0
Wednesday 10 Feb 2021 19:28

کسانوں کے احتجاج کو اگر عدالت نے تسلیم کیا تو ہمارے ساتھ دہرا معیار کیوں کیا گیا، شاہین باغ کی خواتین

کسانوں کے احتجاج کو اگر عدالت نے تسلیم کیا تو ہمارے ساتھ دہرا معیار کیوں کیا گیا، شاہین باغ کی خواتین
اسلام ٹائمز۔ گزشتہ برس این آر سی اور سی اے اے کے خلاف احتجاج کرنے والی شاہین باغ کی خواتین نے کہا ہے کہ تمام شہریوں کے لئے بنیادی حقوق کی ضمانت یکساں ہے اور اس کو الگ نہیں کیا جاسکتا ہے۔ شاہین باغ میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جن خواتین نے احتجاج کیا تھا وہ اب سپریم کورٹ اس مانگ کے ساتھ پہنچ گئی ہیں کہ شاہین باغ فیصلے کے خلاف دائر زیر التواء درخواستوں کی مذکورہ زراعی قوانین کی درخواستوں کے ساتھ سنوائی کریں۔ مذکورہ درخواست میں کہا گیا ہے کہ ’’فیصلے پر نظرثانی دراصل شہریوں کے حقوق کے تعلق سے ہے جو حکومتوں کی پالیسیوں کے خلاف ہیں۔ اس درخواست میں یہ استدلال بھی کیا گیا ہے کہ شاہین باغ فیصلہ اکتوبر 2020ء احتجاج کے بنیادی حق کو دور کر دیتا ہے اور اختلاف رائے کے تصور کو بھی ناکام بنا دیتا ہے جو ہماری جمہوری بنیادوں پر قائم ہے۔

جسٹس سنجے کشن کوول، انیرودھا بوس اور کرشنا مورری پر مشتمل بنچ نے اپنے مشاہدے میں کہا کہ حالانکہ ہم یہ نتیجہ اخذ کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہورہی ہے کہ اس طرح کا عوامی راستوں پر قبضہ آیا اس جگہ پر سوال اٹھائے گئے ہیں یا کسی اور مقام پر احتجاج کے لئے چنا گیا ہے قابل قبول نہیں ہے اور مذکورہ انتظامیہ کو چاہیئے کہ وہ کارروائی کرتے ہوئے اس طرح کے قبضوں کو برخواست کرے۔ تاہم کسانوں کے احتجاج سے درپیش چیالنجز سے نمٹنے کے لئے سپریم کورٹ نے نہایت سنجیدہ رویہ اپناتے ہوئے کہا ہے کہ ہم یہ صاف کر دیتے ہیں کہ عدالت احتجاج پر اٹھائے جانے والے سوالات پر کوئی مداخلت نہیں کرے گی۔ کیونکہ احتجاج بنیادی حقوق کا حصہ ہے اور یہ سچائی کا معاملہ ہے جب تک یہ عوامی نظم کے تابع ہو اس وقت تک اس طرح کے حقوق میں رکاوٹ نہیں آسکتی ہے۔ مذکورہ درخواست میں شاہین باغ کی خواتین نے کہا ہے کہ تمام شہریوں کے لئے بنیادی حقوق کی ضمانت یکساں ہے اور اس کو الگ نہیں کیا جاسکتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 915467
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش