QR CodeQR Code

خود کو انقلابی اور آئین کا پابند کہنے والے آئین کا مذاق اڑا رہے ہیں، مشتاق خان

22 Feb 2021 00:10

جماعت اسلامی کے صوبائی امیر کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کے اجلاس پر روزانہ 4 کروڑ روپے کا خرچہ آتا ہے، اگر آرڈیننس کے ذریعے ہی حکومت چلانی ہے تو پارلیمنٹ کو تالے لگائے جائیں۔ افسوس کی بات تو یہ ہے کہ تاریخ میں پہلی بار صرف ایک آدمی کی ملازمت کے لئے صدارتی آرڈیننس جاری کیا گیا ہے۔


اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ سینیٹ کے انتخابات میں شو آف ہینڈ کے ذریعے انتخاب کے لئے حکومت کے جاری کردہ آرڈیننس کو مسترد کرتے ہیں۔ صدر کا آرٹیکل 89 کو غلط استعمال کرنے پر مواخذہ ہونا چاہئے۔ حکومت سیاست سے پیسے کا خاتمہ چاہتی ہے تو اسٹوڈنٹ یونین کے الیکشن کروائے، خود کو انقلابی اور آئین کا پابند کہنے والے آئین کا مذاق اڑا رہے ہیں۔پارلیمنٹ کے اجلاس پر روزانہ 4 کروڑ روپے کا خرچہ آتا ہے، اگر آرڈیننس کے ذریعے ہی حکومت چلانی ہے تو پارلیمنٹ کو تالے لگائے جائیں۔ افسوس کی بات تو یہ ہے کہ تاریخ میں پہلی بار صرف ایک آدمی کی ملازمت کے لئے صدارتی آرڈیننس جاری کیا گیا ہے، دستور کے آرٹیکل 59 (2) اور 226 سینیٹ کے الیکشن میں خفیہ بیلٹ کی بات کرتا ہے۔کوئی صدارتی آرڈیننس یا سپریم کورٹ دستور میں ترمیم نہیں کرسکتی۔اس کے لیے دستور پاکستان کے آرٹیکل 239 کے تحت پارلیمنٹ کی دو تہائی اکثریت لازمی ہے۔ حکومت سیاسی مقاصد کے لئے فیڈریشن، آئین، پارلیمنٹ، اور جمہوریت سے کھیل رہی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت اگر جائز کام کرنا چاہتی ہے تو اس کے لئے جائز طریقہ اختیار کرے، جماعت اسلامی اس کی مذمت کرتی ہے اور پارلیمنٹ کے اندر اور باہر اس ماورائے دستوری عمل کے خلاف مزاحمت کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز سینیٹ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ جب تک سیاست کو پیسے، مائیگریٹڈ برڈز، اے ٹی ایم مشینوں، پیرا ٹروپرز اور مافیا سے پاک نہیں ہوگی، اس وقت تک یہ عوام کی سیاست نہیں بن سکتی۔ 2018ء کے سینیٹ انتخابات میں حکومتی پارٹی کے بکنے والے 20 ایم پی ایز کی ویڈیوز اور گورنر پنجاب چودھری سرور کے زیادہ ووٹ لینے کے معاملے پر جوڈیشل انکوائری ہونی چاہئے۔ وزیراعظم کے پاس جتنے ثبوت ہیں اور پارٹی کے موجودہ اور سابقہ لوگوں کو بلا کر ان سے تحقیقات کرنی چاہئیں تاکہ پارلیمان کا تقدس بحال ہو۔ انہوں نے حکومت کو تجاویز دیتے ہوئے کہا کہ اگر سیاست سے مائیگر یٹڈبرڈز، اے ٹی ایم مشینوں، پیراٹروپرز اور چینی، آٹا، سیگریٹ اور آئی پی پیز مافیا ز کو ختم کرنا ہے تو سب سے پہلے اندرونی جمہوریت کی طرف آنا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے گزشتہ تین سال سے اپنی پارٹی کے اندر انتخابات کیوں نہیں کرائے۔اگر سیاست کو عوام کی سیاست بنانی ہے تو سینیٹ کا ٹکٹ نظریاتی کارکنان کو دینا۔ ایسے لوگ جو ارب اور کھرب پتی ہوں، جو مافیا کے نمائندے ہوں اور اسی دن پیراشوٹ کے ذریعے اتریں، تو پاکستان کی سیاست سے پیسے کا عمل دخل ختم نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ تین سال ہوگئے طلبہ یونین بحال نہیں کئے گئے، طلبہ یونین نظریاتی سیاست کی نرسریاں ہیں، حکومتی پارٹی کے منشور میں بھی طلبہ یونین کی بحالی شامل ہے، بلدیاتی انتخابات تین سال سے نہیں کرائے جارہے۔ حکومت نے نظریاتی سیاست کی نرسریوں کو بند کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم جب تک متناسب نمائندگی کی طرف نہیں آئیں گے، جب تک وننگ ہارسز، الیکٹیبلز اور مافیا کی نمائندگی سے پارٹیوں کو صاف نہیں کیا جاتا، اس وقت تک پاکستان سیاست سے پیسے کا عمل دخل ختم نہیں ہوگا۔ 


خبر کا کوڈ: 917624

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/917624/خود-کو-انقلابی-اور-آئین-کا-پابند-کہنے-والے-مذاق-اڑا-رہے-ہیں-مشتاق-خان

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org