0
Tuesday 2 Feb 2021 04:22
ایرانی جوہری معاہدے سے امریکہ کی یکطرفہ دستبرداری

دونوں جوانب سے ایک ہی وقت میں "جوہری معاہدے" پر عملدرآمد کا طریقۂ کار وضع کیا جا سکتا ہے، جواد ظریف

دونوں جوانب سے ایک ہی وقت میں "جوہری معاہدے" پر عملدرآمد کا طریقۂ کار وضع کیا جا سکتا ہے، جواد ظریف
اسلام ٹائمز۔ ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے امریکی نیوز چینل کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایرانی جوہری معاہدے (JCPOA) پر ایک ہی وقت میں ایران و امریکہ کی جانب سے مکمل عملدرآمد کے حوالے سے طریقۂ کار وضع کیا جا سکتا ہے۔ محمد جواد ظریف نے سی این این کو دیئے گئے اپنے انٹرویو میں کہا کہ امریکہ کے لئے ضروری ہے کہ وہ جوہری معاہدے میں واپس پلٹ آئے جس کے فورا بعد ایران کی جانب سے بھی مثبت جواب دیا جائے گا۔ انہوں نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ (جوہری معاہدے میں واپسی کا) وقت اہم نہیں تاہم یہ مسئلہ ہے کہ کیا (امریکہ کی) جدید حکومت ٹرمپ حکومت کی شکست خوردہ سیاست پر ہی عمل پیرا رہنا چاہتی ہے یا نہیں!

ایرانی نژاد برطانوی اینکر پرسن کے اس سوال کے جواب میں کہ کیا اس اختلاف کے خاتمے کے لئے کہ کون سا فریق پہلے جوہری معاہدے پر عملدرآمد کرے، کوئی طریقۂ کار وضع کیا جا سکتا ہے؟ محمد جواد ظریف کا کہنا تھا کہ (دونوں فریقوں کی جانب سے جوہری معاہدے پر) ایک ہی وقت میں عملدرآمد کے حوالے سے طریقۂ کار وضع کیا جا سکتا ہے جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ خود جوہری معاہدے میں بھی ایک مشترکہ کمیشن بنایا گیا تھا جس کا ایک کوآرڈینیٹر بھی ہوتا ہے جو پہلے فیڈریکا موگرینی تھیں اور اب جوزپ بورل ہیں۔ ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ انہیں (جوزپ بورل کو) چاہئے کہ وہ مشترکہ کمیشن کے کوآرڈینیٹر ہونے کے ناطے ایران و امریکہ کی جانب سے (جوہری معاہدے میں واپسی سے متعلق) اٹھائے جانے والے اقدامات کو ہمآہنگ کریں جبکہ ایران کی جانب سے تمام اقدامات عالمی جوہری توانائی ایجنسی کی نگرانی میں اٹھائے گئے ہیں جس کے ذریعے ہم نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ ہم اپنے قول پر پورا عمل کرتے ہیں تاہم وہ فریق جو اپنے قول پر عمل کو ثابت نہیں کر پایا، امریکہ ہے!
خبر کا کوڈ : 913763
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش