0
Tuesday 9 Feb 2021 21:46

متحدہ طلبا محاذ کا طلبا یونین بحالی کیلئے ملک گیر تحریک چلانے کا اعلان

متحدہ طلبا محاذ کا طلبا یونین بحالی کیلئے ملک گیر تحریک چلانے کا اعلان
اسلام ٹائمز۔ تمام طلبہ تنظیموں کے مشترکہ پلیٹ فارم ’’متحدہ طلبا محاذ‘‘ کے زیر اہتمام اور امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے زیر انتظام سٹوڈنٹس لیڈر کانفرنس کا انعقاد آئی ایس او پاکستان کے مرکزی سیکرٹریٹ مسلم ٹاون لاہور میں ہوا۔ خصوصی کانفرنس کی صدارت امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی صدر عارف حسین علی جانی نے کی۔ کانفرنس میں متحدہ طلبا محاذ کے رہنماوں نے ناقص تعلیمی پالیسیوں کیخلاف، طلباء حقوق کی بحالی، طلبا کے حقوق کے دفاع اور طلبا یونین بحالی کیلئے ملک گیر تحریک چلانے کا اعلان کیا۔ تحریک طلبا یونین بحالی کے تحت ابتدائی طور پر اہم ملکی سیاسی شخصیات و صحافی برادی سے متحدہ طلبا کے وفد کی ملاقات ہوگی، جس میں طلبا یونین بحالی سمیت دیگر امور کو زیرِ بحث لایا جائے گا، وفد ملاقات میں اپنی سفارشات پیش کرے گا۔

کانفرنس سے اعظم رانجھا صدر انجمن طلبا اسلام ، رانا عثمان سرور جمعیت طلبا اسلام (ف)، یاسر عباسی جنرل سیکرٹری ایم ایس ایف(ن)، ملک موسیٰ کھوکھر صدر پیپلز سٹوڈنٹس فیڈریشن، حمزہ محمد صدیقی صدر اسلامی جمعیت طلبا، چودھری عرفان یوسف صدر مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ، سہیل چیمہ صدر ایم ایس ایف، غازی الدین بابر جمعیت طلبا اسلام (سمیع الحق)، محمد وسیم رہنما اہلحدیث سٹوڈنٹس فیڈریشن سمیت دیگر طلبہ رہنماوں نے خطاب کیا۔ مقررین نے کانفرنس کے شرکاء سے خطاب میں حکومت سے مطالبہ کیا کہ طلبا یونین کی بحالی کیلئے موثر قانون سازی کی جائے تاکہ طلبا یونین کی بحالی کے بعد طلباء پاکستانی نظریاتی سیاست میں اپنا متحرک کردار ادا کر سکیں۔ انہوں نے کہاکہ جب تک طلبا یونین پر پابندی ختم نہیں کی جاتی اس وقت تک قوم کو تعلیم یافتہ، نظریاتی اور حقیقی قیادت میسر نہیں آ سکتی۔

طلبہ رہنماوں کا کہنا تھا کہ طلبہ یونینز کی فوری بحالی وقت کی ضرورت ہے، طلبہ یونینز پر پابندی سے جامعات میں مکالمہ کی فضا ختم ہوئی اور شدت پسندی میں اضافہ ہوا، ہم حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ طلباء یونینز کی بحالی کیلئے عملی اقدامات اٹھائے جائیں، ماضی میں یونینز کی بحالی کے محض دعوے کئے جاتے رہے اور منافقانہ طرز عمل پہ حکومتی دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے۔ گزشتہ حکومتوں کی طرح موجودہ حکومت طلبا یونینز کی بحالی کے لولی پاپ کی بجائے علمی اقدامات کیلئے پیشرفت کرتے ہوئے طلبا یونینز کو بحال کروا کر الیکشن کا جلد انعقاد کروائے۔ طلبہ یونینز پر پابندی کے باعث طلبہ اپنے آئینی حق سے محروم ہیں، طلبہ یونینز کی بحالی سے معاشرے میں جمہوری اقدار پروان چڑھنے کیساتھ ساتھ ملک میں جمہوریت مضبوط ہوگی، طلبہ یونین پر پابندی سے طلبہ تعلیمی اداروں کے آئین کے تحت حاصل ہونیوالے بنیادی حقوق و اختیار سے محروم ہیں، جس کے سبب طلبہ کو بنیادی مسائل حل کرنے کیلئے نااہل انتظامیہ کے دفتر کے چکر لگانے پڑتے ہیں، طلبہ یونین کی بحالی سے تعلیمی استعداد بڑھے گی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ تعلیمی اداروں کے ذریعے ہی تمام سیاسی جماعتوں کو نظریاتی اور حقیقی قیادت میسر آتی تھی مگر جب سے ضیاالحق کے آمرانہ دور سے طلبا یونینز پر پابندی لگی ہے اس کے بعد تمام سیاسی جماعتوں میں کاغذی اور جعلی قیادت کی بہتات ہوگئی ہے، طلبا یونین پر پابندی نے طلبا کو جمہوری حق سے محروم رکھا گیا ہے، یونین بازی سے طلبا میں سیاسی بصیرت جنم اور طلبا کا بنیادی حق ہے اور ہر تعلیمی ادارے میں طلبہ یونین کے الیکشن کی اجازت ہونی چاہئے، طلبا یونین کی سرگرمیوں پر پابندی عائد کر کے طلبا سیاست نوجوان لیڈرز کو جنم دیتی ہے اور نوجوانوں میں ملکی سیاست کو سمجھنے کی لگن پیدا کرتی ہے۔ یاد رہے کہ جنرل ضیا الحق نے امن و امان کو بنیاد بنا کر طلبا کی مارشل لا کیخلاف تحریک کو روکنے کیلئے تعلیمی اداروں میں طلبا یونین پر 9 فروری 1984 کو پابندی عائد کر دی تھی۔
خبر کا کوڈ : 915299
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش