0
Friday 5 Feb 2021 18:30

مسلمانوں ممالک کے درمیان نااتفاقی اسلامی تعلیمات سے دوری کی وجہ سے ہے، علامہ ریاض نجفی

مسلمانوں ممالک کے درمیان نااتفاقی اسلامی تعلیمات سے دوری کی وجہ سے ہے، علامہ ریاض نجفی
اسلام ٹائمز۔ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر علامہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے کہا ہے کہ مسلمانوں ممالک کے درمیان نااتفاقی، ایک دوسرے کے دکھ درد اور مسائل سے الگ تھلگ رہنے کی وجہ اسلامی تعلیمات سے دوری ہے، 57 اسلامی ممالک میں بہت سی مشترکہ اقدار اور بے پناہ دولت کے باوجود دنیا بھر میں مسلمان ہی ظلم و ستم کا شکار ہیں۔ کشمیریوں کا حق خود ارادی ختم کیا گیا، ہزاروں کو شہید کیا گیا لیکن مسلم حکمران اسے پاکستان کا مسئلہ قرار دے کر پہلو تہی کرتے ہیں، اقوام متحدہ کے 57 رکن ممالک میں سے سات بھی ہماری حمایت کرنے کیلئے تیار نہیں ہوتے، حالانکہ پاکستان ایٹمی طاقت اور قدرتی وسائل سے مالا مال ہے، لیکن داخلی استحکام نہ ہونے اور دوسروں کے آگے ہاتھ پھیلانے کی وجہ سے عالمی برادری میں اپنا مقام نہیں بنا سکا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے سیاستدان ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کیلئے دست و گریباں ہیں، خود انحصاری کی بجائے گداگری ہرگز موجب عزت نہیں ہوتی، چاہے یہ غیر مسلموں سے ہو یا اپنوں سے۔ ملکی سطح پر دینے والے اپنے ہوں یا غیر، انہیں اپنے قومی مفادات عزیز ہوتے ہیں۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ فلسطین کے مسئلہ کو اسلامی یا عرب حمیت کا معاملہ قرار دینے کی بجائے فلسطین اور اسرائیل تنازعہ قرار دے کر جان چھڑائی جاتی ہے۔ یہی صورتحال مظلوم یمن کی ہے۔ جامع علی مسجد جامعتہ المنتظر ماڈل ٹاون لاہور میں خطبہ جمعہ میں حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ قرآنی تعلیمات میں اللہ کی وحدانیت پر بہت زیادہ آیات ہیں، جن سے ثابت ہوتا ہے کہ انبیاء اور معصوم ہستیاں بھی اُس کی محتاج ہیں اور خلقت، رزق سمیت کوئی بھی اُس کا شریک نہیں۔

حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ مساجد میں نمازیوں کی تعداد آبادی کی نسبت بہت کم ہوتی ہے۔ ہمیں نیکیوں کی طرف زیادہ توجہ کی ضرورت ہے۔ سماجی رفاہی کاموں کا بہت اجر و ثواب ہے۔ کسی کی تعلیم کا بندوبست اور دیگر صدقات جاریہ کا بے حد اجر ہے۔ کسی نے ایک مرتبہ بھی کسی مسجد پر خرچ کیا تو اسے ہمیشہ ثواب ملے گا چاہے اس مسجد کی کئی بار نئی تعمیر بھی کی جائے۔ ایسے کام اللہ کے ہاں اجر کے علاوہ لوگوں کے دلوں میں بھی محبت پیدا ہونے کا موجب ہوتے ہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ' رحمن لوگوں کے دلوں میں اُن صاحبانِ ایمان کی محبت پیدا کرے گا جو اچھے کام کرتے ہیں۔ اچھے کام بہت سے ہیں جن میں عبادت، اخلاق، حسنہ، مخلوقِ خدا کی خدمت، کسی کو تکلیف نہ پہنچانا، اچھے کاموں میں تعاون کرنا وغیرہ۔ جتنا کوئی دوسروں سے نیکی کرے گا، وہ لوگوں میں اتنا ہی محبوب ہو گا۔ جو گھر کی حد تک اچھا ہوگا اس کی محبت گھر والوں کے دل میں ہوگی اور جو محلہ والوں سے اچھا سلوک کرے گا ،اہلِ محلہ اس سے محبت کریں گے، اسی طرح اچھائی کا دائرہ بڑھنے کیساتھ محبت و عقیدت کا دائرہ بھی بڑھتا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ ایسے کام کرتے ہیں جو پوری انسانیت کیلئے مفید ہوں تو وہ تمام انسانوں کی محبت کا محور قرار پاتے ہیں۔ اہلبیت علیہم السلام وہ ہستیاں ہیں جن کا ایمان اور نیکیاں اُس درجہ کی ہیں کہ تمام اچھے انسان ان سے محبت کرتے ہیں۔ یہ وہ ہستیاں ہیں جنہوں نے کبھی اول وقت نماز میں بھی تاخیر نہیں کی۔ ایک مرتبہ جب علی علیہ السلام کی نماز میں حضور سرور کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سرِاقدس کے گود میں ہونے کی وجہ سے تاخیر ہوئی تو آں حضرت کی دعا سے سورج پلٹ آیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن سے نصیحت حاصل کرنے کی بار بار تاکید کی ہے۔ ارشاد ہوا ہم نے قرآن کو نصیحت حاصل کرنے کیلئے آسان بنایا، کوئی نصیحت حاصل تو کرے۔ قرآن قبروں پر پڑھنے اور دولہن کے نیچے سے گزارنے کیلئے نہیں بلکہ پوری زندگی کی رہنما کتاب ہے، بشرطیکہ ترجمہ کیساتھ تلاوت کی جائے۔
خبر کا کوڈ : 914482
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش