0
Tuesday 26 Jan 2021 23:35

پیپلز پارٹی کے بعد نون لیگ نے بھی فضل الرحمان پر عدم اعتماد کا اظہار کر دیا، حافظ حسین احمد

پیپلز پارٹی کے بعد نون لیگ نے بھی فضل الرحمان پر عدم اعتماد کا اظہار کر دیا، حافظ حسین احمد
اسلام ٹائمز۔ جمعیت علماء اسلام پاکستان کے سینیئر رہنماء اور سابق سینیٹر حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کے بعد نون لیگ نے بھی مولانا فضل الرحمان پر عدم اعتماد کا اظہار کر دیا ہے، بلاول زرداری کے بعد مریم صفدر نے بھی سینیٹ انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ کرکے پی ڈی ایم کے فیصلوں کی نفی کر دی، آر یا پار کا اعلان کرنے والی مریم صفدر نے پی ڈی ایم کے فیصلوں پر مفادات کی آری چلا کر آر پار کر دیا، حکومت کو اسمبلی سے نکالنے والے خود دھاندلی زدہ اسمبلی میں جانے کے لیے بے تاب ہیں، اسپیکر کے منہ پر استعفے مارنے والے اب خود کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہے، مولانا فضل الرحمان کی جیب میں بھی کچھ ”اپنوں“ کے استعفے تھے، شاید مریم اور بلاول کے ہاتھوں مولانا کی جیب کٹ چکی ہے۔ وہ جامعہ مطلع العلوم کوئٹہ میں ملک بھر سے آنے والے جے یو آئی پاکستان کے سینیئر اراکین کو دیئے گئے عشائیہ کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کر رہے تھے، اس موقع پر جمعیت علماء اسلام پاکستان کے سینیئر ترین رہنماء مولانا محمد خان شیرانی، مولانا گل نصیب خان، مولانا شجاع الملک، پیر عالم زیب شاہ، عبدالوحید، حافظ فضل محبوب اور دیگر رہنماء بڑی تعداد میں موجود تھے۔

حافظ حسین احمد کا مزید کہنا تھا کہ مسلم لیگ نون کا سینیٹ الیکشن میں حصہ لینے اور پیپلز پارٹی کا قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد لانا پی ڈی ایم کے فیصلوں اور مولانا فضل الرحمان پر عدم اعتماد ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم قومی اسمبلی سے حکومت کو نکالنے کے بجائے خود دھاندلی زدہ اسمبلی میں جا رہی ہے، جس سے ان کے استعفوں کا حشر بھی سامنے نظر آرہا ہے۔ مزے کی بات یہ ہے کہ یہ نئی پیش رفت پی ڈی ایم کے 20 ستمبر 2020ء کے طے شدہ فیصلوں اور میثاق پاکستان کی نفی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضمنی الیکشن اور سینیٹ انتخابات میں حصہ لینے کے لیے ویٹو پاور پہلے بلاول زرداری نے اور اب مریم صفدر نے استعمال کیا، پی ڈی ایم فروٹ چاٹ، چنا چاٹ کے بعد تھوک چاٹ پر آگئی ہے، حافظ حسین احمد نے کہا کہ جو انہوں نے شروع میں ہی یہ کہا تھا کہ ان تلوں میں تیل نہیں اور یہ مولانا فضل الرحمان کے ذریعے جے یو آئی کو بند گلی میں دھکیل رہے ہیں، میری ایک ایک بات صحیح ثابت ہو رہی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے کوئٹہ کے جلسہ عام میں پاک فوج کو جنرل باجوہ اور جنرل فیض حمید کے خلاف بغاوت پر اُکسانے کے بیانیے کی مخالفت جے یو آئی کو بچانے کے لیے ایک کوشش تھی، انہوں نے کہا کہ مریم صفدر کا یہ کہنا تھا کہ 13 دسمبر کو لاہور میں آر یا پار ہوگا، سچ ثابت ہوا ہے کیونکہ پی ڈی ایم کے فیصلوں پر مفادات کی آری چلا کر آر پار کر دیا گیا ہے، ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کے جیب میں بھی کچھ استعفے تھے اور تو نہیں ان کے اپنے اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کے استعفے تھے، لیکن لگتا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کی بھی جیب کٹ گئی ہے، انہوں نے کہا کہ اسپیکر سے اس لیے اپوزیشن ملنے سے کترا رہی ہے کیونکہ جب ان سے ملاقات ہوگی تو مریم صفدر نے جو کہا تھا کہ ان کے منہ پر استعفے دے ماریں گے، کیونکہ اب استعفے نہیں رہے، البتہ اسپیکر کا منہ ابھی باقی ہے، اس لیے وہ اسپیکر کا منہ دیکھنا ہی نہیں چاہتے، تاکہ استعفے دینے کا سوال ہی نہ ہوسکے۔
خبر کا کوڈ : 912571
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش