0
Monday 8 Feb 2021 22:00

ایران کیجانب سے جوہری معاہدے پر عملدرآمد، امریکہ کیطرف سے عہدوپیمان پورا کرنے پر منحصر ہے، جواد ظریف

ایران کیجانب سے جوہری معاہدے پر عملدرآمد، امریکہ کیطرف سے عہدوپیمان پورا کرنے پر منحصر ہے، جواد ظریف
اسلام ٹائمز۔ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے امریکی نیوز چینل سی این این (CNN) کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے تاکید کی ہے کہ ایرانی جوہری معاہدہ (JCPOA) ایک "معاہدہ" ہے، جو "مذاکرات" کے نتیجے میں وقوع پذیر ہوا ہے، لہذا اس پر دوبارہ "مذاکرات" انجام نہیں پا سکتے۔ محمد جواد ظریف نے اپنے میزبان "فرید زکریا" کے ساتھ گفتگو میں امریکی حکام کو مخاطب قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر آپ "اسلحے" کے بارے مذاکرات کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو چاہیئے کہ اس مسئلے کی تمام جوانب کو نظر میں رکھیں، تاہم امریکہ "ایرانی دفاعی صلاحیتوں" کو زیربحث نہیں لا سکتا بلکہ اُسے چاہیئے کہ مغربی ایشیاء میں موجود پورے اسلحے، خصوصاً اُس اسلحے کے بارے بات کرے جسے "یمنی خواتین اور بچوں" کو نشانہ بنانے کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے بین الاقوامی اسٹالکہام امن تحقیقاتی ادارے (Stockholm International Peace Research Institute-SIPRI) کی جانب سے نشر کئے جانے والے اعداد و شمار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ سال سعودی عرب نے اسلحے کی خریداری کی خاطر 70 ارب ڈالر خرچ کئے ہیں، تاہم 10 لاکھ فوج رکھنے کے باوجود ایران کا فوجی بجٹ 10 تا 11 ارب ڈالر سے زیادہ نہیں۔

محمد جواد ظریف نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ امریکہ اپنے اتحادیوں کے ذریعے یمن پر مسلط کردہ خوفناک جنگ کو فی الفور روک دے، تاکید کی کہ ایران یمن کے لئے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے کے ساتھ ہر قسم کا تعاون کرنے کو تیار ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ نے امریکہ سے جوہری معاہدے (JCPOA) کے حوالے سے اپنے عہدوپیمان پر مکمل عملدرآمد اور دوبارہ اس کی خلاف ورزی نہ کرنے کی ضمانت طلب کرتے ہوئے کہا کہ (جوہری معاہدے کے) اضافی پروٹوکول (Additional Protocol) پر (ایران کی جانب سے) عدم عملدرآمد کا مطلب یہ نہیں کہ جوہری معاہدے کو دوبارہ زندہ کرنے کے تمام رستے بند ہوچکے ہیں، تاہم اگر امریکہ اُس معاہدے کو دوبارہ زندہ کرنا چاہتا ہے، جس سے وہ یکطرفہ طور پر دستبردار ہوچکا ہے تو بائیڈن حکومت کی ذمہ داری یہ ہے کہ وہ اس معاہدے سے متعلق اپنے تمام عہد و پیمان پر مکمل عملدرآمد شروع کر دے۔ محمد جواد ظریف نے اپنی گفتگو میں تاکید کرتے ہوئے کہا کہ یہ امریکہ ہی تھا، جس نے سب سے پہلے اس معاہدے کی خلاف ورزی کی اور اس پر عملدرآمد کرنے والے ہر دوسرے ملک پر جرمانہ عائد کیا، لہذا امریکہ ہی کو (سب سے پہلے) جوہری معاہدے میں واپس پلٹنا اور اپنے عہد و پیمان پر مکمل عملدرآمد کرنا ہوگا۔
خبر کا کوڈ : 915101
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش