0
Tuesday 26 Jan 2021 20:43

بلوچستان میں ہزاروں لوگ نشستوں پر وفاقی ڈیپارٹمنٹس میں جعلی ڈومیسائل پر کام کر رہے ہیں

بلوچستان میں ہزاروں لوگ نشستوں پر وفاقی ڈیپارٹمنٹس میں جعلی ڈومیسائل پر کام کر رہے ہیں
اسلام ٹائمز۔ جعلی ڈومیسائل اور لوکل کا مسئلہ، (رخشان ڈویژن) کے بعد مزید 3 ڈویژن کی رپورٹیں ہائیکورٹ میں پیش۔ بلوچستان ہائیکورٹ بار کے سابق صدر ساجد ترین ایڈووکیٹ اور دیگر درخواست گزار بلوچستان ہائیکورٹ میں جعلی ڈومیسائل سے متعلق اہم سماعت کے دوران موجود۔
(1) خضدار، قلات، لسبیلہ، مستونگ، آواران، سوراب (قلات ڈویژن)
(2) سبی، ہرنائی، زیارت، کوہلو، ڈیرہ بگٹی (سبی ڈویژن)
(3) نصیرآباد، جعفرآباد، سوہبت پور، کچھی، جھل مگسی (نصیرآباد ڈویژن)
ان 3 ڈویژن کی جعلی ڈومیسائل رپورٹیں عدالت میں پیش کی گئیں۔ جس میں سیکڑوں افراد جعلی ڈومیسائل اور لوکلس پر فیڈرل گورنمنٹ میں بلوچستان کی نشستوں پر ملازمت کرتے ہوئے پائے گئے۔ خضدار سے وفاقی حکومت میں ملازمت کرنے والے 173 افراد کے لوکلز سرٹیفکیٹ کی تصدیق نہیں ہو سکی، قلات 294، لسبیلہ 124، مستونگ 142، آواران 5، سبی 533، ہرنائی 44، زیارت 99، ڈیرہ بگٹی 26، نصیرآباد 452، جعفرآباد 340، سوہبت پور 11، کچھی 325 اور جھل مگسی میں 23 لوکلز سرٹیفکیٹ کی تصدیق نہیں ہو سکی۔

سماعت کے دوران ساجد ترین ایڈووکیٹ نے ایک نکتہ اٹھایا کہ بہت سارے کمشنر اور ڈپٹی کمشنر دانستہ طور پر عدالت میں رپورٹ پیش نہیں کر رہے ہیں۔ عدالت نے سیکرٹری داخلہ کو سختی سے حکم دیا کہ آئندہ سماعت میں بلوچستان سے متعلق مکمل رپورٹ پیش کریں۔ اس معاملے پر ساجد ترین نے کہا کہ جیسا کہ ہم دیکھ سکتے ہیں کہ اگر ہم ان رپورٹس کو درست مانتے ہیں تو پھر بلوچستان کے عوام کے ساتھ ایسی ناانصافی ہو رہی ہے، جہاں بلوچستان کے پڑھے لکھے نوجوان بے روزگاری کی وجہ سے خودکشی کر رہے ہیں یا بلوچستان میں اکثریت آبادی کو دو وقت کا کھانا نہیں مل سکتا اور دوسری طرف ہزاروں لوگ بلوچستان کے نام پر بلوچستان کی نشستوں پر وفاقی ڈیپارٹمنٹس میں جعلی ڈومیسائل پر کام کر رہے ہیں۔ پھر ہم بلوچستان میں کس ترقی کی توقع کرتے ہیں؟۔
خبر کا کوڈ : 912534
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش