرل اور ملکہ ایلزبیتھ کی نمائندہ جولی پییٹ نے دفتر میں عملے کو ہراساں کرنے کے الزامات پر استعفیٰ دے دیا۔ خبر ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق گورنر جنرل کے استعفے پر حکومت کے لیے کسی پریشانی کا سامنا نہیں ہو گا کیونکہ یہ عہدہ علامتی ہوتا ہے جو حلف برداری اور قانون سازی پر دستخط کرنے کے لیے ہوتا ہے، لیکن آئینی سوالات اٹھ سکتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق جولی پییٹ نے ان کے خلاف خوف زدہ کرنے کے الزامات کی آزادانہ تحقیقات کی رپورٹ آنے کے گھنٹوں بعد استعفیٰ دیا۔ مستعفی گورنر جنرل نے اپنے بیان میں کہا کہ میں اس نتیجے پر پہنچی ہوں کہ نئے گورنر جنرل کا تقرر کیا جائے، کینیڈا کے عوام اس غیر یقینی دور میں استحکام کے مستحق ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میرے عملے کو جس پریشانی کا سامنا کرنا پڑا اس پر معذرت کرتی ہوں۔ جولی پییٹ موجودہ حکومت میں مستعفی ہونے والی پہلی گورنر جنرل ہیں اور ان کی جگہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اگلی تقرری تک عارضی طور پر ان کی ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔

وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کی تجویز پر 57 سالہ جولی پییٹ نے اکتوبر 2017ء میں 5 برس کے لیے گورنر جنرل کی حیثیت سے منصب سنبھالا تھا، جبکہ ان کے خلاف تحقیقات گزشتہ برس جولائی میں شروع کی گئی تھی۔جسٹن ٹروڈو نے ان کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ایک بہترین گورنر جنرل ہیں۔ جولی پییٹ اس سے قبل کینیڈا کی خلابازی کی سربراہ بھی تھیں اور انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن میں نمائندگی کرنے والی کینیڈا کی پہلی خاتون بن گئی تھیں۔ جسٹن ٹروڈو نے مختصر بیان میں کہا کہ استعفے سے ظاہر ہوتا ہے کہ گورنر جنرل کے دفتر میں ہونے والی ہراسانی کا ازالہ ہو سکتا ہے جبکہ انہوں نے جولی پییٹ کا شکریہ بھی ادا نہیں کیا۔ حکومتی عہدیداروں کا کہنا تھا کہ گورنر جنرل کے انتخاب کے موقع پر خواتین کے حوالے سے معاملات کو دیکھا جائے گا اور خصوصی کمیٹی کی جانب سے اس منصب کے لیے مضبوط امیدوار تجویز کیا جائے گا۔ اپوزیشن جماعت نیو ڈیموکریٹس کے رکن ڈون ڈیویئس کا کہنا تھا کہ جولی پییٹ منصب کی مدت پوری نہ کرنے کی ذمہ دار خود ہیں۔
خبر کا کوڈ : 911812
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش