0
Monday 15 Feb 2021 19:03

مذہب کے نام پر دہشتگردی، قتل و غارت خلاف اسلام ہے، حافظ طاہر اشرفی

مدارس کے نئے امتحانی بورڈز سے مدارس کے نظام تعلیم کو تقویت ملے گی
مذہب کے نام پر دہشتگردی، قتل و غارت خلاف اسلام ہے، حافظ طاہر اشرفی
اسلام ٹائمز۔ متحدہ علماء بورڈ نے مذہب کے نام پر قتل و غارت گری، دہشتگردی، انتہاء پسندی اور فرقہ وارانہ تشدد کو خلاف اسلام قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ شریعت اسلامیہ اور ملکی آئین پاکستان میں رہنے والے مسلمانوں اور غیر مسلموں کے حقوق کا تعین کرچکے ہیں، شریعت اسلامیہ اور آئین پاکستان تمام اقلیتوں کے حقوق کا مکمل تحفظ کرتا ہے، اگر کوئی گروہ، فرد یا جماعت قانون شکنی کرتی ہے تو اس کیخلاف قانونی کارروائی کی جانی چاہیئے، کسی کو بھی قانون کو ہاتھ میں نہیں لینا چاہیئے اور کسی بھی مسلم یا غیر مسلم کو ماورائے عدالت واجب القتل قرار نہ دیا جائے، اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو تمام مکاتب فکر کے علماء و مشائخ اور دینی جماعتیں اس سے برأت کا اظہار کرتی ہیں۔ متحدہ علماء بورڈ کے چیئرمین اور وزیراعظم کے مشیر نے انسانی حقوق کے اداروں اور این جی اوز کو دعوت دی ہے کہ وہ اقلیتوں کے حقوق میں بہتری کیلئے تعاون کیلئے آگے آئیں۔ یہ بات چیئرمین پاکستان علماء کونسل و متحدہ علماء بورڈ اور نمائندہ خصوصی وزیراعظم پاکستان برائے بین المذاہب ہم آہنگی و مشرق وسطیٰ حافظ طاہر اشرفی نے لاہور  میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

پریس کانفرنس میں علامہ محمد حسین اکبر، مولانا ضیاء اللہ شاہ بخاری، مولانا محمد خان لغاری، علامہ عبد الحق مجاہد، پیر اسد اللہ فاروق، علامہ پیر زبیر عابد، مولانا عثمان بیگ فاروقی، مولانا محمد اسلم صدیقی، پروفیسر ذاکر الرحمن صدیقی، علامہ طارق یزدانی، مولانا عقیل زبیری، مولانا عبدالوہاب روپڑی، مولانا حافظ محمد نعمان، مولانا عبدالرؤف، مولانا محمد اسلم قادری، قاری مبشر رحیمی، علامہ عبداللہ سعید ہاشمی، مفتی عمر فاروق، تنویر احمد چوہان اور دیگر بھی موجود تھے۔ طاہر اشرفی کا کہنا تھا کہ آئین پاکستان کے مطابق تمام مذاہب و مسالک کے لوگ اپنی زندگی گزاریں، شر انگیز اور دل آزار کتابوں، پمفلٹوں، تحریروں کی اشاعت، تقسیم و ترسیل، اشتعال انگیز اور نفرت آمیز مواد پر مبنی کیسٹوں اور انٹرنیٹ ویب سائیٹوں پر مکمل پابندی عائد کی جائے، دل آزار، نفرت آمیز اور اشتعال انگیز نعروں سے مکمل اعراض کیا جائے گا، عوامی سطح پر مشترکہ اجلاس منعقد کرکے ایک دوسرے کیساتھ یکجہتی کا اظہار کیا جائے گا۔

طاہر اشرفی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں مسلمانوں کیساتھ ساتھ غیر مسلم بھی رہتے ہیں، لہذا شریعت اسلامیہ کی رو سے غیر مسلموں کی عبادت گاہوں، ان کے مقدسات اور ان کی جان و مال کا تحفظ بھی مسلمانوں اور حکومت پاکستان کی ذمہ داری ہے، لہذا غیر مسلموں کی عبادت گاہوں، ان کے مقدسات اور ان کے جان و مال کی توہین کرنیوالوں سے بھی سختی کیساتھ حکومت کو نمٹنا چاہیئے، حکومت قومی ایکشن پلان پر بلا تفریق مکمل عمل کرائے۔ طاہر محمود اشرفی کا کہنا تھا کہ متحدہ علماء بورڈ بعض این جی اوز کے ذریعے ذرائع ابلاغ میں نشر ہونیوالی خبروں کی سختی کیساتھ تردید کرتا ہے کہ توہین ناموس رسالت و توہین مذہب کے قانون کا غلط استعمال ہو رہا ہے، متحدہ علماء بورڈ نے گذشتہ دو سالوں کے دوران 140 سے زائد کیسز کا میرٹ پر فیصلہ کیا، جن میں کسی بھی کیس میں توہین مذہب و ناموس رسالت قانون کا غلط استعمال نہیں ہوا، بعض کیسز میں تمام مکاتب فکر کے قائدین کے اتفاق سے وارننگ اور صرف تادیبی کارروائی کی سفارش کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ متحدہ علماء بورڈ اور نمائندہ خصوصی وزیراعظم برائے بین المذاہب ہم آہنگی و مشرق وسطیٰ کا دفتر تمام این جی اوز، ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو دعوت دیتا ہے کہ اگر ان کے پاس توہین مذہب و توہین ناموس رسالت کے قانون کے غلط استعمال کے حوالہ سے کوئی شواہد ہیں تو وہ پیش کریں۔ ایک سوال کے جواب میں حافظ طاہر اشرفی نے کہا کہ مدارس کے نئے امتحانی بورڈز سے مدارس کے نظام تعلیم کو تقویت ملے گی، پرانے بورڈز کے ذمہ داران کو نئے بورڈز کا خیر مقدم کرنا چاہیئے، وفاق المساجد و المدارس پاکستان کی رجسٹریشن کے حوالہ سے ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا، نئے امتحانی بورڈز لینے والوں پر بہت بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے اور بہتری کیلئے ہر سمت کوشش کرنی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ مدارس و مساجد اور عقیدہ ختم نبوت و ناموس رسالتﷺ کے ہم چوکیدار ہیں، عمران خان کے دور میں مدارس و مساجد محفوظ ہوئے ہیں، مدارس و مساجد کے دینی نصاب میں کوئی تبدیلی نہیں کی جا رہی اور نہ ہی قبضہ کیا جا رہا ہے، بعض سیاسی قائدین صرف سیاسی مفادات کیلئے اس قسم کی افواہیں پھیلا رہے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 916415
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش