0
Wednesday 10 Feb 2021 01:38
اسٹبلشمنٹ کو اپنی غلطی مان کر معافی مانگنی پڑیگی

ہم بھی چاہتے ہیں فوج ملکی دفاع کے سوا کوئی اور کام نہ کرے، مولانا فضل الرحمان

ہم بھی چاہتے ہیں فوج ملکی دفاع کے سوا کوئی اور کام نہ کرے، مولانا فضل الرحمان
اسلام ٹائمز۔ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہم بھی چاہتے ہیں کہ ہماری فوج سیاست میں ملوث نہ ہو اور دفاع کے سوا کوئی اور کام نہ کرے، لیکن کیا کریں غلطیاں ہوئی ہیں اور یہ غلطیاں تسلیم کرنی پڑیں گی اور ان پر قوم سے معافی مانگنی ہوگی۔ حیدرآباد میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج عوام نے بتا دیا کہ حکومتیں دھاندلی سے نہیں بلکہ عوام کے ووٹوں سے بنتی ہیں، ہم آزاد جمہوری فضاؤں کو بحال کرنے کے لیے یکجا ہوئے ہیں، یہ تحریک اپنی منزل کو پہنچے گی، ہم تھکے نہیں، سمندر موجیں مار کر نہیں تھکتا، مچھلیاں تیرتے تیرتے کبھی نہیں تھکتیں، اس سیاسی تحریک میں ہمارا کارکن بھی اس وقت تک کام کرتا رہے گا جب تک یہ سمندر ظالمانہ نظام کو ختم نہیں کردیتا۔

فضل الرحمان نے کہا کہ تحریکیں حوصلوں، خود اعتمادی، پاس داری کے ساتھ چلتی ہیں، ہم نے عہد و پیمان کیا ہے کہ ان نااہلوں کو اقتدار سے برطرف کرنے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، یہ حکمران ناجائز راستے سے اقتدار میں آئے، اسٹیبلشمنٹ کہتی ہے کہ ہمارا سیاست سے کوئی تعلق نہیں اور ہم غیر جانبدار ہیں، تو ہم بھی چاہتے ہیں کہ ہماری فوج سیاست میں ملوث نہ ہو اور دفاع کے سوا کوئی اور کام نہ کرے، لیکن کیا کریں یہ غلطیاں ہوئی ہیں اور یہ غلطیاں تسلیم کرنی پڑیں گی اور اس پر قوم سے معافی مانگنی ہوگی۔ فضل الرحمان نے کہا کہ اگر آپ نے انتخابی نتائج تسلیم نہیں کیے اور عمران خان جیسے نااہل کو اقتدار نہیں دیا تو پہلی ہی رات مبارک باد کیوں دی؟ اور یہ کیوں کہا کہ ہم نے دشمن کو شکست دی۔

فتح کا اعلان آپ کرتے ہیں اور کہتے ہیں اس کامیابی سے آپ کا کوئی تعلق نہیں؟ آپ نے شکست دی تو کس کو دی؟ فتح کس کے مقابل حاصل کی؟ اگر آپ بھارت کو شکست دیں، کشمیر کو آزاد کرا لیں تو آپ کو پلکوں پر بٹھانے کے لیے تیار ہیں، یہ بتایا جائے یہ شکست کس کو دی تھی؟ کیا آپ پاکستان کے عوام کو شکست دے رہے تھے۔؟ سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ ہم نے حق کے لیے آواز بلند کی اور کرتے رہیں گے، ہم جمہوری راستے میں حائل رکاوٹوں کو سمجھتے ہیں، ہمیں سیاست میں 44 سال ہوگئے، ہم اسکول کے بچے نہیں جو بلیک بورڈ پر ہمیں اے بی سی سکھائی جائے، ہمارے بغیر آپ کو سیاست نہیں آئے گی، ہم لڑنا جانتے ہیں، ہم اس قوم کی عزت کی جنگ لڑ رہے ہیں، جب تک ہم اس قوم کو ووٹ واپس نہیں دلائیں گے، خاموش نہیں ہوں گے۔

سینیٹ کے الیکشن پر انہوں نے کہا کہ 2018ء میں منصوبہ بندی کے ساتھ دھاندلی ہوئی، اسی طرح سینیٹ الیکشن میں بھی دھاندلی کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے، یہ لوگ کبھی آئینی و قانونی ترمیم کا سوچتے ہیں اور کبھی الیکشن کمیشن جاتے ہیں، ہم ووٹ دکھا کر ڈالنے کے حق میں نہیں، آج بھی عدالت کے احترام کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے کہوں گا کہ عدالت خود کو فریق نہیں بنائے، عدلیہ خود کہہ چکی ہے کہ آئین خاموش ہے تو اس خاموش کو سوائے پارلیمنٹ کے کوئی نہیں توڑ سکتا اور اس کے لیے آئینی ترمیم ہی لانی ہوگی۔
خبر کا کوڈ : 915360
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش