2
Sunday 7 Feb 2021 21:39
جوہری معاہدے میں ایرانی واپسی پابندیوں کے مکمل خاتمے پر منحصر ہے

تہران میں جشن منانیکا دعویٰ کرنیوالے تاریخ کے کوڑے دان میں جبکہ ایران سربلند کھڑا ہے، آیت اللہ خامنہ ای

تہران میں جشن منانیکا دعویٰ کرنیوالے تاریخ کے کوڑے دان میں جبکہ ایران سربلند کھڑا ہے، آیت اللہ خامنہ ای
اسلام ٹائمز۔ مسلح افواج کے کمانڈر انچیف و ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے آج صبح ملکی فضائیہ اور فضائی دفاع کے کمانڈرز کے ساتھ ملاقات اور گفتگو کی ہے جبکہ اُن کے منبر پر نصب کتیبے پر امیرالمومنین امام علی علیہ السلام کا یہ قول تحریر تھا "اِنَّ العَدُوّ رُبّمَا قَارب لِیَسْتَغَفّل فَخُذْ بِالْحَزْم" (دشمن کبھی تمہارے نزدیک آتا ہے تاکہ تمہیں غفلت میں ڈال دے، پس دور اندیشی اختیار کرو!)۔ اس موقع پر آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے 8 فروری 1979ء کے روز ایران کی رائل فضائیہ کے "ہوافر" نامی سکواڈرن کی جانب سے امام خمینیؒ کی بیعت کے اعلان کو ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کا اہم محرک اور امریکی حساب کتاب کی ایک بڑی غلطی قرار دیا اور تاکید کی کہ اسلامی انقلاب کی تیزرفتار حرکت کے لئے میدان میں عوامی موجودگی، بلا تعطل کام و کوشش، خاص طور پر حکام کے درمیان حقیقی اتحاد، الہی وعدوں پر اعتماد اور عملی طور پر قومی طاقت میں اضافہ ضروری ہے۔

 8 فروری 1979ء کے روز ایرانی رائل فضائیہ کیجانب سے امام خمینیؒ کے حضور بیعت کا اعلان

آیت اللہ خامنہ ای نے امریکہ کی حالیہ ناگفتہ بہ حالت اور سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے زوال کو امریکی طاقت اور اس کے اجتماعی و سیاسی نظام کی تباہی قرار دیا اور ایرانی جوہری معاہدے (JCPOA) کے بارے امریکی و یورپی حکام کے بیانات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ (جوہری
معاہدے میں واپسی سے متعلق) امریکی و یورپی حکام کسی قسم کی شرائط عائد کرنے کا حق نہیں رکھتے کیونکہ انہوں نے جوہری معاہدے سے متعلق اپنے عہد و پیمان کی خلاف ورزی کی ہے تاہم وہ فریق جسے شرائط عائد کرنے کا حق حاصل ہے اسلامی جمہوریہ ایران ہے کیونکہ وہ ہمیشہ سے اپنے عہد و پیمان کا پابند رہا ہے لہذا ایران صرف اُس وقت جوہری معاہدے پر عملدرآمد کرے گا جب امریکہ نہ صرف لفظی، بلکہ عملی طور پر بھی اپنی تمام پابندیاں اٹھا لے اور ایران پابندیوں کے اٹھائے جانے کا اطمینان حاصل کر لے! انہوں نے تاکید کی کہ یہ اسلامی جمہوریہ ایران کی قطعی، اٹل اور تمام حکام کی متفقہ سیاست ہے جس سے کوئی پیچھے نہیں ہٹے گا۔

آیت اللہ خامنہ ای کا ایرانی فضائیہ و فضائی دفاع کے کمانڈرز سے خطاب

ایرانی مسلح افواج کے چیف کمانڈر نے ایرانی رائل فضائیہ کی جانب سے امام خمینیؒ کی بیعت کے دن (8 فروری 1979ء) کو "یوم اللہ" قرار دیا اور کہا کہ فوج کے ایک اہم حصے کا الگ ہو کر امام خمینیؒ اور ایرانی عوام کے ساتھ آ ملنا کسی معجزے سے کم نہیں تھا کیونکہ (رضا شاہ پہلوی کی) طاغوتی رژیم کا اصلی انحصار فوج اور ساواک پر تھا جبکہ طاغوتی رژیم کو ایسی جگہ سے دھچکا پہنچا جس کے بارے وہ سوچ بھی نہیں سکتی تھی۔ آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے اس وقت کی ڈیموکریٹ امریکی حکومت کی جانب سے اس ملک اور عوام کی صورتحال جانچنے میں سرزد ہونے والی حساب کتاب
کی عجیب غلطی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے تاکید کی کہ امریکیوں کو شہنشاہی فوج سے بہت زیادہ امیدیں وابستہ تھیں اور یہی وجہ تھی کہ؛ موثق اطلاعات کے مطابق، انہوں نے ملک میں فوجی بغاوت، انقلابی رہنماؤں کی گرفتاری اور عوام کے خلاف وسیع تشدد و قتل و غارت کے ذریعے شہنشاہی رژیم کو سقوط سے بچانے کا مذموم منصوبہ بنا رکھا تھا تاہم ان کے شیطانی منصوبے کو ناکام بنانے والے محرکات میں سے ایک؛ 8 فروری 1979ء (19 بہمن 1357ہ ش) کے روز انجام پانے والی ایرانی فضائیہ کی نقل و حرکت تھی۔

آیت اللہ خامنہ ای کا ایرانی فضائیہ و فضائی دفاع کے کمانڈرز سے خطاب

رہبر انقلاب اسلامی نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ایران کے بارے حساب کتاب میں امریکی غلطی ہنوز جاری ہے اور تاحال ایرانی قوم کے بارے امریکیوں کو صحیح شناخت حاصل نہیں ہوئی، کہا کہ حساب کتاب کی اس غلطی کا ایک نمونہ 26 نومبر 2009ء (5 دی 1388 ہ ش) کے روز (ایران میں) ہونے والے ہنگامے تھے جبکہ ڈیموکریٹ امریکی صدر نے اس خیال سے ان ہنگاموں کی سرکاری طور پر حمایت کر دی تھی کہ (اس کے ذریعے) وہ کام تمام کر دیں گے۔ آیت اللہ خامنہ ای نے ایران کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دینے کے لئے عائد کی گئیں منفرد پابندیوں کو حساب کتاب کی امریکی غلطی کا دوسرا نمونہ قرار دیا اور کہا کہ انہی میں سے ایک؛ پہلے درجے کے بیوقوف (پمپیو) نے 2 سال قبل کہا تھا کہ سال 2019ء کے آغاز کا جشن وہ تہران میں منائے
گا جبکہ اب وہ خود تاریخ کے کوڑے دان کے سپرد ہو چکا ہے اور اس کے صدر (ٹرمپ) کو دھکے دے کر وائٹ ہاؤس سے نکال باہر کر دیا گیا ہے تاہم اسلامی جمہوریہ ایران اللہ تعالی کے لطف و کرم سے سربلند کھڑا ہے۔

آیت اللہ خامنہ ای کا ایرانی فضائیہ و فضائی دفاع کے کمانڈرز سے خطاب

ایرانی سپریم لیڈر نے اس بات کی نصیحت کرتے ہوئے کہ دشمن اور حساب کتاب سے متعلق اس کی غلطی کے مقابلے میں سہل انگاری سے کام نہیں لینا چاہئے، تاکید کی کہ 42 سالہ اسلامی انقلاب کی کامیابی کے پیچھے دوسرے محرکات بھی موجود ہیں جن میں مسلسل کام و جدوجہد، میدان میں عوامی موجودگی اور اس موجودگی کے پر ان کا گہرا ایمان، الہی وعدوں پر ایمان اور موجود صورتحال کے مطابق منصوبہ بندی اہم ہیں۔ آیت اللہ خامنہ ای نے تاکید کی کہ یونہی بیٹھ کر تماشا دیکھنے سے کوئی کام آگے نہیں بڑھتا بلکہ رہنماؤں کو میدانِ عمل میں حاضر رہتے ہوئے اور خدا پر بھروسہ کرتے ہوئے نہ صرف قومی قوت میں مسلسل اضافہ کرنا ہو گا بلکہ اپنے عمل سے یہ طاقت وجود میں لانا ہو گی۔ انہوں نے قوت میں اضافے کے ایک عملی طریقے کو مسلح افواج کو خطے اور بین الاقوامی تناسب سے مزید طاقتور بنانا قرار دیا اور ایرانی فورسز کی جانب سے انجام دی جانے والی حالیہ فوجی مشقوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ایسی عظیم اور حیرت انگیز فوجی مشقوں کا انعقاد، وہ بھی پابندیوں تلے، درحقیقت قومی سپوتوں کے ہاتھوں
قومی سلامتی کو یقینی بنانے جانے کا انتہائی پرافتخار اقدام ہے۔

آیت اللہ خامنہ ای کا ایرانی فضائیہ و فضائی دفاع کے کمانڈرز سے خطاب

آیت اللہ خامنہ ای نے فوجی سازوسامان کی ترقی، حوصلے کی برقراری، اس میں اضافے اور ایمان و معنوی طاقت کو مسلح افواج کی طاقت میں اضافے کے محرکات قرار دیا اور کہا کہ خطے کے بعض ممالک کی بڑی غلطیاں یہ ہیں کہ وہ اپنی قومی سلامتی کو غیروں سے طلب کرتے ہیں اور اربوں ڈالر لُٹا اور اپنی تحقیر کروا کے بھی اُنہیں موقع پر کسی قسم کی سکیورٹی میسر نہیں ہوتی؛ بالکل ویسے ہی جیسے کچھ سال قبل مصر اور تیونس یا رضا شاہ پہلوی کے بارے مشاہدہ کیا گیا تھا۔ انہوں نے تاکید کی کہ دشمن کی طاقت سے مرعوب ہو جانا یا سیاسی و اقتصادی مسائل میں دشمن پر امید باندھ لینا بھی بڑی غلطیوں میں سے ایک ہے۔ آیت اللہ خامنہ ای نے اُن تمام لوگوں کو جو امریکہ اور بعض دوسری طاقتوں کے بارے غیر حقیقت پسندانہ نکتہ نظر رکھتے ہیں، امریکہ کے موجودہ حالات کی جانب متوجہ کرواتے ہوئے کہا کہ امریکہ میں وقوع پذیر ہونے والے حالیہ انسانیت سوز حوادث کوئی چھوٹے مسائل نہیں اور نہ ہی انہیں کسی نااہل صدر کے زوال سے جوڑ دینا چاہئے بلکہ یہ حوادث دراصل امریکہ کی ساکھ، طاقت اور اس کے اجتماعی نظام کا سقوط ہیں۔

آیت اللہ خامنہ ای کا ایرانی فضائیہ و فضائی دفاع کے کمانڈرز سے خطاب

ایرانی سپریم لیڈر نے ممتاز امریکی حکام کے بیانات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ خود اس بات کا اعتراف
کرتے ہیں کہ امریکہ کا اجتماعی نظام اندر سے کھوکھلا ہو چکا ہے جبکہ بعض تو امریکہ کے بعد کے حالات (The Post-American World) پر بھی گفتگو کرتے نظر آتے ہیں۔ رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ اگر دنیا کے کسی دوسرے ایسے مقام پر امریکہ جیسے حوادث وقوع پذیر ہو جاتے؛ جس کے امریکہ کے ساتھ اچھے تعلقات نہیں، تو وہ کبھی اس کا پیچھا نہ چھوڑتے تاہم "خبروں کی سلطنت" ان کے ہاتھ میں ہے اور وہ پوری کوشش میں ہیں کہ اس مسئلے کو "ختم شدہ" ظاہر کریں درحالیکہ یہ مسئلہ تمام نہیں ہوا بلکہ ابھی مزید چلے گا۔ آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل سمیت امریکہ سے وابستہ خطے کی رژیموں کی الجھن، سراسیمگی اور ان کی ہرزہ سرائی کی اصلی وجہ "بین الاقوامی و اندرونی سطح پر امریکی زوال" سے متعلق حقیقت سے انہیں لاحق "خوف" کو قرار دیا اور ملک پر عائد امریکی پابندیوں کے حوالے سے امریکی و یورپی حکام کے بیانات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے تاکید کی کہ پہلی تو بات یہ ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران میں امریکی و یورپی نااہلوں کی بکواس سننے کو کوئی کان تیار نہیں اور دوسری یہ کہ منطق و استدلال کی رو سے؛ امریکہ اور 3 یورپی ممالک نے جوہری معاہدے سے متعلق اپنے عہد و پیمان کو پائمال کیا ہے لہذا وہ "جوہری معاہدے" (JCPOA) سے متعلق انہیں کسی قسم کی شرط رکھنے کا حق حاصل نہیں!
خبر کا کوڈ : 914883
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش