0
Tuesday 26 Jan 2021 22:42

شہباز شریف کی تعریف پہ مبنی چینی قونصل خانے کا خط احتساب عدالت میں پیش

شہباز شریف کی تعریف پہ مبنی چینی قونصل خانے کا خط احتساب عدالت میں پیش
اسلام ٹائمز۔ لاہور میں چین کے قونصل جنرل لانگ دنگ بن نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو ارسال کردہ الوداعی خط میں سی پیک کے حوالے سے ان کی کاوشوں کی تعریف کی ہے۔ چینی قونصل جنرل نے اپنے خط میں شہباز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں بطور وزیر اعلیٰ پنجاب سی پیک منصوبے کے لیے آپ کے جوش و جذبے سے بے حد متاثر ہوا۔ خط میں انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے نہ صرف متاثر کن پنجاب سپیڈ کے ساتھ سی پیک منصوبوں کی تعمیر کو عملی شکل دی بلکہ گہرے دوطرفہ تعلقات کو مجسم بنایا۔
 
قونصل جنرل نے بتایا کہ وہ 25 جنوری کو پاکستان میں اپنی ذمہ داریوں کی تکمیل پر سبکدوش ہو کر چین واپس جا رہے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کے بارے میں چینی قونصل جنرل کا کہنا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن)، حکومت میں ہو یا اپوزیشن میں، وہ ہمیشہ کیمونسٹ پارٹی چین کی دوست رہی ہے، آپ چین اور اس کے عوام کے دیرینہ دوست ہیں، آپ نے پاکستان اور چین دوطرفہ دوستی کو ایک نئی مہمیز دی۔ چینی قونصل جنرل نے اُمید ظاہر کی کہ شہباز شریف قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کے طور پر دونوں جماعتوں، دونوں ممالک اور دونوں اقوام کے درمیان دوستی کے فروغ کے لیے ہمیشہ کی طرح اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔ ساتھ ہی خط کے اختتام پر چین کے قونصل جنرل نے شہباز شریف کے لیے صحت وشادمانی اور کامیابی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

واضح رہے کہ احتساب عدالت میں سماعت کے دوران شہباز شریف نے روسٹروم پر آکر ایک خط جج کے حوالے کیا اور کہا کہ میں نے جو قوم کے پیسے بچائے اس پر سفارت خانے نے مجھے یہ اعزازی خط بھیجا ہے۔ شہباز شریف نے خط عدالت میں پڑھ کر سنایا اور کہا کہ اگر نیب پراسیکیوٹر پڑھنا چاہتے ہیں تو وہ بھی پڑھ لیں بلکہ شوق سے پڑھیں۔ شہباز شریف نے کہا کہ یہ میری عزت نہیں خدا کی قسم پورے پاکستان کی عزت ہے۔ دوران سماعت شریف فیملی نے منی لانڈرنگ ریفرنس کے دوران عدالت میں جیمرز لگانے کے خلاف درخواست دی گئی جس میں کہا گیا کہ جیمرز انسانی صحت کے لیے خطرناک ہیں۔ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ کمرہ عدالت میں کینسر سے لڑنے والے مریض بھی موجود ہیں اور کمرہ عدالت میں جیمرز انسانی صحت کے لیے انتہائی خطرناک ہیں۔

جج نے کہا کہ اگر آپ مجھے یقین دہانی کروائیں کہ کمرہ عدالت میں کچھ نہیں ہوگا تو ہٹا دیتے ہیں، عدالت میں موبائل فون استعمال کرتے ہیں۔ شریف فیملی کے وکیل نے کہا کہ جیمرز کمرہ عدالت سے باہر لگا دیے جائیں جس پر عدالت نے ایس پی سیکیورٹی کو طلب کرلیا۔ نیب کے گواہ محمد شریف سے وکلا نے جرح کرتے ہوئے سوال کیا کہ آپ نے 1979سے 94 تک کا کوئی ریکارڈ پیش نہیں کیا، گواہ نے اعتراف کیا کہ انہوں نے 1999 سے اپنا ریکارڈ پیش کیا ہے۔ وکیل نے سوال کیا کہ کیا یہ بات درست ہے کہ آپ نے اپنے ریکوری میمو پر 1994کا زکر کیا ہے، جسے نیب گواہ نے تسلیم کیا۔

وکیل شہباز شریف نے دریافت کیا کہ آپ نے جو ریکارڈ دیا ہے وہ چارٹ سے متصادم ہے، نیب گواہ نے اس کا بھی اعتراف کیا کہ انہوں نے جو ریکارڈ دیا ہے وہ چارٹ سے متصادم ہے۔ گواہ نے جذباتی ہو کر نم آنکھوں کے ساتھ کہا کہ میں مانتا ہوں کہ ریکارڈ میں کچھ غلطیاں ہوئیں ہیں لیکن میں قسم کھا کہ کہتا ہوں کہ میں نے پوری ایمانداری سے کام کیا۔ جس پر عدالت نے گواہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ پریشان نہ ہوں غلطی کسی سے بھی ہوسکتی ہے۔ بعدازاں احتساب عدالت نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے جوڈیشل ریمانڈ میں 2 فروری تک توسیع کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
 
خبر کا کوڈ : 912553
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش