0
Thursday 28 Jan 2021 16:43
عراق میں سعودی دہشتگردی

سعودی شاہی رژیم کے ہاتھ عراقی خون میں رنگے ہیں، مظلوم قوم کو ردعمل کا پورا حق حاصل ہے، محمود ربیعی

سعودی شاہی رژیم کے ہاتھ عراقی خون میں رنگے ہیں، مظلوم قوم کو ردعمل کا پورا حق حاصل ہے، محمود ربیعی
اسلام ٹائمز۔ عراقی سرکاری افواج میں شامل عوامی مزاحمتی فورس عصائب اہل الحق کے ترجمان محمود ربیعی نے میڈیا کے ساتھ گفتگو میں عراق میں موجود دہشتگردی و ناامنی میں سعودی شاہی رژیم کے دیرینہ کردار سے پردہ اٹھاتے ہوئے تاکید کی ہے کہ عراقیوں کو سعودی شاہی رژیم سے انتقام لینے کا پورا حق حاصل ہے۔ عرب ای مجلے مرأۃ الجزیرہ کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے محمود ربیعی کا کہنا تھا کہ عراق میں سال 2003ء کے بعد سے ریاض کی جانب سے کئے جانے والے وسیع بم دھماکے شروع ہو گئے درحالیکہ سعودی شاہی رژیم ان خودکش بمباروں کی مالی و لاجسٹک حمایت کیا کرتی تھی جبکہ سعودی امام مساجد و عمائدین کے تکفیری فتوے بھی سب کو ہنوز یاد ہیں۔

محمود الربیعی نے کہا کہ عراق کے خلاف سعودی شاہی رژیم کی مذموم سازشیں تاحال جاری ہیں کیونکہ سال 2003ء کے بعد سے عراق میں بننے والی تمام حکومتیں شیعہ اکثریت پر مبنی تھیں جبکہ دوسری جانب سعودی عرب میں فرقہ واریت کے حوالے سے تاحال شدت پسندانہ نکتۂ نظر قائم ہے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ تکفیری دہشتگردوں کو محرک فراہم کرنے میں سعودی شاہی رژیم سے متعلق معروف دینی شخصیات کا بنیادی کردار رہا ہے۔ عصائب اہل الحق کے ترجمان نے کہا کہ اس حوالے سے سعودی وزیر داخلہ نائف بن عبدالعزیز کا اعتراف بھی سب کے سامنے ہے۔ انہوں نے تاکید کی کہ عراق میں صرف گرفتار ہونے والے سعودی خودکش بمباروں کی تعداد 5,000 سے زائد ہے جبکہ یہ تمام صورتحال عراق میں سعودی عرب کے تباہ کن اثر و رسوخ کا پتہ دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عراقی عوام ریاض کی شاہی رژیم کو عراق میں ہونے والی تکفیری دہشتگردی کا ذمہ دار جانتے اور اس حوالے سے انتقام پر مبنی اپنے مکمل حق پر یقین رکھتے ہیں۔

عصائب اہل الحق کے ترجمان نے عراقی وزیر اعظم کی جانب سے قید تکفیری دہشتگردوں کی سزائے موت پر دستخط نہ کئے جانے کے اقدام پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس کی بنیادی وجہ ملک میں موجود سعودی و اماراتی لابی کا حکومت پر دباؤ ہے تاہم حکومت کو چاہئے کہ وہ ہزاروں لوگوں کا خون بہانے والے دہشتگردوں کی سزائے موت پر جلد از جلد عملدرآمد کرے ورنہ عراقی عوام اس حوالے سے بھی کھل کر اپنا ردعمل ظاہر کرے گی۔ محمود الربیعی نے عراق میں سعودی عرب کی سرمایہ کاری سے متعلق منصوبے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ سرمایہ کاری حقیقی ہے اور نہ ہی دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعاون کا سبب بن سکتی ہے بلکہ اس مذموم منصوبے کا مقصد ملک میں اثر و رسوخ میں اضافہ ہے جبکہ عراق کے مرکزی و جنوبی علاقوں میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کے لئے سعودی شاہی رژیم نے ایک منظم منصوبہ بنا رکھا ہے۔

انہوں نے تہران و ریاض کے درمیان ثالثی کے حوالے سے بغداد کے کردار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت پر اس وقت کے عراقی وزیر اعظم عادل عبدالمہدی کے ان الفاظ کو دہرایا کہ "جنرل قاسم سلیمانی بغداد کے اپنے دورے کے دوران سعودی حکومت کے پیغام کا جواب لا رہے تھے" اور کہا کہ یہ بیان؛ خطے میں استحکام اور امن و امان کے قیام کے لئے عراق و ایران کی مشترکہ کوششوں کو ثابت کرتا ہے جبکہ سعودی عرب کی شاہی رژیم نے نہ صرف عراق و ایران کے خلاف منفی موقف اپنا رکھا ہے بلکہ وہ چاہتی ہے کہ خطہ ہمیشہ جنگ کی آگ میں سلگتا رہے۔ واضح رہے کہ گذشتہ بدھ کے روز بغداد کے الطیران اسکوائر میں ہونے والے خودکش بم دھماکے، جس میں 32 بے گناہ شہری شہید اور 120 زخمی ہو گئے تھے، کے بعد سے عراق میں سعودی عرب کے تباہ کن اثر و رسوخ بارے بحث عروج پر ہے۔ دوسری طرف ہفتے کے روز عراقی مزاحمتی گروہ "الوعد الحق" نے سعودی دارالحکومت ریاض پر ہونے والے ڈرون حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ کارروائی بغداد بم حملے میں بہنے والے بے گناہ شہیدوں کے خون کا انتقام تھا۔
خبر کا کوڈ : 912908
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش