QR CodeQR Code

این اے 75 کے ضمنی الیکشن کے نتائج روکنے پر الیکشن کمیشن کی وضاحت

20 Feb 2021 13:23

الیکشن کمیشن کے مطابق ڈی آر او اور آر او نے اطلاع دی ہے کہ این اے 75 کے ضمنی الیکشن کے 20 پولنگ اسٹیشنز کے نتائج میں ردو بدل کا شبہ ہے، لہذا مکمل انکوائری کے بغیر حلقے کا غیر حتمی نتیجہ جاری کرنا ممکن نہیں ہے اور اس ضمن میں ڈی آر او تفصیلی رپورٹ الیکشن کمیشن کو بھجوا رہا ہے۔


اسلام ٹائمز۔ الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 75 ڈسکہ کے ضمنی الیکشن کے نتائج میں تاخیر اور انہیں روکنے پر وضاحتی بیان جاری کیا ہے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں بتایا گیا ہے کہ این اے 75 سیالکوٹ فور کے ضمنی الیکشن کے نتائج غیر ضروری تاخیر کے ساتھ موصول ہوئے اور اس دوران متعدد پریزائیڈنگ افسران کے ساتھ رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی مگر کامیابی نہ ہوئی۔ پریس ریلیز کے مطابق ڈی آر او اور آر او کی اطلاع پر چیف الیکشن کمشنر نے آئی جی پنجاب پولیس، کمشنر اور ڈپٹی کمشنر سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن کوئی جواب نہ ملا۔ اعلامیے میں بتایا گیا کہ چیف سیکرٹری پنجاب سے رات 3 بجے کے قریب رابطہ ہوا اور انہوں نے گمشدہ پریزائیڈنگ افسران اور پولنگ بیگز کو ٹریس کرکے نتائج کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی مگر بعدازاں انہوں نے بھی خود کوئی جواب نہ دیا اور پھر کافی کوششوں کے بعد صبح 6 بجے پریزائیڈنگ افسران پولنگ بیگز کے ہمرا تشریف لائے۔

الیکشن کمیشن کے مطابق ڈی آر او اور آر او نے اطلاع دی ہے کہ این اے 75 کے ضمنی الیکشن کے 20 پولنگ اسٹیشنز کے نتائج میں ردو بدل کا شبہ ہے، لہذا مکمل انکوائری کے بغیر حلقے کا غیر حتمی نتیجہ جاری کرنا ممکن نہیں ہے اور اس ضمن میں ڈی آر او تفصیلی رپورٹ الیکشن کمیشن کو بھجوا رہا ہے۔ اعلامیے کے مطابق ڈی آر او اور آر او کو این اے 75 ڈسکہ کے انتخابی نتائج جاری کرنے سے روکتے ہوئے انہیں مکمل انکوائری کی ہدایت کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ صوبائی الیکشن کمشنر اور جوائنٹ صوبائی الیکشن کمشنر کو ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر اور ریٹرننگ افسر کے دفتر پہنچنے کی ہدایت کی گئی ہے، تاکہ معاملے کی تہہ تک پہنچا جا سکے اور ریکارڈ کو محفوظ کر لیا جائے، یہ معاملہ انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کمزوری لگتا ہے۔


خبر کا کوڈ: 917328

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/917328/این-اے-75-کے-ضمنی-الیکشن-نتائج-روکنے-پر-کمیشن-کی-وضاحت

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org