0
Wednesday 17 Feb 2021 13:06

امریکی سکوت اندرونی جدال کی علامت جبکہ بائیڈن تاحال ٹرمپ کی شکست خوردہ سیاست پر عمل پیرا ہیں، ظریف

امریکی سکوت اندرونی جدال کی علامت جبکہ بائیڈن تاحال ٹرمپ کی شکست خوردہ سیاست پر عمل پیرا ہیں، ظریف
اسلام ٹائمز۔ ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے حکومتی کابینہ کے اجلاس کے بعد خبرنگاروں کے ساتھ گفتگو کی ہے۔ اس موقع پر محمد جواد ظریف نے ملک پر عائد پابندیوں کے خاتمے سے متعلق پارلیمانی قرارداد کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ 23 فروری 2021ء سے (ایرانی جوہری تنصیبات پر) عالمی جوہری توانائی ایجنسی کی نظارت کو کم کر دیا جائے گا تاہم ختم نہیں کیا جائے گا درحالیکہ ہم جوہری توانائی ایجنسی کے سیف گارڈ سسٹم (IAEA safeguards) کے رکن ہیں اور باقی رہیں گے جبکہ "اضافی پروٹوکول" پر ہم نے خود ہی (رضاکارانہ طور پر) عملدرآمد شروع کیا تھا۔ ایرانی وزیر خارجہ نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے جوہری معاہدے (JCPOA) میں عائد کسی بھی پابندی کے بغیر "الحاقی پروٹوکول" پر عملدرآمد شروع کیا تھا اور اب پارلیمنٹ نے فیصلہ کیا ہے کہ اس پر عملدرآمد روک دیا جائے۔

ایرانی وزیر خارجہ نے جوہری معاہدے کے حوالے سے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے عہدوپیمان پر باقی ہیں اور امریکہ کی جانب سے عائد پابندیوں کے خاتمے و معاہدے میں شریک باقی ممالک کی جانب سے معاہدے پر عملدرآمد کی صورت میں ایران کی جانب سے جوابی اقدامات روک دیئے جائیں گے۔ محمد جواد ظریف نے نئی امریکی حکومت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ وقوع پذیر ہونے والے حادثات کئی پہلوؤں سے امریکہ کے لئے اہم ہیں؛ پہلا یہ کہ جوبائیڈن کو حکومت سنبھالے 1 ماہ کا عرصہ ہونے کو آیا ہے جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ کی زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی یعنی غیر قانونی سیاست اور دھونس دھاندلی ہنوز جاری ہے۔ انہوں نے مبینہ نئے جوہری معاہدے کے بارے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اس وقت ہمارے پاس ایک ایسا معاہدہ موجود ہے جو 2 سال کے عرصے تک جاری رہنے والے امریکہ و ایران کے براہ راست و چند جانبہ مذاکرات کا نتیجہ ہے اور جس کے بعد اب مزید مذاکرات کی کوئی ضرورت نہیں تاہم اگر وہ سوچ رہے ہیں کہ موجود معاہدے کو بدل سکتے ہیں تو سخت غلطی پر ہیں! انہوں نے بائیڈن حکومت کی جانب سے اختیار کردہ خاموشی کے بارے کہا کہ امریکی حکومت کی یہ خاموشی اندرونی جدال کا پتہ دیتی ہے جبکہ بائیڈن ٹیم کے بعض اراکین "(ایران کے خلاف) زیادہ سے زیادہ دباؤ" کی پالیسی کی ناکامی کے بعد بھی اس سے فائدہ اٹھانے کی سوچ میں ہیں۔
خبر کا کوڈ : 916913
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش