0
Tuesday 9 Feb 2021 23:11

جنرل ضیاء کیجانب سے طلبہ یونین پر پابندی غیر قانونی تھی، مشتاق خان

جنرل ضیاء کیجانب سے طلبہ یونین پر پابندی غیر قانونی تھی، مشتاق خان
اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ ۹ فروری کا دن پاکستان کی سیاسی تاریخ کا تاریک دن ہے اس دن ڈکٹیٹر ضیاء الحق نے اپنی غیر آئینی حکمرانی کے خلاف سب سے مؤثر آواز طلبہ یونین پر پابندی عائد کی تھی۔ آج 37 برس گزرنے کے باوجود تاحال یہ پابندی قائم ہے، جس کیوجہ سے طلبہ کو ان کے بنیادی آئینی، سیاسی اور جمہوری حق سے محروم رکھا گیا ہے۔جو دستور پاکستان، بنیادی انسانی حقوق اور جمہوری اقدار کی سنگین خلاف ورزی ہے جس کی بھرپور مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ طلبہ یونین پر پابندی فی الفور ختم کر کے تعلیمی اداروں میں انتخابات کرائے جائیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے المرکز الاسلامی پشاور سے جاری اپنے ایک اخباری بیان میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ طلبہ یونین نے ملک کو سیاست، صحافت، ادب، طب، سائنس و ٹیکنالوجی سمیت ہر شعبہ ہائے زندگی کیلئے بھرپور باصلاحیت افراد مہیا کیے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ طلبہ یونین، جمہوریت اور نظریاتی سیاست کی نرسری اور متوسط طبقہ سے پڑھی، لکھی قیادت کی فیکٹری تھی جس کو سازش کے تحت بند کیا گیا تاکہ ملکی سیاست میں اسٹبلشمنٹ، جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کا کردار نمایاں کیا جائے، یہی وجہ ہے کہ آج پاکستان کی سیاست اور سیاسی جماعتوں پر مقتدر اشرافیہ کا قبضہ ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ طلبہ یونین پر پابندی سے تعلیمی دنیا شدید مسائل کا شکار ہو کر زوال پذیر ہو گئی ہے۔ معاشرہ کے اندر جمہوری اقدار کی کمزوری اور عدم برداشت کے پھیلاؤ کا سبب بھی طلبہ یونین پر پابندی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنرل ضیاء کے بعد جتنی بھی جمہوری حکومتیں اقتدار میں آئی ہیں وہ سب اس جرم میں برابر کی شریک رہی ہیں اور کسی کو بھی پابندی ختم کرنے کی توفیق نہ ہو سکی۔
خبر کا کوڈ : 915312
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش