0
Wednesday 27 Jan 2021 18:34

یونیورسٹی آف سنٹرل پنجاب میں ہنگامہ آرائی، گرفتار طلبہ کو 3 روزہ جسمانی ریمانڈ دیدیا گیا

یونیورسٹی آف سنٹرل پنجاب میں ہنگامہ آرائی، گرفتار طلبہ کو 3 روزہ جسمانی ریمانڈ دیدیا گیا
اسلام ٹائمز۔ عدالت نے یونیورسٹی آف سنٹرل پنجاب کے باہر ہنگامہ آرائی کرنیوالے 37 طلبہ کو 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔ گزشتہ روز لاہور میں یونیورسٹی آف سنٹرل پنجاب کے باہر طلبہ کی جانب سے احتجاج اور توڑ پھوڑ کی گئی تھی، طلبہ نے یونیورسٹی کے گیٹ کو آگ لگا دی تھی۔ پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے 37 طلبہ کو گرفتار کیا تھا، جنہیں آج عدالت میں پیش کیا گیا۔ عدالت میں پیشی کے موقع پر طلبہ کو جج کے سامنے پیش کرنے کی بجائے قیدیوں کی وین میں ہی رکھا گیا۔ یونیورسٹی میں حالات اس وقت خراب ہوئے جب یونیورسٹی کے گارڈز نے امتحانات کے آن لائن انعقاد کا مطالبہ کرنیوالے طلبہ پر لاٹھی چارج کر دیا تھا۔ یونیورسٹی گارڈز کی جانب سے طلبہ پر لاٹھی چارج کے بعد مظاہرین مشتعل ہو گئے تھے اور طلبہ نے روڈ بلاک کر دی اور رات گئے پولیس کیساتھ جھڑپیں بھی ہوتی رہیں جس دوران پولیس نے متعدد طلبہ کو حراست میں لے لیا تھا۔

دوسری جانب وکلا نے طلبہ کا کیس بغیر فیس کے لڑنے کا اعلان کیا ہے۔ گزشتہ کئی روز سے طلبہ آن کیمپس امتحانات کے فیصلے کیخلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ طلبہ کا مطالبہ ہے کہ انہوں نے آن لائن پڑھائی کی ہے اس لیے ان کے امتحانات بھی آن لائن لئے جائیں۔ دوسری جانب یونیورسٹی کے ایک پروفیسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ’’اسلام ٹائمز‘‘ کو بتایا کہ اس واقعہ میں اسلامی جمیعت طلبہ کے کارکن ملوث ہیں جو یونیورسٹی کے سٹوڈنٹس نہیں۔ انہوں نے کہا کہ رات کو توڑ پھوڑ کے بعد طلبہ نے جماعت اسلامی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف کو جا کر مکمل رپورٹ دی۔ پروفیسر کا کہنا تھا کہ قیصر شریف کو رپورٹ دینے والوں میں زبیر صدیقی، عمر زمران اور دیگر شامل تھے۔ انہوں نے کہا کہ گرفتار طلبہ میں بھی جمعیت کے کارکن شامل ہیں۔ تاہم اس حوالے سے جمعیت کی جانب سے کوئی موقف سامنے نہیں آیا۔
خبر کا کوڈ : 912730
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش