0
Friday 29 Jan 2021 19:56

نماز میں غفلت کرنیوالوں کیلئے نماز نے ’’ویل‘‘ کی وعید سنائی ہے،علامہ ریاض نجفی

نماز میں غفلت کرنیوالوں کیلئے نماز نے ’’ویل‘‘ کی وعید سنائی ہے،علامہ ریاض نجفی
اسلام ٹائمز۔ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر علامہ حافظ ریاض حسین نجفی نے کہا ہے کہ قیامت کے دن گمراہ لوگوں کا یہ عذر قبول نہیں کیا جائے گا کہ انہیں غلط رہبروں نے راہِ حق سے ہٹا دیا تھا، قرآن میں ہے کہ اُس دن وہ لوگ ان غلط رہبروں پر لعنت بھیجیں گے اور رہبر ایسے پیروکاروں سے بیزاری کا اظہار کریں گے لیکن دونوں کو اس کا کوئی فائدہ نہ ہو گا۔ قیامت کے دن ہر شخص کو جہنم کا سامنا کرنا پڑے گا، گنہگار اس میں رہ جائیں گے جبکہ نیکو کاروں کو اس سے نکال کر جنت بھیجا جائے گا۔ بعض افراد وہاں سے بجلی چمکنے جیسی تیزی سے نکل کر جنت جائیں گے، بعض سست رفتاری سے اور بعض کو جہنم سے دھکیل کر جنت میں لے جایا جائے گا۔ کچھ ایسے بھی ہوں گے جو کچھ عرصہ جہنم میں گزارنے کے بعد جنت جانے کے حقدار ہوں گے۔ جنت جانیوالوں کا استقبال کیا جائے گا۔

جامع علی مسجد جامعتہ المنتظر میں خطبہ جمعہ میں حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ عام طور پر تعلیم کا مقصد روزگار اور دولت کا حصول ہوتا ہے، جس میں کوئی حرج نہیں لیکن مقصد فقط یہی نہ ہو بلکہ علم حاصل کرنے کا اصل مقصد اخلاق، کردار اور اچھی تربیت ہو، خود کو آخرت کیلئے تیار کرنا ہو، تعلیم و تربیت میں اس بات کو پیش نظر رکھنا چاہئے کہ اللہ کیا چاہتا ہے؟ اُس زندگی کیلئے تیاری کرنا چاہئے جہاں قبر میں بھی شاید لاکھوں سال یا زیادہ رہنا پڑ سکتا ہے اور پھر جنت یا جہنم کی ابدی زندگی گزارنا ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ اسلام لانے والے ایک بوڑھے شخص کے سوال کے جواب میں سرور کائنات حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اچھی آخرت کیلئے تین نصیحتیں فرمائیں۔ کوئی مفید تحریر، کتاب، درخت یا رفاہِ عامہ کا کوئی کام اور اچھی تربیت یافتہ اولاد چھوڑ کے جاﺅ۔ ان کا کہنا تھا کہ اولاد کی درست تربیت کی گئی ہو تو وہ اگر کسی وجہ سے زندگی میں والدین کے حق میں اچھی نہ ہو تو ان کی موت کے بعد بھی ان کی مغفرت کیلئے نیک کام کر سکتی ہے، جس کی بدولت والدین قیامت کی سختی سے بچ سکتے ہیں۔

امام جمعہ نے کہا کہ قرآن مجید میں جن انبیاءؑ کا تذکرہ کیا گیا ہے، اُن میں حضرت ادریس ؑ نمایاں حیثیت رکھتے ہیں۔ انبیاؑء معاشرہ کی ضروریات کے علوم و فنون بھی متعارف کراتے اور سکھاتے تھے۔ حضرت ادریس علیہ السلام نے قلم سے لکھنا، لباس سینا اور ستاروں کے علوم سکھائے۔ یہ حضرت نوحؑ کے اجداد میں سے تھے۔ انہوں نے کہا کہ قرآن میں بعض افراد کا تذکرہ کیا گیا ہے جو نماز ضائع کرتے اور خواہشات کی پیروی کرتے ہیں۔ ان صفات سے بچنا چاہئے۔ نماز ضائع کرنے کا مطلب اس کی پرواہ نہ کرنا ہے۔ کبھی پڑھ لی، کبھی نہ پڑھی یا دیر سے پڑھی۔ قرآن میں ایک مقام پر ان نمازیوں کیلئے ”ویل“ کی وعید ہے جو نماز میں غفلت کرتے ہیں۔ نماز اللہ کی اَن گنت نعمتوں کے شکر کا ایک طریقہ ہے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز کے وقت سے پہلے نماز کیلئے تیار رہتے اور حضرت بلالؓ سے فرماتے ”بلال!ہمیں راحت پہنچاﺅ“ یعنی اذان کہو۔
خبر کا کوڈ : 913114
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش