0
Wednesday 27 Jan 2021 23:24

پاکستان امن کی بحالی، تنازعات سے بچاو اور پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کیلئے کثیرالقومی تعاون کیلئے پرعزم ہے، شاہ محمود قریشی

پاکستان امن کی بحالی، تنازعات سے بچاو اور پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کیلئے کثیرالقومی تعاون کیلئے پرعزم ہے، شاہ محمود قریشی
اسلام ٹائمز۔ وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان امن کی بحالی، تنازعات سے بچاو اور پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کے لئے کثیرالقومی تعاون کے لئے پر عزم ہے، یہ بات انہوں نے بدھ کو اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے قیام امن فنڈ کے لئے اعلی سطح کی ری پلینشمنٹ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ وزیرخارجہ نے سیکرٹری جنرل کے قیام امن فنڈ میں پچیس ہزار ڈالر عطیہ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ عہد اقوام متحدہ کی دنیا میں قیام امن کے لئے کاوشوں کے لئے ہماری سیاسی، افرادی اور مالی مدد جاری رکھنے کے عزم کو عیاں کرتا ہے۔ وزیرخارجہ نے کہا کہ زیادہ تر ترقی پذیر ممالک کی طرح پاکستان کورونا وائرس کی وبا سے بری طرح متاثر ہوا ہے، جس سے ہمارا صحت عامہ کا نظام دباو کا شکار ہوا، ہماری معیشت متاثر اور ہماری مالی گنجائش میں کمی واقع ہوئی۔ وزیرخارجہ نے کہا کہ فوجی اور پولیس دستوں کی سب سے بڑی تعداد دینے والے ملک کے طور پر پاکستان کو قیام امن کی اقوام متحدہ کی کوششوں کی تاریخ پر فخر ہے۔ گزشتہ 60 سے زائد برس میں قیام امن کے لئے ہمارے دستوں نے دنیا کے 4 براعظموں میں 46 سے زائد اقوام متحدہ کے امن مشنز میں نیلا جھنڈا لہرایا ہے۔

وزیرخارجہ نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے قیام امن فنڈ کی حکمت عملی 2020-2024 کا خیرمقدم کیا، جس میں تنازعات سے بچاو کے ناگزیر پہلو پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ اس حکمت عملی کے نتیجے میں تنازعات کے بنیادی اسباب وعوامل کو حل کرنے کے لئے اقدامات کی راہ ہموار ہوگی۔ یہ تنازعات ناانصافیوں اور عدم مساوات سے جنم لیتے ہیں جس میں بنیادی انسانی حقوق کی پامالیاں خاص طور پر غیرملکی قبضے، نوآبادیاتی جبر اور دوسری اقوام کے تسلط کا شکار لوگوں کو ان کا استصواب رائے کا حق نہ دینا بھی شامل ہے۔ وزیرخارجہ نے کہا کہ تنازعات کا شکار ممالک میں منصوبوں کے لئے براہ راست مالی مدد جاری رکھتے ہوئے ان وسائل کو دیگر ذرائع سے سرمایہ کاری کے حصول کے لئے قابل عمل منصوبہ جات کی تیاری کے لئے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے جن میں کثیرالقومی ترقیاتی بنک، پرائیویٹ ایکویٹی اور ساورن ویلتھ فنڈز شامل ہیں۔ ترقی پذیر ممالک کے لئے ایک بڑی دقت اور رکاوٹ تجارتی بنیادوں پر قابل عمل منصوبہ جات تیار کرنے کی اہلیت کا فقدان ہے جس سے عالمی سرمایہ کاری کا حصول ممکن نہیں ہوپاتا۔ وزیرخارجہ نے کہا کہ قیام امن کے بنیادی اصول نیشنل اونرشپ کو برقرار رہنا چاہئے اور اسی اصول کے مطابق قیام امن فنڈ کی سرمایہ کاری کے تمام فیصلوں کا تعین ہونا چاہئے۔ کیونکہ اقوام میں پائیدار امن باہر سے مسلط نہیں کیا جاسکتا۔
خبر کا کوڈ : 912764
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش