QR CodeQR Code

وفاق المدارس الشیعہ پاکستان نے نئے مدرسہ بورڈز کی تشکیل کو مسترد کر دیا

17 Feb 2021 18:47

اعلامیہ میں حیرت کا اظہار کیا گیا ہے کہ مدارس کی وحدت ختم کرنے کیلئے ایک ایسے مدرسہ کو چُنا گیا جو نصاب وغیرہ جیسے امور میں حکومت کیساتھ تعاون، ہمکاری کی ہمیشہ مخالفت کرتا رہا ہے۔ نوزائیدہ وفاق کے صدر کے ارشادات، طویل خطبات اور نشریہ ”احیائے جمعہ“ 2 مئی 2019ء میں انہی امور بارے حکومت سے معاہدے کو وفاق المدارس کی "خیانت“ کہا گیا، جبکہ موصوف سرکاری میٹنگوں میں وفاقوں کی شرکت پر نہایت نازیبا کلمات کہتے رہے۔


اسلام ٹائمز۔ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان نے نئے مدرسہ بورڈز کی تشکیل کو مسترد کرتے ہوئے ’’مدارس کی وحدت‘‘ کے نام سے اعلامیہ جاری کیا ہے اور اپنے ہم مسلک نئے وفاق کے صدر کو مدارس کی وحدت کیلئے غور و فکر کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ اور ماڈل دینی مدارس کے انجام کو سامنے رکھتے ہوئے شیعہ مدارس کے قومی دھارے میں رہ کر فعالیت کریں اور 23 مارچ کو منعقد ہونیوالے مدارس کے ملک گیر اجلاس میں شریک ہوں۔ مرکزی دفتر سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا کہ قوم کو تقسیم کرنیوالے ماہرین کو دینی مدارس کی مرکزیّت اور وحدت کھٹک رہی تھی جبکہ بعض قوتوں کو ”اتحاد تنظیمات مدارس“ کی 20 سالہ استقامت بھی ناگوار تھی, جو مدارس کو کنٹرول کرنے اور ان کی خود مختاری ختم کرنے میں رکاوٹ تھی، چنانچہ دینی تعلیم و تربیت دینے والوں کیساتھ بھی سیاسی حربہ استعمال کیا گیا۔ مشرف دور میں تمام مسالک کے وفاقوں کے مشترکہ فورم "اتحاد تنظیمات مدارس" کی جدوجہد طویل ہے۔

اعلامیہ میں واضح کیا گیا ہے کہ اسی فورم کی کوششوں سے مدارس کو سرکاری و ریاستی اداروں کے چھاپوں سے نجات ملی، کوائف اکٹھا کرنے کے نام پر علماء کی بیویوں، بیٹیوں، رشتہ داروں اور عطیہ دہندگان کے نام وغیرہ کی تفصیلات فراہم کرنے کی اذیت و ذلّت سے چھٹکارا ملا۔ محسن ملت علامہ سید صفدر حسین نجفی مرحوم کی جدوجہد سے 1985ء میں تشکیل پانیوالے وفاق المدارس الشیعہ کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ نئے وفاق المدارس بنانے کا ایک سرکاری جواز مدارس کی بڑھتی تعداد بتایا گیا تھا، جس کا اطلاق اُن وفاقوں پر تو ہوسکتا ہے, جن کے مدارس کی تعداد ہزاروں میں ہے, لیکن شیعہ مدارس کی تعداد تو ان سے بہت کم ہے۔ لیکن اس کے باوجود شیعہ مدارس کی وحدت کمزور کرنے کی خاطر نئے وفاق کیلئے منسلک مدارس کی مقررہ تعداد پوری نہ ہونے کے باوجود نیا وفاق بنانا "جو چاہے آپ کا حُسن ِ کرشمہ ساز کرے" کے مترادف ہے۔

11 فروری کو "سلیکٹیڈ وفاق" کے صدر کی پریس کانفرنس میں من گھڑت انکشافات اور وفاق المدارس الشیعہ پر عائد الزامات کو مسترد کرتے ہوئے اعلامیہ میں حیرت کا اظہار کیا گیا ہے کہ مدارس کی وحدت ختم کرنے کیلئے ایک ایسے مدرسہ کو چُنا گیا جو نصاب وغیرہ جیسے امور میں حکومت کیساتھ تعاون، ہمکاری کی ہمیشہ مخالفت کرتا رہا ہے۔ نوزائیدہ وفاق کے صدر کے ارشادات، طویل خطبات اور نشریہ ”احیائے جمعہ“ 2 مئی 2019ء میں انہی امور بارے حکومت سے معاہدے کو وفاق المدارس کی "خیانت“ کہا گیا, جبکہ موصوف سرکاری میٹنگوں میں وفاقوں کی شرکت پر نہایت نازیبا کلمات کہتے رہے۔ اعلامیہ میں واضح کیا گیا کہ 13 مئی 2019ء کو جامعة المنتظر میں مدارس کے اجلاس میں "عروة الوثقیٰ" کے نمائندوں نے مدارس میں عصری علوم کی تدریس کی مخالفت کی۔ اب ان تمام اصولوں، موقف سے دستبرداری کا ”یو ٹرن“ شیعہ مدارس کی تاریخ کا منفرد واقعہ ہے۔

اعلامیہ میں مولانا موصوف کی پریس کانفرنس میں وفاق المدارس الشیعہ کی طرف سے 10 سالوں میں انہیں فقط ایک خط ملنے اور منسلک تعلیمی اداروں سے عملی رابطہ اور مشاورت نہ ہونے کے الزام کی تردید کرتے ہوئے واضح کیا گیا کہ الحاق کی بنا پر عروة الوثقیٰ کو ہر اجلاس کے نہ صرف دعوت نامے بھیجے جاتے رہے بلکہ نائب صدر مرحوم علامہ سید نیاز حسین نقوی، ناظم امتحانات مولانا سید شاہد حسین نقوی متعدد بار ملاقات کرکے اس مدرسہ کے سربراہ کو اجلاسات اور امتحانات میں شرکت کی تاکید کرتے رہے۔ ان میں سے ایک خط وفاق المدارس کے صدارتی انتخابات کیلئے دستور العمل کے مطابق الیکشن کمیشن کے سربراہ علامہ سید محمد تقی نقوی کا بھی تھا۔ اعلامیہ میں بھی کہا گیا کہ وفاق المدارس الشیعہ نے نہ صرف مدارس اور مکتب کے مفادات کا تحفظ کیا بلکہ مسلکی ہم آہنگی کیلئے "اتحاد تنظیمات مدارس" کے قائدین کی رہبر معظم آیت اللہ خامنہ ای اور دیگر مراجع عظام سے خصوصی ملاقاتیں بھی کروائیں۔ اسی طرح اتحاد تنظیمات کے دستورالعمل کی منظوری، قائدین کے دستخط کا تاریخی اقدام بھی جامعۃ المنتظر میں ہی سرانجام پایا جبکہ وفاق المدارس الشیعہ نے ملی یکجہتی کونسل اور دیگر سرکاری، غیر سرکاری فورمز پر مکتب تشیّع کا موقف جراتمندانہ انداز میں پیش کیا۔


خبر کا کوڈ: 916821

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/916821/وفاق-المدارس-الشیعہ-پاکستان-نے-نئے-مدرسہ-بورڈز-کی-تشکیل-کو-مسترد-کر-دیا

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org