0
Tuesday 16 Feb 2021 20:37
پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم میں کوئی فرق نہیں ہے

فلسفہ حسینیتؑ اختیار کرکے ظالمانہ نظام کیخلاف کلمہ حق بلند کرنا ہوگا، سینیٹر سراج الحق

فلسفہ حسینیتؑ اختیار کرکے ظالمانہ نظام کیخلاف کلمہ حق بلند کرنا ہوگا، سینیٹر سراج الحق
اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ پاکستان مسائلستان بن چکا ہے، ہر شعبہ تباہی سے دوچار ہے، حسینیتؑ کے فلسفہ کو اختیار کرتے ہوئے ظالمانہ نظام کے خلاف کلمہ حق بلند کرنا ہوگا، حل صرف جماعت اسلامی کے پاس ہے، جو ایک دینی، جمہوری اور ترقی پسند جماعت ہے، مٹیاری کے ممتاز زمیندار سید ندیم شاہ کی جماعت اسلامی میں شمولیت کے بعد سراج الحق نے مرکزی سیاسی سیل کا رکن نامزد کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے مٹیاری پہنچ کر سجادہ نشین غلام مجدد سرہندی سے ملاقات کی اور سندھ آبادگار بورڈ کے مرکزی نائب صدر سید ندیم شاہ کی جانب سے دیئے گئے ظہرانے میں شرکت کی، جہاں سید ندیم شاہ نے اپنے ساتھیوں سمیت جماعت اسلامی میں باقاعدہ شمولیت کا اعلان کیا، تو امیر جماعت نے فوری طور پر انہیں جماعت اسلامی پاکستان کے پولیٹیکل سیل کا ممبر نامزد کر دیا اور انہیں زمینداروں اور عوام کو منظم کرنے کی ذمہ داری دی اور تفہیم القرآن کا تحفہ اور جماعت اسلامی کا جھنڈا دیا، جس کو چوم کر انہوں نے قبول کیا اور سراج الحق کا شکریہ ادا کیا، اس موقع پر سجادہ نشین غلام مجدد سرہندی، پیر احمد شاہ ہاشمی، سابق صوبائی وزیر علی شاہ جاموٹ اور دیگر سجادہ نشین و معززین و زمینداروں کے علاوہ جماعت اسلامی کے مرکزی نائب امیر اسداللہ بھٹو، سندھ کے امیر محمد حسین محنتی، ممتاز حسین سہتو، حافظ نصر اللہ چنہ، عبدالوحید قریشی، مجاہد چنہ و دیگر بھی موجود تھے۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ آج پاکستان جن حالات و مشکلات سے دوچار ہے، اس کی بنیادی وجہ موروثی سیاسی جماعتیں ہیں، جو اسٹیبلشمنٹ سے ساز باز کرکے اپنی اپنی باری لیتی ہیں اور پی ٹی آئی نے بھی عوام کو نہ صرف مایوس کیا ہے، بلکہ انہوں نے پاکستان کو مسائلستان بنا دیا ہے، ملک کا ہر شعبہ تباہی سے دوچار ہے، مہنگائی، بیروزگاری، بدامنی اور خراب معاشی صورتحال سے ہر شخص پریشان ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں جمہوریت کا مطالبہ کرنے والوں کی اپنی جماعتوں میں جمہوریت نہیں ہے، یہ عوام کی جماعتیں نہیں ہیں، میں پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم میں کوئی فرق محسوس نہیں کرتا، یہ سب عوام کی نہیں بلکہ مفادات کی جنگ لڑ رہے ہیں، تاہم اس میں عوام کا بھی قصور ہے کہ وہ جن سانپوں کو اچھی توقعات لیکر دودھ پلاتے رہے ہیں، اب وہ اژدھے بن چکے ہیں، اس طرح نہیں ہوسکتا کہ یزید کی تلوار کا ساتھ دیا جائے اور دل امام حسینؑ کے ساتھ لگا ہو، ہمیں حسینیتؑ کے فلسفہ کو اختیار کرتے ہوئے ظالمانہ نظام کے خلاف کلمہ حق بلند کرنا ہوگا۔

سراج الحق نے کہا کہ ملک پر استعمار کے ایجنٹس مسلط ہیں، میر جعفر اور میر صادق ہر دور میں پیدا ہوتے ہیں، جن لوگوں نے انگریز کے بوٹوں کی پالش اور گھوڑوں کی مالش کی، انہیں ہر دور میں حکومت ملی ہے، حکومت کسی کی بھی ہو، یہ عناصر حکومتوں میں ہوتے ہیں، ان سے نجات حاصل کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ قوم نے سینیٹ الیکشن کیلئے ان بڑی جماعتوں کی ترجیحات دیکھ لی ہیں، انہوں نے اپنے کارکنوں و مخلص ساتھیوں کو نظر انداز کرکے دولت مندوں کو ٹکٹ جاری کئے ہیں، جو کروڑوں روپے دیکر آئے گا، وہ کروڑوں کمائے گا بھی، سینیٹ کی سیٹ کی آٹھ آٹھ اور نو نو کروڑ روپے بولی لگ رہی ہے، وی وی آئی پی کلچر کو فروغ دیا جا رہا ہے، کمزوروں کو نیچے اور طاقتوروں کو اوپر لایا جا رہا ہے، جو اس نظام سے بغاوت کرنا چاہتے ہیں، وہ ہمارے ساتھ آجائیں۔

مرکزی امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ عمران خان کے پاس کوئی حکمتِ عملی ہے اور نہ مسائل کا حل ہے، انہوں نے اپنی ناکامی کا اعتراف کر لیا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ ہمارے تیاری نہیں تھی، پانچ سال بھی کم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی کوئی زرعی پالیسی ہے اور نہ تجارت کو فروغ دینے کا منصوبہ ہے، صنعتیں بند ہو رہی ہیں، بجلی و گیس اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں، عام آدمی اس صورتحال سے مایوسی و قنوطیت کا شکار ہے، بیماریوں میں مبتلا ہو رہا ہے اور کسی بیماری کا علاج بھی اتنا سستا نہیں کہ عام آدمی کرا سکے۔ علاوہ ازیں سراج الحق نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹ میں خفیہ رائے دہی سے متعلق جب عدالت میں موجود ہے، تو صدارتی آرڈیننس لانے کی کوئی ضرورت نہیں تھی، موجودہ حکومت بھی قانون سازی میں پارلیمنٹ کو بائی پاس کر رہی ہے۔
خبر کا کوڈ : 916640
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش