0
Wednesday 27 Jan 2021 20:32
وزارت دفاع نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں جواب جمع کرا دیا

اسد درانی کے دشمن عناصر کیساتھ روابط، ای سی ایل سے نہ نکالا جائے، وزارت دفاع

اسد درانی کے دشمن عناصر کیساتھ روابط، ای سی ایل سے نہ نکالا جائے، وزارت دفاع
اسلام ٹائمز۔ اسد درانی ملک دشمن عناصر سے رابطے میں تھے، ان کا نام ای سی ایل سے نہ نکالا جائے۔ وزارت دفاع نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں جواب جمع کرا دیا ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل (ر) اسد درانی کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے معاملے میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، وزارت دفاع نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں تحریری جواب جمع کروا دیا ہے، اسد درانی کا نام ای سی ایل سے نہ ہٹایا جائے، شواہد موجود ہیں کہ اسد درانی 2008ء سے ملک دشمن عناصر سے رابطے میں ہیں۔ تفصیلات کے مطابق وزارت دفاع نے لیفٹیننٹ جنرل (ر) اسد درانی کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے معاملے میں اسلام آباد ہائیکورٹ میں تحریری جواب جمع کروا دیا ہے۔ جس میں وزارت دفاع نے استدعا کی کہ جنرل ریٹائرڈ اسد درانی کا نام ای سی ایل سے نہ ہٹایا جائے۔ کیونکہ شواہد ہیں کہ اسد درانی دوسرے ملک دشمن عناصر سے 2008ء سے رابطے میں ہیں۔ یہ شواہد بھی ہیں کہ اسد درانی کے بھارتی خفیہ ایجنسی راسے رابطے رہے۔

یاد رہے اسد درانی نے بیرون ملک جانے کیلئے نام ای سی ایل سے ہٹانے کی درخواست دائر کر رکھی ہے۔ اسد درانی کا نام وزارت دفاع کی سفارش پر 2019ء میں ای سی ایل میں شامل کیا گیا تھا۔ اسد درانی کی درخواست پر فروری کے دوسرے ہفتے میں اس کیس کی سماعت متوقع ہے۔ 22 جنوری کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ اسد درانی کی ای سی ایل سے نام نکلوانے کی درخواست پر فریقین کو آئندہ سماعت پر بھی دلائل جاری رکھنے کی ہدایت کی ہے۔ دوران سماعت جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ اس وقت لوگ یوٹیوب چینل پر گالیاں دے رہے ہیں، گالیاں دینے والے کچھ ملک سے باہر کچھ ملک کے اندر بیٹھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت، آئی ایس پی آر تو جھوٹ کا جواب دے دیتی ہے، عدلیہ تو نہیں دی سکتی۔

انہوںنے کہا کہ سارا دن یہ کچھ ہو رہا ہوتا ہے ریگولیٹر کو کچھ نظر نہیں آ رہا۔ بہت سی ایسی باتیں بھی ہیں جو نہیں کہنا چاہتا۔ عدالت نے کہا کہ ملک کے مفاد میں کیا ہے ملک کے خلاف کیا ہے، پبلک انٹرسٹ کو ریگولیٹ کرنا ضروری ہے۔ نہ اخبار پڑھتا ہوں نہ سوشل میڈیا، تاکہ ہمارے رائے پر کوئی اثر نا پڑے، ہمارے فیصلے ایک پارٹی کے تو خلاف ہوتے ہیں پھر وہ اپنی بھڑاس نکالی رہی ہوتی ہے۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ جن کے خلاف فیصلہ آتا ہے تو کوئی یوٹیوب تو کوئی ٹک ٹاک پر دل کی بھڑاس نکالتا ہے، کسی کے خاندان کی تضحیک کی جائے تو اس کے دل پر گزرتی ہے۔ کبھی ریاست کے خلاف تو کبھی غیر مسلم اور پتہ نہیں کیا کیا لکھ دیا جاتا ہے ،یہاں تو سزا یافتہ مجرم بھی بیرون ملک چلے گئے۔ عدالت نے کہا کہ سزا پوری کیے بغیر بیروں ملک چلے گئے اسد درانی تو سزا پوری کر چکے ہیں ۔ بعد ازاں کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر د ی گئی۔
خبر کا کوڈ : 912745
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش